سپریم کورٹ، پانامالیکس کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی

عدالت جو مناسب سمجھتی ہے وہ کرے ،فیصلہ منظور ہوگا ، وزیراعظم کے خلاف کوئی ثبوت ریکارڈ پر نہیں، سلمان اسلم بٹ

جمعہ 9 دسمبر 2016 12:18

سپریم کورٹ، پانامالیکس کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 دسمبر2016ء) سپریم کورٹ میں پاناما کیس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن کا قیام ہمارا صوابدیدی اختیار ہے، ہم نہیں چاہتے کہ جس کے خلاف فیصلہ آئے وہ کہے کہ ہمیں نہیں سنا گیا، اگر فیصلہ دیا کہ دستاویزات درست ہیں تو دوسرا فریق کہے گا صفائی کا موقع نہیں ملا، کمیشن کا مقصد یہ ہے کہ بعد میں کوئی یہ نہ کہے کہ کیس ثابت کرنے کا موقع نہیں ملا،کیس کا خود فیصلہ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں، ہم تمام فریقین کو سننا چاہتے ہیں، ریٹائر ہورہا ہوں، فل کورٹ ریفرنس کے بعد کسی بینچ میں نہیں بیٹھوں گا، پاناما کیس کی سماعت ازسرنو ہوگی ۔

جمعہ کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے پاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے موقف اختیار کیا کہ پاناما لیکس پر کسی کمیشن کی تشکیل منظور نہیں ، ہم نے کیس کا فیصلہ عدالت پر چھوڑ دیا ہے ، عدالت اس حوالے سے کیس کا جو بھی فیصلہ دے گی ہمیں قبول ہوگا، پاناما پیپرز کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنا تو اس کا بائیکاٹ کریں گے۔

نواز شریف کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ عدالت سمجھے تو ہم تحقیقات میں رکاوٹ نہیں بنیں گے، کمیشن کی تشکیل یا خود سماعت سے متعلق عدالت جو فیصلہ کرے گی ہمیں منظور ہو گا۔ چیف جسٹس نے وزیر اعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ سے استفسار کیا کہ آپ کو کمیشن کے قیام کے سلسلے میں کیا ہدایات ملی ہیں، سلمان اسلم بٹ نے جواب میں کہا کہ عدالت جو چاہے فیصلہ کرے ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن دوسری جانب سے کمیشن بنانے سے انکار سامنے آیا ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دوسرے فریق کو چھوڑیں آپ اپنا موقف بتائیں، سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ اب تک وزیراعظم کے خلاف کوئی ثبوت ریکارڈ پر نہیں، کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے یا کمیشن بنائے جائے ہمیں ہر فیصلہ قبول ہے ۔ دوران سماعت سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا کہ لوگ اصرار کر رہے ہیں فیصلہ پانچ رکنی بینچ دے ۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر پتہ نہ چلے کہ پیسہ کہاں سے کہاں گیا تو کیا اس پر سزا دے دیں ۔

چیف جسٹس انورظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن کا قیام ہمارا صوابدیدی اختیار ہے، ہم نہیں چاہتے کہ جس کے خلاف فیصلہ آئے وہ کہے کہ ہمیں نہیں سنا گیا۔ اگر فیصلہ دیا کہ دستاویزات درست ہیں تو دوسرا فریق کہے گا صفائی کا موقع نہیں ملا، کمیشن کا مقصد یہ ہے کہ بعد میں کوئی یہ نہ کہے کہ کیس ثابت کرنے کا موقع نہیں ملا۔کیس کا خود فیصلہ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں، ہم تمام فریقین کو سننا چاہتے ہیں۔

ریٹائر ہورہا ہوں، فل کورٹ ریفرنس کے بعد کسی بینچ میں نہیں بیٹھوں گا، پاناما کیس کی سماعت ازسرنو ہوگی ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ چیف جسٹس ریٹائر ہو رہے ہیں جس کے بعد موسم سرما کی چھٹیاں آجائیں گی جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے سماعت کو جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی نئے سرے سے سماعت ہوگی اور وکلا کو دوبارہ دلائل دینا ہوں گے ۔ اب کیس کی سماعت نیا بینچ کرے گا۔