لاہور ہائی کورٹ نے فرٹیلائزر کمپنیوں کے علاوہ تمام صنعتوں اور کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایاجات کی وصولی روک دی

محکمہ سوئی گیس اور وفاقی حکومت سے تفصیلی جواب طلب کر لیا

پیر 29 اگست 2016 23:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 اگست ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے فرٹیلائزر کمپنیوں کے علاوہ تمام صنعتوں اور کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایاجات کی وصولی روکتے ہوئے محکمہ سوئی گیس اور وفاقی حکومت سے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔

(جاری ہے)

فاضل عدالت نے نشاط چونیاں سمیت دیگر کمرشل صارفین کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست گزاروں کی طرف سے محسن ورک ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ کی دفعہ ا?ٹھ کے تحت فرٹیلائزر کمپنیوں کے علاوہ کسی صنعت یا کمرشل صارف سے2011اور2014 کے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایاجات وصول نہیں کئے جا سکتے لیکن اس کے باوجود محکمہ سوئی گیس صنعتوں کو بلوں کے ذریعے لاکھوں روپے کے بقایا جات جمع کروانے کا کہہ رہا ہے اور اب نوٹسز کے ذریعے بھی گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج جمع کرانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو غیرقانونی ہے، انہوں نے استدعا کی کہ صنعتوں سمیت کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کے بقایا جات کی وصولی کالعدم کی جائے، ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے سرچارج کے بقایاجات کی وصولی کیخلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے محکمہ سوئی گیس اور وفاقی حکومت سے اٹھائیس ستمبر تک تفصیلی جواب طلب کر لیا، عدالت نے سرچارج کیخلاف دو سو سے زائد کمرشل صارفین کی درخواستوں کو بھی یکجا کرنے کا حکم دیا ہے۔

(بخت گیر)

متعلقہ عنوان :