چین ، میڈیکل میں زیر تعلیم پاکستانی طالبعلم کا اعزاز ‘ غیر معمولی کارکردگی پر راجہ عدیل بصیر کو خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا

پیر 14 نومبر 2016 16:16

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 نومبر2016ء) چین کی چینگ ڈی میڈیکل یونیورسٹی میں پاکستانی طالبعلم راجہ عدیل بصیر کو ان کی غیر معمولی تعلیمی کارکردگی پر یونیورسٹی کے صدر میں خصوصی ایوارڈ دیا ہے ، انہیں یہ ایوارڈ یونیورسٹی نے ایک رنگا رنگ تقریب کے دوران عطا کیا گیا ، اس یونیورسٹی میں 250 پاکستانی طلباء سمیت کئی غیر ملکی میڈیکل پروگرام میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ، یہ یونیورسٹی چین کے صوبے ہیبی میں واقع ہے جہاں پاکستان بنگلہ دیش ، افریقہ اورمشرق و سطیٰ کے طلباء میڈیکل کے شعبے میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ،چینی یونیورسٹیوں کے مختلف شعبوں میں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طالبعلموں کی تعداد 7ہزار سے زیادہ ہے جو میڈیکل انجنیئرنگ، ٹیکنالوجی، بزنس چینی زبان کی تعلیم حاصل کررہے ہیں ، چین بین الاقوامی طلباء کیلئے تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے ، اس لئے یہاں مختلف ممالک کے طلباء داخلہ رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

سرکاری ذرائع کے مطابق 2020ء تک غیر ملکی طلباء کیلئے چین ان کی سب سے زیادہ پسندیدہ منزل ہو گی کیونکہ چینی حکومت غیر ملکی طلباء کو راغب کرنے کیلئے فل ٹائم ڈگری پروگراموں کیلئے مختلف سکالر شپ پروگرام کا اعلان کرتی ہے ، 2015ء میں چار فیصد بین الاقوامی طلباء نے سرکاری سپانسر شپ حاصل کی تھی جبکہ 2015ء میں 3لاکھ 97ہزار 635بین الاقوامی طلباء نے چین کا رخ کیا ، اس طرح غیر ملکی طلباء کیلئے چین تیسرا بڑا پسندیدہ ملک بن گیا ہے ، چین کی پانچ یونیورسٹیاں دنیا کی 100یونیورسٹیوں میں شامل ہیں ، اس کا اعلان 2016ء میں ٹائم ہائر ایجوکیشن نے کیا تھا ،ان اہداف کے علاوہ چینی حکومت بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ساتھ منسلک طلباء کیلئے بیلٹ اینڈ روڈ سکالر شپ کا منصوبہ بھی بنا رہی ہے ، اس پروگرام کے تحت آئندہ پانچ برسوں کے دوران ہر سال دس ہزار غیر ملکی طلباء کی امداد کی جائے گی جبکہ 2500چینی طلباء آئندہ تین برسوں میں بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے منسلک ممالک میں تعلیم حاصل کریں گے ۔

شنہوا کی ایک رپورٹ کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ روٹ کے ساتھ تھائی لینڈ ، بھارت ، روس ، پاکستان ، قازقستان اور انڈونیشیا کے ممالک کے طلبا ء کیلئے چین میں وسیع مواقع ہیں ، بھارت ، پاکستان اور قازقستان ایسے ممالک ہیں جو تیزی سے ترقی کر رہے ہیں ، ان کی سالانہ قومی پیداوار میں ترقی کی شرح دس فیصد ہے ، اپریل 2016ء میں چین کی وزارت تعلیم نے جو رپورٹ شائع کی اس کے مطابق چائنا سنگہوا یونیورسٹی کا دنیا کی سو یونیورسٹیوں میں اٹھارہواں ، پیکنگ یونیورسٹی کا اکیسواں جبکہ فوران یونیورسٹی شنگھائی جیائو تانگ یونیورسٹی اور زی جیانگ یونیورسٹی بھی دنیا کی سو بڑی یونیورسٹیوں میں شامل ہے ۔

متعلقہ عنوان :