صرف مولانا فضل الر حمن ہی نہیں (ن) لیگی حکومت بھی نیشنل ایکشن پلان کو جوتی کی نوک پر رکھتی ہے‘ قمر زمان کائرہ

ہم کسی کا دُم چھلا نہیں بنیں گے ،اپنے فیصلے خود کریں گے،حکومت سے چاروں مطالبات منوائیں گے‘ اگر ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو بلاول بھٹو 27دسمبر کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے‘ صدر پی پی پنجاب کی پریس کانفرنس

جمعہ 16 دسمبر 2016 22:45

صرف مولانا فضل الر حمن ہی نہیں (ن) لیگی حکومت بھی نیشنل ایکشن پلان کو ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 دسمبر2016ء) پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ صرف مولانا فضل الر حمن ہی نہیں (ن) لیگی حکومت بھی نیشنل ایکشن پلان کو جوتی کی نوک پر رکھتی ہے ‘سب کو سازشوں او ر احتساب کیلئے صرف پیپلزپارٹی ہی نظر آتی ہے ‘پانامہ لیکس میں شر یف خاندان رنگے ہاتھوں پکڑا جا چکا ہے ‘ ہم کسی کا دُم چھلا نہیں بنیں گے بلکہ اپنے فیصلے خود کریں گے،حکومت سے کسی ایک پر سمجھوتہ کرنے کی بجائے چاروں مطالبات منوائیں گے ، اگر حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو بلاول بھٹو 27دسمبر کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جو بڑے احتجاج کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے،سانحہ پشاور اوراس جیسے دیگر سانحات کے شہداء کے خون کا بدلہ لینے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر اس کی حقیقی روح کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی سالانہ برسی کے سلسلہ میں لاہور سے کارکنوں کے قافلوں کی روانگی کے سلسلہ میں لاہور تنظیم کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر عزیز الرحمن چن، نوید چوہدری ، عابد صدیقی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سپیکر کی پانامہ لیکس کے معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث نہ ہونے کی رولنگ پر پوری قوم حیران ہے ۔

سپیکر کا یہ کہنا کہ پانامہ کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اس لئے اس پر بحث نہیں ہو سکتی حقائق کے برعکس ہے اور یہ بیان دے کر پارلیمنٹ کی توہین کی گئی ہے ۔ پارلیمنٹ سپریم کورٹ سے بالا تر ادارہ ہے ، پارلیمنٹ ہرگز سپریم کورٹ کے زیر دست ادارہ نہیں ۔ وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ پارلیمنٹ میں دیا گیا بیان محض سیاسی تھا اس کی بھی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک قدم آگے بڑھی ہے اور ہم نے سینیٹ سے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے بل منظور کرا لیا ہے ، اگر حکومت کے ہاتھ صاف ہیں تو اس بل کو قومی اسمبلی سے بھی منظور کرایا جائے اور اگر ایسا نہ ہوا تو ہمارے پا س احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جو چار مطالبات پیش کئے ہیں ان میں سے کسی ایک پر ہرگز سمجھوتہ نہیں ہوگا بلکہ حکومت سے تمام مطالبات منوائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں عدالتی اور احتساب کا نظام صر ف پیپلز پارٹی کیلئے ہے، حکومتی اداروں پر جبر کرنا ، سیاسی جماعت کو توڑنا ، سازشیں کرنا ، بدنامی کرنا یہ سب پیپلز پارٹی کے خلاف کیا جاتا ہے ۔ (ن) لیگ والے قانون سے بالا ہیں، ان لاڈلوںں کو کوئی نہیں پوچھتا ۔ اگر نیب کے کیسز بنائے جاتے ہیں تو وہ بھی پیپلز پارٹی کے خلاف بنائے جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو چاہیے کہ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں ۔حکومت کے خلاف تحریک چلانے کیلئے تمام اپوزیشن نے اتفاق کیا تھا لیکن عمران خان کو زیادہ جلدی تھی او رانہوں نے قبل از وقت لاک ڈائون کر اعلان کر کے حکومت کو مضبوط کیا ۔ ہم کسی کا دُ م چھلا نہیں بنیں گے بلکہ اپنے فیصلے خود کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلاول بھٹو کو شیروانی کی ضرورت نہیں ، پیپلز پارٹی ماضی میںبھی عہدے پر رہی یہ اور آئندہ بھی قومی عہدوں پر ہو گی ۔