پانامہ لیکس کیس، آئندہ ہفتے سے لارجر بنچ سارا دن یہی مقدمہ سنے گا۔ جسٹس آصف کھوسہ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 5 جنوری 2017 13:15

پانامہ لیکس کیس، آئندہ ہفتے سے لارجر بنچ سارا دن یہی مقدمہ سنے گا۔ جسٹس ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔05 جنوری 2017ء) : سپریم کورٹ میں پانامہ کیس سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی ۔ سماعت میں وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے عوامی ادوار کی تفصیلات جمع کروا دیں۔ سماعت میں پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے قطری شہزادے کے خط اور وزیر اعظم کے بچوں کے بیانات میں تضاد پر بات کی۔عمران خان نے دوران سماعت نعیم بخاری کو ہدایت کی کہ وہ مریم کے بینیفشل ہونے پر بات کریں۔

نعیم بخاری نے کہا کہ لندن فلیٹ سے کوئی آمدنی نہیں ملتی فلیٹس کے لیے رقم والد نے اولاد کو دی۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اگر مریم نواز اتنی قیمتی جائیداد کی مالک ہیں تو پھر اپنے والد کے زیر کفالت کیسے ہیں؟ نعیم بخاری نے بتایا کہ مریم نواز نہ اسکول کی فیس بھرتی ہیں نہ بجلی گیس کے بل۔

(جاری ہے)

جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ اگر آپ کہہ رہے ہیں کہ مریم نواز بینیفیشل ہیں تو پھر مریم زیر کفالت کیسے ہوئیں؟ جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ یہی تو میرا کیس ہے کہ مریم زیر کفالت بھی ہیں اور بینیفیشل بھی۔

جسٹس کھوسہ نے کہا کہ اگر مریم نواز بینیفیشل بھی ہیں اورزیر کفالت بھی پھر تو پوری جائیداد شریف خاندان کی ہوئی نا؟ نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ لندن فلیٹس کو رہائشی مقاصد کے لیے استعمال کا جا رہا ہے، مریم کا شادی سے پہلے یا بعد میں کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا۔ جسٹس کھوسہ نے کہا کہ کل ہیڈ لائنز چل رہی ہوں گی کہ بخاری صاحب آپ کا کیس فارغ ہو گیا۔

جسٹس عظمت سعید نے نعیم بخاری کو ہدایت کی کہ وہ پہلے مریم کے بینیفیشل اور پھر زیر کفالت ہونے پر دلائل دیں۔ نعیم بخاری نے کہا کہ مریم کی آمدن نہیں لیکن فلیٹس ان کی ملکیت ہیں۔ جس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ کروڑوں روپے کی جائیداد کا مالک شخص زیر کفالت ہے۔اگر ایسا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے ، آپ کا کیس کو فارغ ہے پھر۔ ہوا میں قلعے مت بنائیں۔

جسٹس اعجاز افضل نے دریافت کیا کہ قانون اور عوامی نمائندگی ایکٹ میں زیر کفالت ہونے کی کیا تعریف ہے؟ آپ کے دلائل کا تمام ڈھانچہ ہوا میں قلعے بنانے کے مترادف ہے۔ جسٹس آصف نے کہا کہ لگ رہا ہے کہ جو ہیڈ لائن لگے گی اس میں کہا جائے گا کہ آپ فارغ ہیں۔ نعیم بخاری نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کا یا پھر بنچ کا متفقہ فیصلہ ہے؟جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہم جلدی میں نہیں ہیں۔ کیس کے ہر پہلو کو سنیں گے۔یہ وہ مقدمہ ہو گا جو پہلے کبھی ٹرائل نہ ہوا ہو۔ جسٹس آصف نے کہا کہ آئندہ ہفتے سے لارجر بنچ سارا دن یہی مقدمہ سنے گا۔جس کے بعد کیس کی مزید سماعت کو کل تک ملتوی کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :