اقبال ہمارے قومی افق پر طلوع ہونے والا وہ روشن ستارہ ہے جس نے ایک ایسے وقت میںہمیں راستہ دکھایا جب غلامی کے اندھیروں میں ہم اپنی منزل کا نشان کھو چکے تھے،اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے ہم میں وہ قوتِ عمل پیدا کی جس کے سہارے نہ صرف ہم نے مایوسی کو شکست دی بلکہ اپنی منزل تک بھی پہنچے،پاکستان علامہ اقبال کا فیضان ہے،انہوں نے نہ صرف پاکستان کا خواب دیکھا بلکہ یہ بھی بتا یا کہ یہ خواب جب تعبیر آشنا ہوگا تو اسے کس طرح کے فکری اور عملی مسائل کا سامنا ہوگا،فرقہ واریت، نظریاتی انتہا پسندی اور نئے اجتماعی اداروں کی تشکیل جیسے معاملات پر اقبال کاوژن ،آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے،وزیراعظم نوازشریف کا یومِ اقبال پرپیغا م

منگل 8 نومبر 2016 22:40

اقبال ہمارے قومی افق پر طلوع ہونے والا وہ روشن ستارہ ہے جس نے ایک ایسے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 نومبر2016ء) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ اقبال ہمارے قومی افق پر طلوع ہونے والا وہ روشن ستارہ ہے جس نے ایک ایسے وقت میںہمیں راستہ دکھایا جب غلامی کے اندھیروں میں ہم اپنی منزل کا نشان کھو چکے تھے،اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے ہم میں وہ قوتِ عمل پیدا کی جس کے سہارے نہ صرف ہم نے مایوسی کو شکست دی بلکہ اپنی منزل تک بھی پہنچے،یہ اقبال ہی تھے جنہوں نے جنوبی ا یشیا کے مسلمانوںکوقائد اعظم جیسی عظیم قیادت دی جنہوں نے ناممکن کو ممکن بنایا،پاکستان علامہ اقبال کا فیضان ہے،انہوں نے نہ صرف پاکستان کا خواب دیکھا بلکہ یہ بھی بتا یا کہ یہ خواب جب تعبیر آشنا ہوگا تو اسے کس طرح کے فکری اور عملی مسائل کا سامنا ہوگا۔

یومِ اقبال پر وزیراعظم نوازشریف نے اپنے پیغا م میں کہا کہ علامہ اقبال نے خطبہ الٰہ آباد میں جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کے محفوظ مستقبل کا نقشہ پیش کیا اور اپنے علمی خطبات میں ان فکری اورعملی مسائل کی نشاندہی کی جو ایک نئی مملکت کو درپیش ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ اُس دانائے راز کی نگاہ دوربین تھی کہ انہوں نے برسوں پہلے ہی ان مسائل کی پیش گوئی کی جن کاہمیں آج بھی سامنا ہے۔

فرقہ واریت، نظریاتی انتہا پسندی اور نئے اجتماعی اداروں کی تشکیل جیسے معاملات پر اقبال کاوژن ،آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔اقبال نے پارلیمنٹ کو دورِ جدید میں اجماع کا متبادل قرار دیا اور مسلمانوں کو یہ تلقین کی کہ وہ اجتماعی دانش کی بنیاد پر اداروں کی تشکیل کریں۔اقبال اس بات کے قائل تھے کہ ریاستی امور میں ایک عام آ دمی کی بصیرت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

اس لیے ایک جمہوری ریاست کا قیام ہی دورِ حاضر میں فکرِ اقبال کا تقاضا ہے۔آج اقبال کی فکر سے وابستگی کا یہ تقاضا ہے کہ ہم پاکستان کو حقیقی معنوں میں جمہوری فلاحی مملکت بنائیں جو اجتہاد کی اسلامی روایت کی رو شنی میں نئے مسائل کا حل تلاش کرے۔ہم اپنے سیاسی،سماجی اور معاشی اداروں کی تشکیلِ نو کریں۔علامہ اقبال نے قائد اعظم کے نام اپنے خط میں مسلمانوں کو درپیش معاشی مسائل کو اولیت دی تھی۔

آج ضروری ہے کہ ہم فکرِ اقبال کی روشنی میں ان معاشی مسائل کو حل کریں اور پاکستان کو دورِ جدید کی اسلامی جمہوری فلاحی ریاست بنائیں۔یہ حکومت اور عوام کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ فکرِ اقبال سے راہنمائی لیتے ہوئے،تعمیرِ ملت میں اپنا کردار اداکریں۔ اقبال کے نزدیک تقسیمِ ہند پُرامن بر صغیرکی ضمانت تھی اسی لئے پاکستان کا قیام ہمارے لئے بڑی نعمت ہے جو ہمیںتہذیبی اورسیاسی تصادم سے بچنے کا راستہ دکھاتا ہے۔اگر جنوبی ایشیا کی سطح پر،ہم فکرِ اقبال سے راہنمائی حاصل کریں تو اسے علاقائی امن کی بنیاد بنایا جا سکتا ہے۔