شام میں سکول پر مارٹر گولہ گرنے سے 8بچے جاں بحق ٬ 25زخمی

روسی فوج کے نصف ٹن وزنی امبریلا بموں سے حلب پرفضائی حملے٬ بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ٬امریکی اتحادی افواج کا داعش کے دارالخلافہ رقہ میں آپریشن شروع کرنے کا اعلان

اتوار 6 نومبر 2016 20:00

شام میں سکول پر مارٹر گولہ گرنے سے 8بچے جاں بحق ٬ 25زخمی

ْدمشق (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 نومبر2016ء) شام کے دارالحکومت دمشق میں اپوزیشن کے زیر کنٹرول علاقے میں سکول پر مارٹر گولہ گرنے سے 8بچے جاں بحق اور 25زخمی ہوگئے ٬ بشارالاسد کی حامی روسی فوج نے جنگ زدہ شہر حلب کے مغرب میں بڑے پیمانے پر تباہ کن بموں سے فضائی حملے شروع کردیئے ٬ روسی بمبار طیارے مغربی حلب میں سویلین آبادی پر نصف ٹن وزنی امبریلا بم گرا رہے ہیں جن کے نتیجے میں بھاری جانی نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے٬دوسری جانب امریکی اتحاد میں شامل کرد اور عرب افواج نے داعش کی خود ساختہ 'خلافت' کے دارالخلافے رقہ پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کے لیے آپریشن کااعلان کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام کے دارالحکومت دمشق میں اپوزیشن کے زیر کنٹرول علاقے میں سکول پر مارٹر گولہ گرنے سے 8بچے جاں بحق اور 25زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

شام میں سرگرم امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ مقامی طور پرچلنے والے سکول پر مارٹر حملے میں 8بچے جاں بحق اور 25سے زائد زخمی ہوئے ہیں جنھیں فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ۔برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے مارٹر حملے کا الزام سرکاری فورسز پر عائد کیا ہے ۔

ادھر شام میں بشارالاسد کی حامی روسی فوج نے جنگ زدہ شہر حلب کے مغرب میں بڑے پیمانے پر تباہ کن بموں سے فضائی حملے شروع کردیئے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ روسی بمبار طیارے مغربی حلب میں سویلین آبادی پر نصف ٹن وزنی امبریلا بم گرا رہے ہیں جن کے نتیجے میں بھاری جانی نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق روسی بمبار طیاروں نے جنوبی حلب کے علاقوں دارالعز٬ اورم الکبری٬ ابین٬ الارتباب٬ رجمنٹ چھ اور رجمنٹ چالیس پر امبریلا بموں سے حملے کیے جس کے نتیجے میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں اور کم سے کم تین شہریوں کے مارے جانے اور دسیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ روسی فوج بمبار طیاروں سے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے امبریلا بم گراہی ہے۔ یہ بم نصف ٹن وزنی ہیں جو عمود شکل میں آبادی پر گرائے جا رہے ہیں۔ زمین پر گرتے ہی یہ بم زور دار دھماکے سے پھٹتا ہے جس کے نتیجے میں دور دور تک تباہی پھیل جاتی ہے۔ یہ ایک بم کئی کثیرالمنزلہ عمارتوں کو منہدم کردیتا ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران کی طرح اب روس بھی اپنی باضابطہ فوج کے ساتھ اجرتی قاتلوں کو شام کی جنگ میں استعمال کررہا ہے۔

امریکی اتحاد میں شامل کرد اور عرب افواج کا کہنا ہے کہ وہ شام میں خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کی خود ساختہ 'خلافت' کے دارالخلافے رقہ پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کے لیے آپریشن کا آغاز کر رہے ہیں۔سیرئین ڈیموکریٹک فورسز کا کہنا ہے کہ وہ یہ آپریشن شروع کر رہے ہیں جس میں انھیں امریکی اتحادیوں کی جانب سے فضائی مدد بھی حاصل ہو گی۔

اس آپریشن کو فرات کا غصہ نام دیا گیا ہے۔انھوں نے وہاں موجود عام شہریوں کو بھی خبردار کیا ہے کہ وہ ان مقامات سے دور رہیں جہاں اس وقت دولت اسلامیہ کے جنجگجو موجود ہیں۔کرد اور عرب اتحادی ملیشیا رقہ شہر کے شمالی علاقوں میں پیش قدمی کر رہے ہیں۔یہ آپریشن ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب دوسری جانب عراق میں دولتِ اسلامیہ کے سب سے مضبوط گڑھ موصل سے تنظیم کو نکالنے کے لیے امریکی اتحاد میں لڑنے والی عراقی افواج بھرپور کارروائیاں کر رہی ہیں۔

سیرئین ڈیموکریٹک فورسز میں زیادہ بڑی تعداد کردش پاپولر پروٹیکشن یونٹس یعنی وائے پی جی ملیشیا کی ہے اور یہ گذشتہ دو سالوں کے دوران شمالی شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف لڑائی میں امریکہ کے اہم اتحادی کے طور پر سامنے آئی ہے۔شام کے پڑوسی ملک ترکی کے اس آپریشن میں حصہ لینے کے امکانات نہیں ہیں۔ کیونکہ ترکی کے خیال میں وائے پی جی شدت پسند تنظیم ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ رقہ کو چھڑوانے میں کردوں کا کردار قبول نہیں کرے گا۔

خیال رہے کہ رقہ کو 2014 میں دولت اسلامیہ کی جانب سے خلافت کا اعلان کرنے کے بعد سے اسے دارالحکومت قرار دیا گیا تھا۔جبکہ دولت اسلامیہ نے رقہ شہر پر 2013 میں صدر بشار الاسد کے مخالف باغیوں سے قبضہ حاصل کیا تھا۔خیال رہے کہ شام اور عراق میں دولت اسلامیہ کے پروان چڑھنے میں رقہ پر قبضہ ایک اہم موڑ تھا۔ایک اندازے کے مطابق ڈھائی سے پانچ لاکھ کے درمیان افراد اب بھی اس شہر میں مقیم ہیں اور دولت اسلامیہ کے جنگجوں کی جانب سے عام شہریوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