ٹریفک منیجمنٹ اور کچرے کو اٹھانا اس شہر کے دو بڑے اہم مسئلے ہیں جو کہ ترجیحی بنیادوں پر حل ہونا چاہیں، وزیراعلیٰ سندھ

یہ بوسیدہ ٹریفک منیجمنٹ ہے کہ سنگل سڑک پر بھی گاڑیاں اور موٹر سائیکلوں کی پارکنگ کی اجازت دے دی جاتی ہے جو کہ ٹریفک جام ہونے کے اہم اسباب ہیں رہائشی علاقوں کے نزدیک لازمی طور پر کوڑے دان رکھے جائیں تاکہ سوئیپر گھروں کے جمع کردہ کچرے کو ان کوڑے دانوں میں پھینک سکیں

منگل 2 اگست 2016 22:22

ٹریفک منیجمنٹ اور کچرے کو اٹھانا اس شہر کے دو بڑے اہم مسئلے ہیں جو کہ ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔2 اگست ۔2016ء) ٹریفک مینجمنٹ اور کچرے کو اٹھانا اس شہر کے دو بڑے اہم مسئلے ہیں جو کہ ترجیحی بنیادوں پر حل ہونا چاہیں، نہیں تو ٹریفک جام اور غیر صحتمندانہ ماحول کے باعث کراچی کے پر امن شہری متاثر ہونگے۔ یہ بات وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آج وزیراعلیٰ ہاؤس میں ـ"صاف کراچی"کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو، چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، اے سی ایس (ترقیات) محمد وسیم، کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر کراچی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ بوسیدہ ٹریفک منیجمنٹ ہے کہ سنگل سڑک پر بھی گاڑیاں اور موٹر سائیکلوں کی پارکنگ کی اجازت دے دی جاتی ہے جو کہ ٹریفک جام ہونے کے اہم اسباب ہیں۔

(جاری ہے)

یہ پارکنگ لازمی طور پر بند یا کم از کم رش آوور کے دوران ان پر پابندی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر بسوں کی لائینز مارک ہونی چاہیں تاکہ وہ اپنے مقررہ سائیڈ پر چلیں اور بائیکس کے لئے بھی ایک علیحدہ سے لائین مقرر کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سڑکیں جن پر عموماً ٹریفک جام رہتا ہے ان کی متبادل روٹس کے ساتھ نشاندہی کی جائے ۔ انہوں نے چیف سیکریٹری اور کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ ڈی آئی جی ٹریفک کے ساتھ بیٹھ کر ٹریفک منیجمنٹ ،متبادل روٹس اور سڑکوں کے ساتھ پارکنگ کے حوالے سے تفصیلی پلان وضع کریں تاکہ ٹریفک انجنئیرنگ کی روشنی میں پالیسی فیصلے کئے جاسکیں ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دوسر ا بڑا اہم مسئلہ فرنٹ لائین سے کچرے کو اٹھا کر لینڈ فل سائیٹس پر ٹھکانے لگانا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ رہائشی آبادیوں کے نزدیک کوڑے دان کی فراہمی کے بغیر فرنٹ لائین سے کچرا جمع کرنا کس طرح ممکن ہوگا اور انہوں نے تجویز دی کہ رہائشی علاقوں کے نزدیک لازمی طور پر کوڑے دان رکھے جائیں تاکہ سوئیپر گھروں کے جمع کردہ کچرے کو ان کوڑے دانوں میں پھینک سکیں جنہیں بعد ازاں گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن پر منتقل کیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بریفینگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورونے کہا کہ 800کوڑے دانوں کا آرڈر دیا ہے جن کی گنجائش 10ٹن کچرے تک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی ایم سیز اور ڈسٹرکٹ کونسل کے پاس متعدد بازو والی گاڑیاں ہیں جو کہ ان کوڑے دانوں سے کچرے کو اٹھا کر جی ٹی ایس پر منتقل کریں گی جہاں سے کچرے کو لینڈ فل سائیٹس منتقل کیا جائیگا۔ صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ ہر ایک کوڑے دان کی لاگت 205000روپے ہے اور جو کمپنی یہ کوڑے دان فراہم کررہی ہے وہ 10سالوں تک اس کی دیکھ بھال بھی کریگی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ڈی ایم سیز اور ڈسٹرکٹ کونسل اپنے طور پر مقامی سطح پر انتظامات کر رہے ہیں نہیں تو کچرے کو اٹھانے کے لئے آؤٹ سورس کیا جائیگا۔ جام خان شورو نے کہا کہ ڈی ایم سی جنوبی میں کچرا اٹھانے کا کام آؤٹ سور س کیا گیا ہے اور اس کی ذمہ دار فرم 590روپے فی ٹن چارج کر رہی ہے ۔ فرنٹ سائیڈ پر کچر ااٹھانے کا کام ڈی ایم سی خود کر رہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ سوئیپرز کو ہدایت کریں کہ وہ اپنے متعلقہ ڈی ایم سی کی جیکٹ پہنیں۔ اس سے ان کے کام اور ان کی موجودگی کی نشاندہی ہوسکے گی۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گلیوں اور سڑکوں کے ساتھ کچر ا پھینکنے کے حوالے سے اسے کنٹرول کرنے کے لئے چند میونسپل قوانین ہونے چاہیں سب سے پہلے تو رہائشی علاقوں میں کوڑے دان فراہم کئے جائیں اور شہریوں میں اس حوالے سے آگاہی پیدا کی جائے اور بعد میں خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ ایک چائینیز کمپنی کو ایل او آئی جاری کیا گیا تھا اور اب ہم فرنٹ لائین سے لینڈ فل سائیٹس تک کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لئے معاہدے پر دستخط کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے پر دستخط کے بعد مذکورہ فرم تین ماہ کے اندر کام شروع کر دیگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ڈی ایم سیز کی جانب سے کچرا اٹھانے سے متعلق انہیں روزانہ رپورٹس بھیجیں ۔

انہوں نے کچرا اٹھانے کے حوالے سے ایک خصوصیمہم کا پلان بنانے کا بھی مشورہ دیا تاکہ کچرے کے ڈھیر بہتر طریقے سے فوری طور پر اٹھا ئے جاسکیں اور کہا کہ میں جو کہتا ہوں اسکو پور ا کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہوں اس لئے اس مہم کی فوری پلاننگ کی جائے تاکہ اس پر جلد ہی کام شروع ہوسکے۔