سندھ کے نامور شاعر ، ادیب و دانشور ایاز جانی ہمیشہ کیلئئے جداہوگئے

لاڑکانہ میں اچانک طبعیت خراب ہونے کے بعد چانڈکا اسپتال لاڑکانہ لایا گیا، پھپھڑوں میں پانی بھر جانے کے باعث سانس رک گئی

منگل 7 جون 2016 20:27

سندھ کے نامور شاعر ، ادیب و دانشور ایاز جانی ہمیشہ کیلئئے جداہوگئے

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جون ۔2016ء) سندھ کے نامور شاعر ، ادیب و دانشور ایاز جانی ہمیشہ کے لیئے جداہوگئے، لاڑکانہ میں اچانک طبعیت خراب ہونے کے بعد چانڈکا اسپتال لاڑکانہ لایا گیا، پھپھڑوں میں پانی بھر جانے کے باعث سانس رک گئی اور ہمیشہ کے لیئے اپنی دھرتی ماں کی گود میں جاکر آرامی ہوگئے،جنازے نماز گلشن حدید کی مرکزی امام بارگاھ اور تدفین اسٹیل ٹاؤن قبرستان میں کی گئی، بڑی تعداد میں شاعروں، ادیبوں، دانشوروں و صحافیوں کی شرکت، سندھی ادبی سنگت کے مرکزی رہنماؤں میں سے ایک نے بھی شرکت نہیں کی، ایاز جانی نے ساری زندگی ادب تخلیق کرنے میں گذاری لیکن آخر میں سندھی ادبی سنگت کے مرکزی رہنماؤں سمیت علاقے کی سیاسی رہنماؤں نے بھی بے حسی کا مظاہرہ کیا: مرحوم ایاز جانی کے دوستوں کی صحافیوں سے گفتگو تفصیلات کے مطابق ملیر کے علاقے گلشن حدید کے رہائشی ناور شاعر ، ادیب و دانشور ایاز جانی گذشتہ دن اس فانی دنیا سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے چلے گئے، اور اپنی دھرتی ماں کی گود میں جاکر آرامی ہو گئے،دو دن قبل ایاز جانی ادبی پروگرام کے حوالے سے شکارپور گئے ہوئے تھے جہاں پروگرام اٹینڈ کرنے کے بعد لاڑکانہ جارہے تھے تو ان کی طبعیت اچان خراب ہو گئی اور اس کے ساتھی دوستوں نے انہیں چانڈکا اسپتال لاڑکانہ لیکر گئے جہاں پر انہوں نے دم دے دیا، بتایا جارہا ہے کہ ایاز جانی کے پھپھڑوں میں پانی بھر گیا جس کے باعث اس کو سانس میں اچانک تکلیف ہوگئی اور وہ وفات پاگئے، ایاز جانی کے وفات کی خبر سندھ کے چپے چپے میں پھیل گئی،ا یاز جانی کے فوتگی کا سن کر کئی شاعر اور ادیب اس کی گلشن حدید والی جگہ پر پہنچ گئے، نزید رہنے والے ساتھی غوث پیرزادو ودیگر نے لاڑکانے سے اس کی ڈیڈ باڈی گلشن حدید لیکر آئے، جہاں گلشن حدید کی مرکزی امام بارگاہ میں اس کی جنازے نماز اد ا کی گئی اور اسٹیل ٹاؤن کے قبرستان میں تدفین کیا گیا، جنازے نماز میں امداد سولنگی، رکھیل مورائی، تاج جویو، غوث پیرزادو، علی آکاش، امتیاز دانش، اصغر باغی، سامی میمن، شفقت شیخ، امیر پیرزادو، غنی کاندھڑو، منصور سیتائی، ڈاکٹر غفور میمن،محمد امین مگسی، علی حسن چانڈیو، بیدار جعفری، مجیب سندھی، انور کاکا، علی نواز بٹ، ایاز ھکڑو، امین بھٹو ودیگر نے شرکت کی، اس موقع پر ایاز جانی کے ساتھی اور خاندان زاروں قطار روتے رہے، ایاز جانی کے وفات کی خبر سننے کے باوجود سندھی ادبی سنگت کی مرکزی قیادت سے ایک بھی میمبر شریک نہ ہو سکا جس کے باعث ادیبوں دانشوروں اور شاعروں میں بے چینی والی لیر پھیل گئی ۔

متعلقہ عنوان :