فوجی عدالتوں میں کیسزکی منتقلی سست روی کاشکار
منگل 22 مارچ 2016 13:46
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22 مارچ۔2016ء) آئین میں 21ویں ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں میں کیسز بھیجے جانے کا عمل سست روی کا شکار ہے، جبکہ گزشتہ چند ماہ سے فوجی عدالت میں ایک کیس بھی نہیں بھیجا گیا۔کئی کیسز وزارت داخلہ کے پاس موجود ہیں، لیکن بظاہر دستاویزات مکمل نہ ہونے پر اْنہیں فوجی عدالتوں میں نہیں بھیجا جاسکتا.وزارت داخلہ کی جانب سے فوجی عدالتوں میں کیسز بھیجے جانے میں سست روی کی ایک وجہ سپریم کورٹ میں زیر التواء درخواستیں بھی ہیں، جبکہ اعلیٰ عدالت میں درخواستیں دائر ہونے کی وجہ سے کم از کم 8 اہم مقدمات میں مجرمان کی پھانسی روکی جاچکی ہے۔
فوجی عدالتوں میں آخری بار گزشتہ سال دسمبر میں کیسز بھیجے گئے تھے، جن میں گزشتہ سال 13 مئی کو پیش آنے والے سانحہ صفورا اور سماجی کارکن سبین محمود کے قتل کے کیسز بھی شامل تھے۔(جاری ہے)
یاد رہے کہ 13 مئی 2015 کو اسماعیلی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی بس پر دہشت گردوں کے حملے میں 45 افراد ہلاک ہوئے تھے۔وزارت داخلہ کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ دسمبر کے بعد صوبوں اور اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے وزارت داخلہ کو صرف وہ کیسز بھیجے گئے جو یا تو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پہلے ہی زیرِ سماعت تھے، یا جن میں پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات شامل نہیں تھیں۔
وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار کے مطابق ان کیسز کا ٹرائل پہلے ہی معمول کی رفتار سے جاری ہے، جبکہ ان میں سے زیادہ تر کیسز میں ملزمان دہشت گردوں کے ’سہولت کار‘ ہیں، اس لیے وزارت داخلہ نے یہ مقدمات فوجی عدالتوں کو نہیں بھیجے۔تاہم عہدیدار کا دعویٰ تھا کہ ان کیسز میں ملزمان کے حوالے سے معلومات کی کمی بھی وزارت داخلہ کے لیے درد سَر بنی ہوئی ہے۔ملزمان کے حوالے سے معلومات کی کمی کا معاملہ اْس وقت سامنے آیا جب گزشتہ سال ستمبر میں وزارت داخلہ نے وزارت دفاع سے، کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجے جانے سے قبل زیرِ حراست ملزمان کی عمر سے متعلق دریافت کیا۔طریقہ کار کے مطابق کوئی بھی کیس فوجی عدالت میں بھیجے جانے سے قبل وفاقی حکومت کی منظوری ضروری ہے، اس لیے وزارت دفاع یہ کیسز براہ راست فوجی عدالتوں کو نہیں بھیج سکتی۔واضح رہے کہ فوجی عدالت میں کوئی بھی کیس بھیجے جانے سے قبل ملزم کی عمر کا تعین ہونا ضروری ہے۔گزشتہ سال اگست میں پشاور ہائی کورٹ نے، فوجی عدالت کی جانب سے ملزم حیدر علی کو سنائی جانے والی پھانسی کی سزا معطل کردی تھی۔عدالت کا کہنا تھا کہ چونکہ حیدر علی کم عمر ہے اس لیے اْسے انصاف کے ملکی قوانین کے تحت پھانسی نہیں دی جاسکتی۔عہدیدار نے اس بات کی بھی تصدیق کی صوبوں نے ایسے مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی سفارش کی، جو اْن عدالتوں میں بھیجے جانے کے قابل نہیں تھے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی ضمنی الیکشن، تحریک انصاف کلین سوئپ کرنے میں کامیاب
-
مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے کی ہوشربا سطح تک پہنچ گئی
-
نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کا مطلب مزاحمتی بیانیہ نہیں ہے
-
موبائل ایپ پاک حج سے تمام انتظامات پیپر لیس کر دیے ، رہنمائی اور شکایات مکمل آٹومیٹ ہونگی
-
آرمی چیف سے ترک کمانڈر جنرل کی ملاقات، دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کا عزم
-
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ترک بری افواج کے کمانڈر جنرل سیلکوک بیریکتر اوغلو کی ملاقا ت، باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید بڑھانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال
-
آرامکو نے گو پٹرولیم کے 40 فیصد حصص کا حصول کر لیا
-
صدر آصف علی زرداری نی ترک بری افواج کے کمانڈر ،جنرل سیلکوک بایراکتار اوغلو کو نشان پاکستان (ملٹری) سے نوازا
-
غزہ میں مستقل امن قائم کیے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا ، شہبازشریف
-
آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
-
اسکاٹ لینڈ کے پہلے مسلم پاکستانی نژاد وزیراعظم نے استعفیٰ دیدیا
-
بھارتی وزیرخارجہ امیت شاہ ہیلی کاپٹر حادثے میں بال بال بچ گئے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.