وفاقی کابینہ نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا سے متعلق اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی اصولی منظوری دے دی-وقت آگیا ہے کہ قبائلی علاقوں کے افراد کی محرومی کو ختم کرتے ہوئے انہیں قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔وزیراعظم نوازشریف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 2 مارچ 2017 12:33

وفاقی کابینہ نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا سے متعلق اصلاحات ..
ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 مارچ۔2017ء) وفاقی کابینہ نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا سے متعلق اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی اصولی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں ہوا، جس میں فاٹا سے متعلق اصلاحات سمیت دیگر معاملات پر غور کیا گیا۔اجلاس میں فاٹا سے متعلق اصلاحاتی کمیٹی کی سفارشات کی اصولی منظوری دے دی گئی۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کابینہ اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ قبائلی علاقوں کے لوگ محب وطن اور پاکستان سے پیار کرنے والے ہیں، وقت آگیا ہے کہ قبائلی علاقوں کے افراد کی محرومی کو ختم کرتے ہوئے انہیں قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔اجلاس کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے عوام کی زندگی بہتر اور آسان بنانے کے لیے ملک کے پسماندہ علاقوں کی ترقی پر زور دیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر اعظم کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے عوام کو محصولات سے حصہ فراہم کیا جائے گا، جب کہ ترقیاتی منصوبوں میں ہر کسی کو برابری کی بنیاد پر مراعات فراہم کی جائیں گی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہر پاکستانی کا ہے، قومی یکجہتی کے لئے ضروری ہے پاکستانیت کے جذبہ کو فروغ دیا جائے، ہر پاکستانی کو آگے بڑھنے کا یکساں موقع دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کو قومی دھارے میں لانا صرف اسلام آباد میں رہنے والوں کی ذمہ داری نہیں۔ فاٹا، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو قومی دھارے میں لانے کے مخالفین صوبائیت کو فروغ دے رہے ہیں تاہم کسی بھی تمیز کے بغیر ہر پاکستانی کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع دیے جائیں۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ فاٹا کی ترقی پورے ملک اور قوم کی ذمہ داری ہے، فاٹا کے لوگوں کو ان کا حق ملنا چاہیے جب کہ فاٹا کے لوگوں کے لیے وسائل فراہمی کی ذمہ داری وفاق کی تمام اکائیوں کی ہے اور تمام صوبوں کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ ملک کے تمام حصوں کے ملکی وسائل پر برابر کے حقوق ہیں لہذا پیچھے رہ جانے والے علاقوں اور عوام پر خاص توجہ دینی چاہیے۔ اصلاحات کمیٹی نے فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے لیے سیاسی، انتظامی، عدالتی اور سیکیورٹی اصلاحات سمیت تعمیرنو اور بحالی پروگرام کی سفارشات پیش کیں تھیں۔مجوزہ سفارشات کے ڈرافٹ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقے فاٹا کو 5 سال کے لیے خیبر پختونخوا میں شامل کیا جائے۔

ڈرافٹ میں تحریر کیا گیا کہ فاٹا کے عوام نے گزشتہ 30 سالوں میں جنگ اور بحران کے سوا کچھ نہیں دیکھا، لہذا فاٹا کے عوام اب امن و امان، خوشحالی اور شہری حقوق کے مستحق ہیں۔ سفارشات میں ایف سی آر کا خاتمہ کرنے کے لیے آئینی اصلاحات کرنے اور تمام فریقین کے ساتھ مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سفارشات میں یہ بھی کہا گیا کہ فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کے لیے 5سال درکارہونگے،فاٹاسے فوج کے انخلا کے لیے لیویزمیں20ہزارمقامی افرادبھرتی کیے جائیں۔

این ایف سی میں فاٹا کے لیے 3فیصد حصہ مختص کیا جائے۔فاٹا میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے بینچ قائم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قبائلی علاقوں میں جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ اجلاس میں فاٹاکی معاشی ترقی کے لیے جامع اصلاحات کرنے اور این ایف سی میں فاٹا کے لیے3 فیصد حصہ مختص کرنے کی تجاویزپر بھی غور کیا گیا۔سفارشات میں میں فاٹاکاترقیاتی بجٹ 20کروڑ روپےسے ایک ارب روپے تک بڑھانے کی تجویز دی ہے اور کہاگیاہے کہ آڈیٹرجنرل آف پاکستان فاٹامیں ترقیاتی فنڈزکے آڈٹ کویقینی بنائے۔

متعلقہ عنوان :