خیبر پختونخوا کی حکومت پشاور اور نوشہرہ سمیت دیگر شہروں میں گرڈ سٹیشنوں کے لئے وفاق کی جانب سے ادائیگیوں کے باوجود اراضی حاصل کرکے نہیں دیتی تو 2017ء میں ملک میں بجلی کی صورتحال بہتر تاہم ان علاقوں میں مسائل ہوں گے‘ ہم نے اپنے طور پر چکدرہ گرڈ سٹیشن کے لئے حکم امتناعی ختم کرائے

ْ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کا قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران جواب

جمعرات 24 نومبر 2016 13:45

خیبر پختونخوا کی حکومت پشاور اور نوشہرہ سمیت دیگر شہروں میں گرڈ سٹیشنوں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 نومبر2016ء) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ اگر خیبر پختونخوا کی حکومت پشاور اور نوشہرہ سمیت دیگر شہروں میں گرڈ سٹیشنوں کے لئے وفاق کی جانب سے ادائیگیوں کے باوجود اراضی حاصل کرکے نہیں دیتی تو 2017ء میں ملک میں بجلی کی صورتحال بہتر تاہم ان علاقوں میں مسائل ہوں گے‘ ہم نے اپنے طور پر چکدرہ گرڈ سٹیشن کے لئے حکم امتناعی ختم کرائے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران مسرت احمد زیب کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے بتایا کہ چکدرہ کے لئے 54 کروڑ روپے حکومت پاکستان کے دے دیئے ہیں، کافی کام ہوگیا ہے۔ چکدرہ کا گرڈ سٹیشن جب تک نہیں بنے گا بجلی کا مسئلہ رہے گا۔ اگر صوبائی حکومت بروقت ادائیگی کے باوجود اراضی لے لیتے تو آج یہ کام مکمل ہو جاتا۔

(جاری ہے)

2017ء میں مالاکنڈ‘ سوات اور دیگر علاقوں میں اوورلوڈنگ کا مسئلہ چکدرہ گرڈ سٹیشن سے حل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کا حکم امتناعی ختم کردیا۔ کام اب تیزی سے مکمل کر رہے ہیں۔ طے شدہ وقت سے چند ماہ پہلے اس کو مکمل کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ ہم ٹرانسفارمروں کو اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ 2017ء میں یہ معاملہ حل ہوگا تاہم کے پی کے میں یہ مسائل رہیں گے۔ حکومت کے پی کے تعاون نہیں کر رہی۔ نوشہرہ‘ پشاور سمیت تین اہم جگہوں پر اگر اراضی حکومت کے پی کے نے نہ لے کر دی تو یہ معاملہ رہے گا۔

ہم نے اس کی اراضی کے لئے پیسے بھی دے دیئے ہیں۔ متعلقہ قائمہ کمیٹی بھی اس کے لئے تعاون کرے۔ تحریک انصاف کے رکن سراج محمد خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت گرڈ سٹیشنوں کے لئے اراضی کے حصول میں سست روی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت برائے بجلی و پانی کی بات درست ہے، صوبائی حکومت اراضی کے حصول کے معاملہ میں سست ہے۔