زرعی تحقیقاتی کونسل ملکی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ملکر زراعت کی ترقی اور فوڈ سیکورٹی کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے٬ کسانوں کے مسائل کے حل اور ان تک فصلوں کی نئی اقسام اور جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیِں٬ترجمان

پیر 17 اکتوبر 2016 16:03

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2016ء) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) ملکی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ملکر پاکستان میں زراعت کی ترقی اورفوڈ سیکورٹی کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے٬ کسانوں کے مسائل کے حل اور ان تک فصلوں کی نئی اقسام اور جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔ پی اے آر سی صوبوں بشمول صوبائی حکومتوں ٬ پالیسی ساز اداروں ٬ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا ٬ یونیورسٹیز اور دیگر تعلیمی اداروں کے زریعے زراعت کی اہمیت و افادیت کو اُجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

پیر کو پی اے آر سی کے ترجمان نے بتایا کہ زراعت کے شعبہ کی ترقی اور تحقیقی سرگرمیوں کے لیے فنڈز مہیا کرنا ہونگے۔ بہتر سے بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے زرعی ماہرین کو جدید علم اور نئی ٹیکنالوجی کو کسان تک پہنچانا ہو گا۔

(جاری ہے)

حکومت کو بھی کاشتکار کی مشکلات میں کمی لانے کے لیے پیداواری لاگت کو کم کرنے میں مدد فراہم کرنا ہو گی۔ ترجمان نے بتایا کہ 43.5 فیصد آبادی زراعت کے شعبہ سے منسلک ہے٬ پی اے آر سی جدید تحقیق سے زرعی پیداوار میں اضافہ اور خودکفالت کی منزل تہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ پیداوار کے حصول کیلئے جدید ٹیکنالوجی متعارف کروائی جا رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں کے ریسرچ سسٹمز کے ساتھ نئی تحقیق کے لئے بہترین کوآرڈینیشن کر کے ملکی سطح پر زرعی تحقیق کا مر بوط نظام ترتیب دیا جا رہا ہے۔ گندم ٬ چاول٬ مکئی٬گنا٬ دالیں٬ کاٹن٬ہارٹیکلچر اور لائیو سٹاک کے شعبہ جات میں تحقیق پر پی اے آر سی کے زرعی ماہرین نے شاندار کامیابیاںحاصل کی ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ پی اے آر سی نے چکوال کے علاقوں میں 1200 ایکڑ پر سویابین کی کاشت کیلئے تعاون کیلئے اقدام اٹھائے اور کاشتکاروں کو سویابین کی کاشت کی فروغ کے لیے تصدیق شدہ بیج مہیا کیے جا رہے ہیں۔ پی اے آر سی نے خطہ پو ٹھوہار کیلئے پوٹھوار مونگ پھلی کی نئی ورائٹی متعارف کروائی ہے جس کی اوسط پیداوار 4000 کلوگرام فی ہیکٹر ہے اور کینولا کی پیداوار کیلئے پچھلے سال 10000 ایکٹر رقبہ کے لیے ہائبرڈ بیج فراہم کئے ہیں۔

پی اے آر سی کے ایف ایم آئی انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے شب و روز محنت کر کے مونگ پھلی کی ڈرایئر اور گریڈنگ مشین تیار کی ہے جس سے مونگ پھلی کے کاشتکار اپنی فصل کے نقصان کو 35 فیصد کم کر سکتے ہیں۔ پی اے آر سی نے آم کو بیماریوں سے پاک کرنے کیلئے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ متعارف کرایا جسکی بدولت ملک میں آم کی بر آمد ات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور اس اقدام سے عالمی منڈیوں میں پاکستانی آم کی مانگ بھی بڑھی ہے اور دور دراز کی منڈیوں تک رسائی بھی ممکن ہو رہی ہے۔

ان مراکز میں گرے فروٹ اور دیگر فصلات پر تحقیقی عمل جاری ہے اور پاکستان میں سبز انقلاب لانے میں انکا اہم حصہ ہے۔ پی اے آر سی کے راول واٹر شیڈ فیلڈ سٹیشن ٬سترہ میل اور کراپ ڈیزیز تحقیقی انسٹیٹیوٹ سی ڈی آر آئی مری زراعت میں جدت اور ہارٹیکلچر شعبہ کی ترقی اور پیداوار کی بڑھوتری کیلئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ٹشو کلچر ٹیکنالوجی کے ذریعے بیماریوں سے پاک کیلے کی فصل کو محفوظ بنایا گیا۔

اب بنچی ٹاپ جیسی بیماری کیلے کی فصل پر حملہ نہیں کر سکتی۔ اس کے علاوہ پولٹری کے شعبے میں بیماریوں کی روک تھام کے لیے اقدام کیے گئے جس سے برڈ انفلوانزابیماری کے لیے ویکسین تیار کی گئی ہے جس سے ملک کو عربوں روپے کا فائدہ ہو گا۔ مزید برآںگنے کی ٹھٹھہ 10 فصل کی قسم کے بعد اب شوگر کین انسٹیٹیوٹ پی اے آر سی ٹھٹھہ نے گنے کی مزید دو اقسام متعارف کرائی ہیں جس سے نہ صرف فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور کم پانی کا استعمال ہو گا۔

ترجمان نے بتایا کہ گندم کی قوت مدافعت والی نئی اقسام متعارف کرانے سے Ug-99 جیسی بیماری سے چھٹکارا حاصل کیا گیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی ) کی منظور کی جانے والی 9 مکئی ہائبرڈ ورائٹیز سے عام کسان بہتر فصل حاصل کر کے مستفید ہونگے۔پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ( پی اے آر سی ) نے مکئی کی 9 نئی اقسام کی کاشت کی منظوری دے دی ہے۔

ان میں 6پیلی اور 3 سفید ہائبرڈ اور ایک سفید اوپی مکئی کی قسم اور اسکے علاوہ چارے کے لیے دو ایس ایس ہائبرڈ شامل ہیں جن کی ملکی پیمانے پر کاشت کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ منظور ہونے والے چار ہائبرڈ ملٹی نیشنل کمپنی اور بقایا چار قومی سیڈ کمپنی کے ہیں۔ایک مکئی کا ہائبرڈ (فخرِ این اے آر سی) ٬ ایک مکئی کی اوپی ورائٹی ( این اے آر سی۔سفید) اور دو چارے کے لیے ایس ایس ہائبرڈ کی ورائٹریز این اے آر سی کی طرف سے پیش کی گئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :