مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی حراست میں کالج کے پروفیسر شہید جبکہ 25نوجوان زخمی ہوگئے-دن کے ساتھ ساتھ رات کا کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا۔پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی روک دی گئی ،دودھ، سبزیاں اور دیگر غذائی اجناس لے جانے والی گاڑیوں کو شہروں اور قصبوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 18 اگست 2016 15:31

مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی حراست میں کالج کے پروفیسر شہید ..

سری نگر(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18اگست۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی حراست میں کالج کے پروفیسر شہید جبکہ 25نوجوان زخمی ہوگئے ہیں۔ علاقہ مکینوں نے بتایا کہ رات گئے بھارتی فوجیوں نے ضلع پلوامہ کے گاﺅں کھریو میں چھاپہ مارا اور کالج پروفیسر شبیر احمد سمیت درجنوں نوجوانوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔گاﺅں والوں نے بتایا کہ صبح قابض فوج نے شبیر احمد کی لاش گھر والوں کے حوالے کی۔

پولیس نے شبیر احمد کی شہادت کی تصدیق کی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ فوج نے علاقے میں ہندوستان مخالف مظاہروں کے خلاف کارروائی کی۔پولیس کے مطابق شبیر احمد کے بھائی سمیت دیگر 25 افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں۔بھارتی فوج کے ترجمان کرنل نتین این جوشی کا کہنا ہے کہ دوران حراست شبیر احمد کی موت کی وجوہات کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

بھارتی جریدے کی رپورٹ کے مطابق 18 کشمیری نوجوانوں کو طبی امداد دینے کیلئے ہسپتال بھی منتقل کیا گیا ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ رات گئے بھارتی فوج نے گھر گھر تلاشی لینا شروع کی اور درجنوں نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔واضح رہے کہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد سے قابض بھارتی فوج کا نشانہ بننے والے نہتے کشمیریوں کی تعداد 70 سے زائد ہوگئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے کئی علاقوں میں 8 جولائی کے بعد سے کرفیو نافذ ہے اور گھروں سے نکلنے پر پابندی کی وجہ سے معمولات زندگی تاحال مفلوج ہے۔

پولیس حکام دعویٰ کرتے ہیں کہ مختلف علاقوں میں کرفیو اور گھروں سے نکلنے پر پابندی کا مقصد حریت پسند تنظیموں کے احتجاج کو روکنا ہے۔حریت پسند تنظیموں کے احتجاج کی وجہ سے سکول، کالج، نجی دفاتر اور پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے جبکہ سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری بھی بہت کم ہوتی ہے، کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی مسلسل معطل ہے۔کشمیر میں کئی ہفتوں سے جاری ہند مخالف احتجاجی تحریک ہر نئی ہلاکت کے ساتھ شدید تر ہوتی جا رہی ہے۔

مظاہروں کا زور توڑنے کے لیے پہلے ہی مسلسل کرفیو، فون اور انٹرنیٹ رابطوں پر قدغن اور رات کے دوران بستیوں کو ہراساں کرنے کی کاروائیاں جاری ہیں لیکن اب دن کے ساتھ ساتھ رات کا کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی روک دی گئی ہے جب کہ دودھ، سبزیاں اور دیگر غذائی اجناس لے جانے والی گاڑیوں کو شہروں اور قصبوں میں داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دبانے کے لیے بھارتی حکومت نے مزید دس ہزار اضافی افواج کو تعینات کردیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں 41 روزبھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کی ناکہ بندی کررکھی ہے اور کشمیری عوام غذائی قلت کا شکار ہورہے ہیں-اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت نے کھانے پینے کی اشیاءاور ادویات کی سپلائی بند کررکھی ہے-اور فوجی قوت کے ذریعے کشمیریوں کودبانے کے لیے کوشیش مزید تیز کر دی گئی ہیں۔

ہندووں کی سالانہ امرناتھ یاترا کے اختتام کے ساتھ ہی یاترا کی حفاظت پر مامور دس ہزار فورسز اہلکاروں کی اضافی فورس کو وادی کے مختلف مقامات پر تعینات کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب پاکستان کا کہنا ہے کہ ا س نے اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں کے سامنے کشمیر کا مسئلہ ا±ٹھایا ہے۔جمعرات کو پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ وزیراعظم کشمیر کے مسئلے کو آئندہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ا±ٹھائیں گے۔