Live Updates

سینٹ ، صدر کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر شکریہ ادا کرنے کی تحریک منظور

پیپلزپارٹی کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں رہاہے، ہمیں ایک دوسرے کو عزت دینا ہوگی،شیری رحمن

جمعہ 26 اپریل 2024 17:03

سینٹ ، صدر کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر شکریہ ادا کرنے کی تحریک منظور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2024ء) سینٹ میں صدر کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر شکریہ ادا کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی جبکہ پیپلز پارٹی کے اراکین نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں رہاہے، ہمیں ایک دوسرے کو عزت دینا ہوگی،اپنا رویہ بدلیں چور ڈاکوؤں کی باتیں ختم کریں سب کو مل کر آگے چلنا ہوگا،پاکستان کو چانس کی ضرورت ہے اور اب چانس ہمیں ضیائع نہیں کرنا چاہیے جس پر پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرعلی ظفر نے کہاہے کہ ہم تنقید کریں گے ،آپ تنقید کو برداشت کرنا ہوگی، قانون پڑھے بغیر منظور کئے گئے اس سے ہمارا مذاق بنا، امید ہے اب قانون سازی کے لیے بلڈوزنگ کو استعمال نہیں کیا جائے گا ۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت 6منٹ تاخیر سے پارلیمنٹ ہائوس میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دور ان وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب کی مصدقہ کاپی ایوان میں پیش کی۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے صدر کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر شکریہ ادا کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی جس کو منظور کرلیا گیا۔

چیئرمین سینیٹ نے تحریک پر بات کرنے والوں کی لسٹ طلب کرلی۔اجلا س میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ عوام کی جوابداہی کا یہ اعلیٰ فورم ہے ،صدر نے جو کہاہے اس کو خوش آمدید کرنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ قربانی دی ہے مگر ملک ریاست کے وقار کو نیچا نہیں دیکھایا ہے۔انہوںنے کہاکہ سیاست اور جمہوریت کے لیے ہم نے قربانیان دی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ بے نظیر بھٹو نے بھی ملک کیلئے مشکل نہیں کھڑی کی، آصف علی زرداری بھی جیل میں گئے،یوسف رضاگیلانی بھی نو سال جیل میں رہے۔انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں رہاہے، ہمیں ایک دوسرے کو عزت دینا ہوگی۔انہوںنے کہاکہ اس پارلیمان سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہے یہاں ملک کا مستقبل سوارا جاسکتا ہے ،قرضے سب نے لئے ہیں،جو ملک اپنے پیرون پر نہیں کھڑا ہوتا ان کا مستقبل نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ آج اپنا رویہ بدلیں چور ڈاکوؤں کی باتیں ختم کریں سب کو مل کر آگے چلنا ہوگا،پاکستان کو چانس کی ضرورت ہے اور اب چانس ہمیں ضیائع نہیں کرنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں کوئی الیکشن درست نہیں ہوا ہے ہم نے اس الیکشن میں ٹریبیونل میں 50سگ زائد شکایت کی ہیں۔ الیکشن کے حوالے سے شکایت پر ٹریبیونل میں جائیں۔مسلم لیگ (ن )کے سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے کہاکہ گھر کے اختلافات کو گھر میں حل کرنا ہوگا عالمی سطح پر نہیں اٹھانا ہے ۔

تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے کہاکہ چیئرمین صاحب ایوان کو رولز آف بزنس کے مطابق چلائیں اور مجھے امید ہے کہ آپ اس طرح چلائیں گے۔انہوںنے کہاکہ ایوان میں جھگڑا کرنا گفتگو کا جھگڑا کرنا ہمارا حق ہے ہمارا فرض ہے کہ ہم ذمہداری سے گفتگو کریں اور یہ بھی فرض ہے کہ آپ تنقید کو برداشت کرنا ہوگی، ہم تنقید کریں گے آپ نے برداشت پیدا کرنی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹری کا مذاق اڑایا جاتا ہے ،قانون سازی کا طریقہ کار بددیانتی کی ایک لعنت ہے ،قانون سازی کو بلڈوز کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ قانون پڑھے بغیر منظور کئے گئے اس سے ہمارا مذاق بنا، مجھے امید ہے کہ اب قانون سازی کیلئے بلڈوزنگ کو استعمال نہیں کیا جائے گا جہالت اور انتہاء پسندی ہماری ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے اس کیلئے ہم نے کام کرنا ہے یونیورسٹی بنانا ایجوکیشن نہیں ہے ،ہم نے ایجوکیشن پر کام کرنا ہے۔

انہوںنے کہاکہ غربت ختم کئے بغیر انتہاء پسندی ختم نہیں ہوگی، ایران کے اسرائیل پر حملے پر پاکستان کے موقف سے ایوان کو آگاہ کیا جائے تاکہ ہم بھی اپنی رائے دے سکیں وزیر خارجہ ایوان کو اس پر اعتماد میں لیں۔انہوںنے کہاکہ سائفر توشہ خانہ اور عدت کیس ناانصافی کی بدترین مثالیں ہیں، وکلاء کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جیل میں ٹرائل کیا گیا 15دن میں سزائیں دیں گئیں۔

