فاٹا اصلاحات اور فاٹا کی ترقی کیخلاف نہیں لیکن فاٹا اصلاحات کے حوالے سے حکومت نے ہمارے ساتھ معاملات طے کرکے خلاف ورزی کی ، ہم فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے خلاف نہیں ہیں لیکن فاٹا کو خیبر پختونخوا میںفاٹا کے عوام کی تائید کے بغیر ختم کرنے کے خلاف ہیں حکومت کی خلاف ورزی کی وجہ سے ایوان میںجذباتی کیفیت پیدا ہوئی ، تلغ باتوں پرمعذرت خواہ ہوں ،جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

پیر 15 مئی 2017 23:25

فاٹا اصلاحات اور فاٹا کی ترقی کیخلاف نہیں لیکن فاٹا اصلاحات کے حوالے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مئی2017ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات اور فاٹا کی ترقی کیخلاف نہیں لیکن فاٹا اصلاحات کے حوالے سے حکومت نے ہمارے ساتھ معاملات طے کرکے خلاف ورزی کی ، ہم فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے خلاف نہیں ہیں لیکن فاٹا کو خیبر پختونخوا میںفاٹا کے عوام کی تائید کے بغیر ختم کرنے کے خلاف ہیں حکومت کی خلاف ورزی کی وجہ سے ایوان میںجذباتی کیفیت پیدا ہوئی ، تلغ باتوں پرمعذرت خواہ ہوں ۔

پیر کو ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے ایف سی آر کے خاتمہ اور رواج ایکٹ کو نافذ کرنے کے حوالے سے بلوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے جو بل پیش ہوئے اس حوالے سے ایسی صورتحال پیدا ہوئی جس سے ایوان کا ماحول گرما رہا اور میری طرف سے بھی جذباتی کیفیت پیدا ہوئی ۔

(جاری ہے)

فاٹا کے عوام کے حقوق اور بہتری پر کوئی اختلاف نہیں ہے ۔ یہ فیصلہ کس طرح کیا جائے اس پر سب نے سوچا ہو گا ۔ ہماری جماعت کا موقف کیا ہے ۔ اس موقف کے پس منظر ایوان کوآگاہ کرنا چاہتا ہوں ۔ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کے حوالے سے اے این پی کی حکومت کے دوران قرارداد اسمبلی میں آئی تو اس وقت فاٹا کے تمام قبائل کا نشتر ہال میں جرگہ ہوا ۔

فاٹا کے مستقبل پر غور کیا گیا ۔ آج دوبارہ فاٹا کو خیبر پختونخوا کو ضم کرنے کے حوالے سے بل پیش ہوا اور یہ تاثر بنا کہ میں اس کے خلاف ہوں۔ ہم انضمام کے خلاف نہیں ہوں جب تک فاٹا کے عوام اس کی تائید نہیں کریں گے اس کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا ۔ عوام کی رائے لیے بغیر جبراً کوئی رائے مسلط نہیں کرنی چاہیے ۔ کابینہ کے اجلاس میں ہمارے رکن اکرم درانی نے اختلاف رائے کی فاٹا اصلاحات کے حوالے سے وزیراعظم نے اس کا احترام کیا ۔

حکومت نے ہم سے مذاکرات کیا اور انضمام سے دست بردار ہوئی اور فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کا لفظ استعمال کیا ۔ حکومت ریفرنڈم کے بجائے وسیع تر مشاورت کا لفظ ڈالا اور مسودہ تیار کیا گیا اور ہمارا اتفاق ہوا ۔ حکومت نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں سیٹیں رکھ رہے ہیں پھر میں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ یہ انضمام ہو رہا ہے ۔

پھر حکومت نے کابینہ میں سمری لائی اس دوران اکرم درانی عمرے پر تھے ۔ میرا احتجاج بلا جواز نہیں ہے ۔ حکومت نے کہا کہ فاٹا کی ترقی کے لئے 10 سال میں 90 ارب سالانہ خرچ کئے جائیں گے ۔ ہم نے مطالبہ کیا کہ پھر فاٹا کی ترقی کے بعد اس کے انضمام کا فیصلہ کریں ۔ ان معاملات پر جو ہمارے ساتھ طے کیا گیا اس کی لاج رکھی جائے ۔ قبائل میں امن آیا ۔ حکومت نے ترقی کے لئے 10 سال رکھے ہیں معاملہ پرجذباتی ہونے کے بجائے سنجیدگی سے لیا جائے ۔

عقلی طور پر اس کو دیکھا جائے پاکستان کا ایک اسلامی جمہوری درجہ ہے ۔۔ پارلیمنٹ سرحدوں کا تعین نہیں کر سکتی ۔ حکومت نے اطمینان دلا کر خلاف ورزی کی اور انضمام کا لفظ شامل کیوں کیا۔ فاٹا اصلاحات آگے بڑھنا چاہیے ۔ تلخ باتوں پر معذرت چاہتا ہوں ۔ میں نے کہا کچھ اور ہے اور آپ نے سناکچھ اور ہے ۔ …(م د+وخ)