ہیپا ٹائٹس کی روک تھام کے لئے ڈینگی کی طر ز پر فورم تشکیل دیا جائے گا ‘مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق

ہیپا ٹائٹس اور دیگر خون کی بیماریوں کے خاتمہ کے لئے سیف بلڈ ٹرانسفیوژن کے بارے قانون سازی کی جا رہی ہے ،فورم میں تمام متعلقہ محکموں کی نمائندگی ہو گی ، ہیپا ٹائٹس کے مریضوں کا سروے اور بیماری کے کنٹرول میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ ٹرسٹ اہم رول ادا کریگا

جمعہ 26 اگست 2016 18:29

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 اگست ۔2016ء) مشیر وزیر اعلی پنجاب برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ صوبے میں ہیپا ٹائٹس کے مرض کی روک تھام کے لئے ڈینگی کی طرز پر فورم تشکیل دیا جائے گا جس میں تمام متعلقہ محکموں کی نمائندگی ہو گی ،ہیپا ٹائٹس کے مرض کی وجوہات کو دور کرنے کے لئے عوامی سطح پر ایک بھرپور مہم چلائی جائے گی جس میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ اہم رول ادا کرے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ ٹرسٹ کے چیئر مین پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر سے گفتگو کرتے ہوئے کہی - اس موقع پر سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ پنجاب علی جان خان اور پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ ٹرسٹ ٹرسٹ کے ممبران بھی موجود تھے - خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی منظوری سے تشکیل دئیے جانے والے فورم میں محکمہ ماحولیات ، تعلیم، اوقاف ،پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن ، بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی ، پولیس ، ہوم ڈیپارٹمنٹ اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران شامل ہوں گے - پروفیسر سعید اختر نے کہا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ ٹرسٹ کا ہیپا ٹائٹس کلینک رواں سال دسمبر میں کام شروع کر دے گا اور روزانہ 300 مریضوں کا معائنہ اور علاج کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا ہے - انہوں نے کہا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ ٹرسٹ ٹرسٹ حکومت کے تعاون سے صوبے میں ہیپا ٹائٹس کے مرض کی شدت کا اندازہ لگانے اور مریضوں کا ڈیٹا بنک تیار کرنے کے لئے سروے بھی کروائے گا - خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ ہیپا ٹائٹس اور دیگر خون کی بیماریوں کے خاتمہ کے لئے سیف بلڈ ٹرانسفیوژن کے بارے قانون سازی کی جا رہی ہے اور ترمیم شدہ ایکٹ کا مسودہ اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کے پاس موجود ہے جس کی سکروٹنی مکمل ہونے والی ہے جس کے بعد اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کر دیا جائے گا - سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ علی جان خان نے کہا کہ اس سلسلہ میں ا یپیڈیمک کنٹرول ایکٹ کے ریگولیشنز سے بھی مدد لی جا سکتی ہے - انہوں نے کہا کہ حجام ، ڈینٹسٹ ، بلڈ بنکس ، ہاسپیٹل ویسٹ مینجمنٹ ، ڈسپوزایبل سرنجوں کا دوبارہ استعمال روکنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ آلودہ آلات کا استعمال بھی بند کیا جا سکے - دریں اثنا ء مشیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے پاکستان سوسائٹی آف ہیمو فیلیا ،ڈنمارک ایمبیسی اور ایک دوا ساز ادارے کے تعاون سے خون کی بیماری ہیوفیلیا کی روک تھام اور اس کے مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے کے سلسلہ میں منعقدہ دو روزہ ورکشاپ کا بھی ایک مقامی ہوٹل میں افتتاح کیا - اس موقع پر پاکستان سوسائٹی آف ہیمو فیلیا کے صدر جنرل (ر) محمد ایوب ، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر ساجد چوہان ، ڈین چلڈرن ہسپتال پروفیسر مسعود صادق ، پروفیسر ڈاکٹر عبدالحی ، پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد ، پروفیسر ڈاکٹر مونا عزیز اور دیگر ہیما ٹالوجسٹ نے شرکت کی - خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ خون کی بیماریوں کی روک تھام اور مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے - انہوں نے کہا کہ ہیمو فیلیا کے مریض کے خون میں جمنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے جس سے معمولی زخم سے بھی خون بہنا شروع ہو جاتا ہے جس کے روکنے کے لئے خون کے اجزاء مریض کو لگائے جاتے ہیں -انہوں نے کہا کہ حکومت صوبے میں ہیمو فیلیا سینٹرز قائم کرنے کے لئے نجی شعبہ کے تعاون سے پراجیکٹ پر کام کرنے کے لئے تیار ہے اور اس سلسلہ میں ورکشاپ کی سفارشات سے استفادہ کیا جائے گا -

متعلقہ عنوان :