حکومت جوڈیشل کمیشن قائم کرکے ثاقبہ کاکڑخودکشی کے اصل حقائق سامنے لائے،جمعیت علماء اسلام نظریاتی

جمعرات 18 فروری 2016 22:51

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 فروری۔2016ء) جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا نور اللہ ممتاز قبائلی رہنما حاجی باچاخان بازئی صوبائی قائم مقام صدر مولانا حقداد ،ضلعی امیر مولانا عبدالحق ،ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا عمر شاہ،تحصیل امیر مولانا فضل الرحمن ،تحصیل نائب امیر مولانا عبدالباقی نے مسلم باغ گرلز کالج کی ہونہارطالبہ ثاقبہ کاکڑ کی خودکشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت اور متعلقہ حکام خودکشی کی وجہ اور حقائق کو سامنے لانے اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے فوری طورپر جوڈیشل کمیشن قائم کریں تاکہ اصل حقائق عوام کے سامنے آئیں۔

(جاری ہے)

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ قوم پرست حکمران صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ سمیت اس کے بجٹ میں کئی گناہ اضافہ کرکے تعلیم کے فروغ کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے بلندوبانگ دعوے جووہ میڈیا کے ذریعے کررہے تھے بلوچستان کے پسماندہ علاقے مسلم باغ سے تعلق رکھنے والی ہونہار طالبہ ثاقبہ کاکڑ کی جانب سے امتحان کیلئے اس کا داخلہ نہ بھیجنے کیخلاف کالج انتظامیہ اور دیگر حکام کے ناروارویے سے نالاں ہوکر خودکشی کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود موجودہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت دیگر متعلقہ ادارے اس کی خودکشی کی وجوہات کا تعین کرکے اس میں ملوث محکمہ تعلیم اور کالج کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرنے سے قاصر رہے ہیں جس کی وجہ سے متاثرہ خاندان اور صوبے میں بسنے والے دیگر لوگوں میں شدیدتشویش پائی جاتی ہیں ثاقبہ کاکڑ کی خودکشی نے قوم پرست حکمرانوں کے تعلیم کے فروغ کیلئے کئے جانے والے بلندوبانگ دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے بیان میں کہاگیا کہ ہم متاثرہ خاندان کے اس غم میں برابر کے شریک ہیں اور انصاف کے حصول کیلئے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں اس لئے ہمارا حکومت اور متعلقہ اداروں سے یہی مطالبہ ہے کہ ثاقبہ کاکڑ کی خودکشی کی وجوہات کے اصل محرکات اور اس میں ملوث عناصر کا تعین کرکے انہیں قرارواقعی سزادینے کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کرکے اصل حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں تاکہ ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور آئندہ کسی کو بھی اس طرح کا ناروااقدام اٹھانے کا موقع نہ مل سکے تاکہ قوم کی کوئی اور ہونہار طالبہ یا طالب علم اپنی زندگی کو ختم نہ کرسکے۔

متعلقہ عنوان :