قرآن کو پڑھنا سننا اورسمجھنا اﷲ کے نزدیک افضل ترین عبادت ہے ، قرآن کریم کی اشاعت و تجوید کے لئے سعودی عرب کی کوششیں قابل ستائش ہیں ،برادر اسلامی ملک کی پاکستان کے استحکام کیلئے کوششوں کو ہمیشہ قدر و منزلت سے دیکھا جاتا ہے

معروف سیاسی و سماجی شخصیت ڈاکٹر جمال ناصر کا تیرہویں سالانہ آل پاکستان مقابلہ حفاظ قرآن کی افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 3 مئی 2016 18:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 مئی۔2016ء) معروف سیاسی و سماجی شخصیت ڈاکٹر جمال ناصر نے کہاہے کہ قرآن کو پڑھنا سننا اورسمجھنا اﷲ کے نزدیک افضل ترین عبادت ہے اور وہ لوگ جو اﷲ تعالیٰ کے اس تحفے کو حفظ کر لیتے ہیں وہ خدا کے پسندیدہ بندے بن جاتے ہیں ، قرآن کریم کی اشاعت و تجوید کے لئے سعودی عرب کی کوششیں قابل ستائش ہیں اور برادر اسلامی ملک کی پاکستان کے استحکام کیلئے کوششوں کو بھی ہمیشہ قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔

وہ منگل کو یہاں فیصل مسجد میں سعودی عرب کی ذیلی تنظیم انٹر نیشنل آرگنائزیشن برائے تحفیظ قرآن کریم کے زیر اہتمام تیرویں سالانہ آل پاکستان مقابلہ حفاظ قرآن کی افتتاحی تقریب کے شرکاء سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان میں فلاحی خدمات رنگ و نسل اور مذہب سے بالاتر ہوکرصرف خدمت انسانیت کے پیش نظر جاری رکھے ہوئے ہے ۔

رابطہ عالم اسلامی اور انٹر نیشنل آرگنائزیشن برائے تحفیظ قرآن کریم قرآن کی اشاعت وتجوید میں بھرپور معاونت کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے مابین گہرے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی تمام اہل پاکستان دل سے قدر کرتے ہیں اور پاکستان کی ترقی کے لئے سعودی عرب کی خدمات کو بے حد سراہتے ہیں۔ اس مو قع پر ڈائریکٹر جنرل رابطہ عالم اسلامی ڈاکٹر عبدہ محمد بن عتین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رابطہ عالم اسلامی دُنیا بھر میں اسلام کی اشاعت و ترویج کے لئے بھرپور خدمات سر انجام دے رہا ہے ۔

پاکستان میں ہر سال پچاس سے زائد حفاظ القرآن بچوں کو تعریفی اسناد اور انعامات سے نوازنے کے علاوہ ان بچوں کو عمرہ کے لئے سعودی عرب بجھوایا جاتا ہے ۔جس سے ان میں اسلامی تعلیمات کو مزید سیکھنے کا جوش و جذبہ بڑھتا ہے۔تقریب میں محمد جاوید بٹ ڈپٹی ڈائریکٹر،قاری محمد اخلاق مدنی امام فیصل مسجد، قاری محمد یوسف چئیرمین امتحان کمیٹی و انچارج حلقات قرآنیہ پاکستان ، قاری عبد الغفور، قاری محمد بشیر، قاری عبدالصمد بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :