پاکستان وژن 2025ء کے تحت اسلام آبادکے 22 اور صوبوں سے 8 سکولوں کو سمارٹ سکولز کا درجہ دیا جائے گا ، امتحان کے پورے نظام اور قومی نصاب کونسل میں اصلاحات،اساتذہ کی تربیت ، قومی ایوارڈ سکیم اور مدارس میں تعلیم دینے کے لئے منصوبے 2017-18 ء تک مکمل ہوں گے

منگل 16 اگست 2016 14:31

اسلام آباد ۔ 16 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔16 اگست۔2016ء) پاکستان وژن 2025ء کے تحت اسلام آبادکے 22 اور باقی صوبوں سے 8 سکولوں کو سمارٹ سکولز کا درجہ دیا جائے گا جبکہ امتحان کے پورے نظام میں اصلا حات،قومی نصاب کونسل میں اصلاحات،اساتذہ کی ٹریننگ اور قومی ایوارڈ سکیم اور مدارس میں تعلیم دینے کے لئے منصوبے 2017-18 ء تک مکمل کئے جائیں گے ۔

پلاننگ کمیشن کی دستا ویزات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے وزارت تعلیم کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ تعلیمی اصلاحات کے متعلق تمام منصوبوں پر تیزی سے کام کیا جائے اور ان کو 2018 تک مکمل کیا جائے کیونکہ قومی ترقی تعلیمی و علمی ترقی کے ساتھ مشروط ہے، دنیا بھر کی حالیہ تاریخ میں انہی قوموں نے ترقی کے اہداف کو بخوبی حاصل کیا ہے جنہوں نے اعلیٰ تعلیم کی بنیادیں جدید خطوط پر استوار کیں، پاکستان وژن 2025ء کے تحت نوجوان نسل کو تعلیمی انقلاب کے ذریعے بہترین مستقبل سے ہمکنار کرنا وفاقی حکومت کا اولین مشن ہے، موجودہ حکومت مقامی سطح پر اعلیٰ تعلیمی اداروں کا ایک نیٹ ورک قائم کرتے ہوئے عوامی سہولتوں میں اضافہ کی راہ پر گامزن ہے ،وژن 2025ء میں تعلیمی ترقی کو اولین حیثیت دی گئی ہے اورپاکستان کے تمام اضلاع کی سطح پر سب کیمپس کا قیام علاقائی ترقی کی راہ پر ایک اہم قدم ثابت ہو گا۔

(جاری ہے)

سمارٹ سکولوں کے منصوبے پر 20 کروڑ روپے کی لاگت سے سمارٹ سکولز قائم کئے جائیں گے ۔ اسلام آبا د میں سکولوں کی اپ گریڈیشن کے منصو بے پر 20 کروڑ روپے کی لاگت سے وفاقی دارلحکومت میں سکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا ۔ امتحان کے پورے نظام میں اصلا حات کے منصوبے پر 3 کروڑ 25 لاکھ روپے خرچ کئے جائیں گے ،قومی نصاب کونسل میں اصلاحات کے منصوبے پر 6 کروڑ 50 لاکھ روپے کی لاگت سے نصاب کو بہتر بنایا جائے گا ،اساتذہ کی ٹریننگ اور قومی ایوارڈ سکیم کے لئے 4 کروڑ روپے اور مدارس کو قومی دائرے میں لانے کے منصوبے پر3 کروڑ 40 لاکھ روپے سے خرچ کئے جائیں گے ۔

حکومت قومی وسائل کو عوام کی فلاح و بہبود اور ملکی ترقی کے لئے بروئے کار لانے کے لئے حقیقت پسندانہ حکمت عملی اختیار کر رہی ہے جس کے ثمرات تیزی کے ساتھ سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ تحقیق کے نئے پراجیکٹس بنانے سے مجموعی قومی پیداوار میں بہتری آئیگی اور ملک معاشی لحاظ سے اپنے قدموں پرکھڑا ہو سکے گا ۔ وفاقی اور دیگر صوبائی حکومتیں خواندگی کے سلسلے میں سنجیدہ ہیں اور اپنے وسائل کا ایک چوتھائی سے بھی زیادہ اس پر خرچ کررہی ہیں ۔

وفاقی حکومت ہر ضلع میں یو نیورسٹی کے کیمپس یا سب کیمپس قائم کرنے کے لئے 4ارب 58 کروڑ کے منصوبے پر کام کررہی ہے اس منصوبے سے نوجوانوں کو اپنے ضلع میں تعلیم کی سہولیات میسر ہو سکیں گی۔ ملک بھر میں تعلیم کے شعبے کو بہتربنانے کے لئے پی ایس ڈی پی کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 21 ارب 48کروڑ 64 لاکھ روپے جبکہ پرائم منسٹر یوتھ اور ہنر مندپروگرام کے تحت 20 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :