شاہین ائیر لائن اور سی اے اے کے مابین تنازعہ شدت اختیار کر گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 25 اپریل 2017 16:27

شاہین ائیر لائن اور سی اے اے کے مابین تنازعہ شدت اختیار کر گیا
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25اپریل 2017ء):سول ایوی ایشن اتھارٹی اور شاہین ائیر انٹرنیشنل کے مابین تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شاہین ائیر انٹرنیشنل اوری اے اے نے حال ہی میں ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کی تھی۔ اپنی میڈیا بریفنگ میں شاہین ائیر انٹرنیشنل کے چیف آپریٹنگ آفیسر فیصل رفیق نے سخت زبان کا استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کو بالخصوص پرائیویٹ سیکٹر میں 2015ءہی سے مخالفت کا سامنا ہے۔

مقامی پرائیویٹ ائیر لائنز کو نقصان پہنچانے اوران کی ترقی کو روکنے کے لیے مختلف پالیسیاں تشکیل دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوی ایشن انڈسٹری غیر ملکی اور قومی کمپنیوں کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ فیصل رفیق نے کہا کہ شاہین ائیر انٹرنیشنل مالی اور عملی طور پر ایک مضبوط ائیر لائن کے طور پر اُبھر رہی ہے۔

(جاری ہے)

لیکن سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل ائیر مارشل (ر) عاصم سلیمان نامعلوم وجوہات کی بنا پر شاہین ائیر انٹرنیشنل سے اچھا سلوک روا نہیں رکھ رہے۔

ان سمیت ان کے دفتر نے بھی کسی خط یا یاددہانی اور فون کالز کا جواب تک نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آر پی ٹی لائسنس دینے میں بھی چار سال تاخیر کی گئی۔ جبکہ دیگر ائیر لائن کو 15سے30دنوں میں ہی منظوری دے دی جاتی ہے۔ شاہین ائیر انٹرنیشنل کو وہ دستاویزات پُر کرنے اورعمل سے گزرنے کا کہا گیا جس کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا۔ فیصل رفیق نے وزیر اعظم نواز شریف اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈی جی سی اے اے کے اس ناروا سلوک کا نوٹس لے کر انہیں معطل کیا جائے۔

دوسری جانب سی اے اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شاہین ائیر انٹرنیشنل کو ضروری اور متعلقہ دستاویزات 45دن تک جمع کروانے کے بعد فلائٹ آپریشنز کی اجازت دے دی جائے گی۔ لیکن اگر شاہین ائیر انٹرنیشنل نے ایسا نہ کیا تو فلائٹ آپریشن کو معطل بھی کیا جا سکتا ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ شاہین ائیر انٹرنیشنل کے لائسنس کے حصول کے لیے ان کی دستاویزات نا مکمل ہیں۔ ائیر لائن نے ضروری دستاویزات مکمل کیے بغیر ہی اپنی نئی پرواز کی ٹکٹس فروخت کیں۔ مزید برآں شاہین ائیر سی اے اے کو قرض کی دہندہ بھی ہیں۔ لہٰذا اس ائیر لائن کا مسافروں سے لیا جانے والا ریونیو غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے۔