قومی اسمبلی میں اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد پر تحریک انصاف کی تحریک التوا- اسلامی ممالک کے اتحاد کے معاملے پر وضاحت پیش کی جائے-تحریک انصاف‘ سعودی فوجی اتحاد میں 41 ممالک کی انڈر اسٹینڈنگ ہے کہ وہ اس کا حصہ ہوں گے لیکن اس معاملے پر ابھی تک رسمی ٹی او آرز طے نہیں پائے۔ وزیردفاع خواجہ آصف کا جواب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 13 اپریل 2017 16:17

قومی اسمبلی میں اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد پر تحریک انصاف کی تحریک ..
ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13اپریل۔2017ء) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے حوالے سے تحریک التوا پیش کی گئی ۔وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی فوجی اتحاد میں 41 ممالک کی انڈر اسٹینڈنگ ہے کہ وہ اس کا حصہ ہوں گے لیکن اس معاملے پر ابھی تک رسمی ٹی او آرز طے نہیں پائے۔ اسلامی فوجی اتحاد کا بنیادی مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے اور مئی میں ہونے والے اجلاس میں فوجی اتحاد کے خدوخال اور مقاصد سامنے آ جائیں گے۔

سپیکرسردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے تحریک التوا پیش کر کے اسلامی ممالک کے اتحاد کے معاملے پر وضاحت طلب کی۔ شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اسلامی فوجی اتحاد کے معاملے پر وزیر دفاع نے متضاد بیانات دیئے، وزیر دفاع کے بیانات نے الجھن پیدا کر دی ہے۔

(جاری ہے)

شیریں مزاری نے کہا کہ راحیل شریف کو این او سی دینے پر متضاد بیانات دیئے گئے جب کہ شام کی صورتحال اور داعش کے خلاف جنگ سامنے ہے، دہشت گردی کو کثیر الملکی فوجی اتحاد سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔

شیریں مزاری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوجی اتحاد کیا ہے اور اس کی شرائط کیا ہیں، وضاحت کی جائے، کن بنیادوں پر اتحاد کا حصہ بنے ایوان کو بتایا نہیں گیا۔ بتایا جائے کہ فوجی اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہے یا عرب ممالک کے دفاع کے لیے ہے۔تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ راحیل شریف کی تعیناتی اصل مسئلہ نہیں بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں اتحاد کا حصہ بننا چاہیئے یا نہیں؟ حکومت نے اتنا بڑا فیصلہ کر لیا اور کسی کو بتایا تک نہیں۔

تحریک التوا پر خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ سعودی فوجی اتحاد میں 41 ممالک کی انڈر اسٹینڈنگ ہے کہ وہ اس کا حصہ ہوں گے لیکن اس معاملے پر ابھی تک رسمی ٹی او آرز طے نہیں پائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی فوجی اتحاد کا بنیادی مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے اور مئی میں ہونے والے اجلاس میں فوجی اتحاد کے خدوخال اور مقاصد سامنے آ جائیں گے -قبل ازیں سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں کی گمشدگی کے معاملے پر پیپلز پارٹی نے ایوان سے واک آو¿ٹ بھی کیا۔

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کام ادارے کر رہے ہیں لیکن بدنامی اس ایوان کی ہو رہی ہے، پارلیمنٹ کی چھتری کے نیچے ادارے آئین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوری پارلیمانی نظام کو مضبوط کرنے کی جدوجہد کا کیا فائدہ، اگر اسی طرح لوگ لا پتہ ہوتے رہے تو پھر جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون ہی چلے گا۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ سندھ میں بجلی 80 فیصد گھروں میں استعمال ہوتی ہے، صوبے میں گرڈ اسٹیشن پرانے اور کم استعداد کے ہیں، بجلی کی پرانی ٹرانسمیشن لائنیں ہیں لیکن اس کے باوجود لاہور کی بجلی چوری سندھ کی دونوں ڈسکوز کی بجلی چوری سے 4 گنا زیادہ ہے، اس صورت حال میں بھی لاہور میں بجلی کی چوری چھپ جاتی ہے۔

خورشید شاہ نے خواجہ آصف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ پارسا ہیں لیکن بجلی چوری میں واپڈا ملازمین بھی شامل ہیں۔خواجہ آصف نے اس حوالے سے کہا کہ جو کہتے ہیں 22 گھنٹے بجلی نہیں آتی ان فیڈرز کے نام بتا دیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر پانی و بجلی کو روکنے کی کوشش کی جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ مک مکا نہ کرائیں ایوان میں بات ہو گی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کتنے بجلی چور ہیں ان کے نام بھی بتائیں گے، کروڑوں روپے ٹیوب ویل کی بجلی کے بل نہیں دیتے ان کے نام بھی بتائیں گے، یہ بھی بتائیں گے کہ ان فیڈرز کے علاقوں میں کتنے بڑے لوگ رہتے ہیں۔ سید نوید قمر نے کہا کہ بجلی چوری کرنے والے کی بجلی کاٹ دیں کس نے روکا ہے۔قبل ازیں قائدحزب اختلاف کی جانب سے خواتین کے بارے میں ریمارکس پر آصفہ بھٹوزرداری نے انہیں خواتین سے معافی مانگنے کی ہدایت کی ہے- قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواتین اراکین کی جانب سے شور شرابے پر اسپیکرایازصادق نے خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یا تو شور نہ کریں اور اگر باتیں ہی کرنی ہیں تو باہر چلی جائیں جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ اسپیکر صاحب خواتین کو بولنے سے منع نہ کیا کریں ورنہ یہ بیمار ہو جائیں گی، خواتین کو بولنے سے منع کرنا ہمارے لیے عذاب بن جائے گا۔

خورشید شاہ کے بیان پر پورے ایوان میں قہقہے لگ گئے۔خورشید شاہ کے بیان پر آصفہ بھٹو نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بہت بار سیاست میں خواتین سے متعلق ایسے تضحیک آمیز بیانات دیئے گئے جو پارلیمنٹ بھی پہنچ چکے ہیں۔ ایسے بیانات کسی بھی طور پر برداشت نہیں کئے جا سکتے اور امید ہے کہ خورشید شاہ اپنے بیان پر معافی مانگیں گے۔آصفہ بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ ہمارے معاشرے کی عکاس ہے اور اگر پارلیمنٹ میں خواتین سے متعلق ایسے تضحیک آمیز ریمارکس دیئے جائیں گے تو اس کا نشانہ ہم بھی ہوں گے۔

آصفہ بھٹو کے بیان پر درعمل دیتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ میں خواتین سے متعلق بات از راہ مذاق کہی تھی اور آصفہ کو میری بات کا پتہ بھی نہیں ہو گا، یہ سب میڈیا کا کمال ہے۔