امریکی صدر نے میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کی شمولیت کی حمایت کردی

صدر اوباما سے نریندر مودی کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق بھارت اور امریکہ کے درمیان مضبوط تعلق ہے ،دونوں دنیا کی دو بڑی جمہوریت ہیں بھارت کے ساتھ نیوکلیئر سول تعاون میں پیش رفت ہوئی ہے،نیوکلیئر سپلائر گروپس میں بھارت کی شمولیت کی حمایت کرتے ہیں،دورہ بھارت سے بہت سی یادیں وابستہ ہیں،امریکی صدر براک اوباما کی بھارتی وزیراعظم کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 7 جون 2016 23:02

امریکی صدر نے میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 جون ۔2016ء) امریکی صدر براک اوباما سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیاگیا ،امریکی صدر نے میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کی شمولیت کی حمایت کردی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر براک اوباما سے وائٹ ہاؤس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات ، ٹیکنالوجی،سائبرسیکیورٹی اور سول نیوکلیئرتعاون سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیا ل کیا گیا ۔

وائٹ ہاؤ س پہنچنے پر نریندر مودی کو گارڈ آف انر پیش کیا گیا، دونوں ممالک میں نئے دفاعی معاہدہ اور امریکہ کی بھارت کے جوہری صنعت میں سرمایہ کاری پر بات چیت ہو ئی ۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں دونوں جانب سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیاگیا ہے ۔

ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما نے کہاکہ بھارت اور امریکہ کے درمیان مضبوط تعلق ہے ،امریکہ اور بھارت دنیا کی دو بڑی جمہوریت ہیں۔انھوں نے کہاکہ بھارت کے ساتھ نیوکلیئر سول تعاون میں پیش رفت ہوئی ہے ۔دونوں ممالک سائبرسکیورٹی کے حوالے سے مل کرکام کرناچاہتے ہیں،دورہ بھارت سے بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔

نیوکلیئر سپلائر گروپس میں بھارت کی شمولیت کی حمایت کرتے ہیں۔اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہاکہ کہ نیوکلیئر سول ٹیکنالوجی میں تعاون پر پیشرفت کیلئے اتفاق ہوا ہے ۔سائبر سیکورٹی پر ساتھ کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے ،اوباما نے میزائل ٹیکنالوجی اور نیوکلیئر سپلائر گروپس میں شمولیت پر حمایت کی ہے جس پر انکا شکر گزار ہوں ۔

بھارت ایک نوجوان ملک ہے اور امریکہ بھارت کے ٹیلنٹ سے بخوبی آگاہ ہے ہم مل کر اس طاقت کو دنیا کی بہتری کیلئے استعمال کرنے کیلئے کام کریں گئے ۔ ،امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو بڑھایا جائے گا۔نریندرمودی نے کہاکہ امریکی صدر کے ساتھ ملاقات میں ٹیکنالوجی،سائبرسیکیورٹی سمیت متعددامورپربات چیت ہوئی،امریکہ کے ساتھ اسی طرح کام کرتے رہیں گے ۔

ہم کندھے سے کندھا ملا کر کام کررہے ہیں،امریکی صدر کے ساتھ خطے میں امن وامان کے مسائل سمیت بہت سے ایشوزپرتبادلہ خیال کیاگیا۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی (آج ) بدھ کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔2014 میں وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سے مودی کا یہ امریکہ کا چوتھا دورہ ہے اور صدر اوباما سے ساتویں ملاقات ہے۔یاد رہے کہ مودی پانچ ممالک کے دورے پر ہیں۔

انھوں نے افغانستان، قطر اور سوئٹزرلینڈ کا دورہ مکمل کر لیا ہے جبکہ امریکہ کے بعد وہ میکسیکو جائیں گے۔اس سے قبل امریکہ آمد پر انھوں نے آرلنگٹن نیشنل سیمیٹری میں نامعلوم فوجیوں کے مقبرے پر پھول چڑھائے۔انھوں نے اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ سے ایک تقریب میں ملاقات کی جس میں بھارت سے چوری کیے گئے 200 نوادرات کو انڈیا کے حوالے کیے گئے۔ان میں سے کچھ نوادرات دو ہزار سال پرانے ہیں۔

ان کی کل مالیت دس کروڑ ڈالر ہے۔سوئٹزرلینڈ نے نریندر مودی کو یقین دلایا ہے کہ وہ انڈین حکام کے ساتھ ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی میں مدد کریں گے جو سوئس بینکوں میں چوری کا پیسہ رکھتے ہیں۔نریندر مودی کی سوئٹزرلینڈ کے صدر جاہان شنائیڈر سے ملاقات کے بعد کہا کہ سوئس حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ٹیکس چوروں کے خلاف انڈیا کی مدد کریں گے۔انھوں نے کہا دونوں ممالک میں اتفاق ہوا ہے کہ ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف جلد سے جلد کارروائی کی جائے گی۔ اور اس حوالے سے کیے جانے والے معاہدے پر بھی جلد کام مکمل کر لیا جائے گا۔