انہوںنے کہاکہ یہ سیاسی انتقام اور ظلم ہے۔ تحریک انصاف سے مخصوص نشستیں واپس لی گئیں۔سب سے بڑی سیاسی جماعت کو مخصوص نشستں نہیں دی گئی،تین مرتبہ ہم نے الیکشن کروائے ہیں اور الیکشن کمیشن نے دوبارہ نوٹس دیدیا ہے ،الیکشن کمیشن تحریک انصاف کو ختم کرنا چاہتی ہے،کیا حکومت چاہتی ہے کہ ملک میں اپوزیشن نہیں ہونی چاہیے۔پیپلزپارٹی کے سینیٹر جام سیف اللہ خان نے کہاکہ انتقامی کارروائی ہمیشہ ہوتی رہی ہیں ،اگر تاریخ میں دیکھا جائے تو تحریک انصاف کے ساتھ ابھی کچھ نہیں ہوا ہے،آپ نے اپنے دفاعی اداروں پر حملہ کیا یہ کام تو ہٹلر نے بھی نہیں کیا جو تحریک انصاف نے کیا ہے۔

مسلم لیگ (ن )کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ آج سب سے بڑی پارٹی پاکستان ہے ،حکومتیں آتی جاتی ہیں روایات باقی رہے جاتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر ہمیں اگر اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے تو ہم خوش ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کو تکلیف ہے وہ اظہار کریں گے ہمیں سننا چاہیے سچی بات کہنا سننے سے زیادہ مشکل ہوگئی ہے،عمران خان ایک قومی لیڈر ہیں۔

انہوںنے کہاکہ آج پاکستان میں کوئی ایک بھی سیاسی قیدی نہیں ہے، عمران خان کے سب کیس میرے جیسے کیس کی طرح نہیں ہے یہ سارے کیس اپنی نوعیت رکھتے ہیں،ہمارے کیس سپریم کورٹ سے شروع اور وہاں سے ختم ہوتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ کیس چل رہے ہیں اور تحریک انصاف کو ریلیف مل رہاہے ہم بھی چاہتے ہیں کہ انصاف ہو، شاہ محمود قریشی کو ہتھکڑی لگاتے ہیں تو مجھے دکھ ہوتا ہے ،آج چھ جج کہتے ہیں کہ ہم پر پریشر ہے کیا ماضی میں ججوں پر دباؤ نہیں تھا۔

انہوںنے کہاکہ ہم آج بھی ان کے ساتھ ہاتھ ملانے کے لیے ہاتھ بڑھاتے ہیں یہ بھی بڑھائیں گے تو مفاہمت ہوگی ان کا وزیر اعلیٰ کہتا ہے کہ اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ،ایسی باتیں نہ کریں ۔ انہوںنے کہاکہ محمود اچکزئی ،مولانافضل الرحمن کے ساتھ آپ بیٹھ سکتے ہیں تو ہمارے ساتھ بھی بیٹھیں۔ تاکہ سیاسی پولرائزیشن ختم ہو۔انہوںنے کہاکہ پاکستانیت ہمارا اصول ہونا چاہیے، ہم ایک ایک ارب کے لیے بھیک مانگ رہے ہیں اور پڑوسی بہت آگے نکل گئے ہیں افغانستان بھی آگے نکل گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے دروازے پر احتجاج کریں گے تو پاکستان کی بدنامی ہوگی۔سینیٹر ہما یوں مہمند نے کہاکہ اسحاق ڈار جب حلف لے رہے تھے اس وقت اسحاق ڈار نے خود حلف نہیں لیا ہوا تھا جس پر چیئر مین سینٹ نے کہاکہ انہوں نے اوتھ لیتے وقت اپنا نام بھی لیا تھا،رضا ربانی نے بھی اسی طرح حلف لیا تھا۔ہمایوں مہمند نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کے سارے قیدی سیاسی قیدی ہے ،عمران خان کے سیاسی قیدی کی گواہی یہی سینیٹرز دے رہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ جب بینظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کے ساتھ جو ہو رہا تھا ا وقت آپ کے رونگٹے نہیں کھڑے ہوئے ۔بشریٰ انجم نے کہاکہ ہماری نوجوان نسل مایوس ہے ان کے لیے مواقع پیدا کرنے ہونگے ،اگر ہم اسی طرح سیاسیت پر بات کرتے رہے تو یہی نوجوان لائبیلٹی بن جائیں گے ،یہاں بہت سے مسائل موجود ہیں جیسے حل کرنے کی ضرورت تھی انہوںنے کہاکہ میں جب پنچاب اسمبلی تھی وہاں بھی یہی سننے کو ملتا تھا اور یہاں بھی یہی کچھ ہے ،اگر آج بھی ہم ایک دوسرے کو تنقید کر رہے ہیں تو یہ وقت کا ضیاع ہے ۔

چیئر مین سینٹ نے کہاکہ آپ نے پہلی بار سپیچ کی ہے آج آپ کو شور ملا ،ہمکو آپ سے اور آپ کو یہاں سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔اسلم ابڑو نے کہاکہ انہوں نے جتنا بھی عرصہ حکومت میں گزارا صرف انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا ،جو باتیں کر رہے ہیں ٹھیک نہیں کر رہے ،ذوالفقار علی بھٹو صاحب نے پاکستان کو آئین دیا۔انہوںنے کہاکہ آصف علی زرداری کا کیا قصور تھا انکو چودہ سال جیل میں ڈالا گیا ۔ بعد ازاں سینٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات