تعلیمی نصاب میں موجود خامیاں دور کرنے کے لئے وزراء اعلیٰ سے بات کی جائے گی،چیئرمین سینٹ

جمعہ 11 مارچ 2016 13:21

اسلام آباد ۔11 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔11 مارچ۔2016ء) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ہمارا تعلیمی نصاب ضیاء الحق کے ایک آرڈیننس کے تحت تحریر کیا گیا ہے‘ نصاب کی کتب میں جمہوری جدوجہد کا بعض حصہ تو شامل ہی نہیں ہے‘ بچوں کو یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ آمریت کے فوائد جمہوریت سے زیادہ ہیں‘ نصاب میں پائی جانے والی خامیوں کے معاملے پر وزراء اعلیٰ سے بات کروں گا۔

جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر میر کبیر کے نکتہ اعتراض پر ریمارکس دیتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ہمارا تعلیمی نصاب ضیاء الحق کے آرڈیننس کے تحت تحریر کیا گیا ہے۔ سنیٹ نے سفارش کی تھی کہ آئینی تاریخ کو نصاب کا حصہ بنایا جائے‘ سیکرٹریٹ اس سلسلے میں جائزہ لے رہا ہے۔

(جاری ہے)

اگلے اجلاس میں اس سلسلے میں ایک جائزہ پیش کیا جائے گا۔

آج بھی بچوں کو پڑھایا جارہا ہے کہ آمریت اور جمہوریت کے کیا کیا فوائد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آمریت کے 12 فوائد گنوائے گئے ہیں جبکہ جمہوریت کے جو فوائد نصاب میں تحریر ہیں وہ 8 ہیں۔ جمہوری جدوجہد کا بعض حصہ تو کتابوں میں شامل ہی نہیں ہے۔ بچوں کو یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ آمریت ملک کے لئے ضروری تھی۔ اسی طرح بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی کے معاملے کا بھی سرسری انداز میں ذکر کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر صوبوں کے وزراء اعلیٰ سے نصاب میں خامی کی نشاندہی کی جائے گی۔