ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ انتہائی خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا-امریکی صدرکے مشیر برائے قومی سلامتی ایچ آر میک ماسٹر کا اعتراف- خفیہ معلومات ایک امریکی اتحادی کی جانب سے آئی تھیں اور اس قدر حساس تھیں کہ انھیں دوسرے امریکی اتحادیوں کو بھی نہیں بتایا جا سکتا تھا۔واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 16 مئی 2017 09:53

ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ انتہائی خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا-امریکی ..
واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16مئی۔2017ء) امریکی صدرکے مشیر برائے قومی سلامتی ایچ آر میک ماسٹرنے اعتراف کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ انتہائی خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا‘میک ماسٹر کے اعترافی بیان میں پورے امریکا میں ہلچل مچادی ہے تاہم میک ماسٹرکا کہنا ہے شیئرکی جانے والی خفیہ معلومات کا تعلق داعش سے متعلق تھا-اس سے قبل ایف بی آئی کے ڈائریکٹرجیمزکومی کو صدرٹرمپ نے ایسے حالات میں صدارتی حکم نامے کے ذریعے برطرف کیا جب وہ روس کی امریکی انتخابات میں مبینہ مداخلت اور ٹرمپ انتظامیہ کے روس کے ساتھ روابط کی تحقیقات کررہے تھے-بعض امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کومی ہٹانا اس لیے ضروری ہوگیا تھا کیونکہ ان کی تفتیش ملک کی طاقتور ترین شخصیات کے ”زیادہ ہی قریب“پہنچ گئی تھی-وائٹ ہاﺅس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میک ماسٹرنے اعتراف کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے بارے میں انتہائی خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا ہے جبکہ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ یہ معلومات ایک ایسے اتحادی کی جانب سے آئی تھیں جس نے امریکہ کو انھیں روس تک پہنچانے کی اجازت نہیں دی تھی۔

(جاری ہے)

قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر نے نامہ نگاروں کو بتایا یہ خبر جیسے بیان ہوئی ہے، وہ غلط ہے۔ صدر اور (روسی) وزیر خارجہ نے دونوں ملکوں کو لاحق خطرات کا جائزہ لیا، جن میں شہری ہوابازی کو درپیش خطرے شامل ہیں۔اس دوران کسی بھی وقت خفیہ معلومات کے ذرائع یا طریقوں پر بات نہیں ہوئی، اور صدر نے ایسی کسی فوجی کارروائی کا ذکر نہیں کیا جو پہلے ہی سے لوگوں کو معلوم نہ ہو۔

امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے روس کے ساتھ تعلقات کا معاملہ خاصا گرم ہے، اور اس بارے میں متعدد تحقیقات جاری ہیں۔تاہم امریکی صدر ان الزامات کو”جعلی خبر“کہہ کر مسترد کرتے آئے ہیں۔ دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز نے اعلی حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اوول آفس میں روسی سفیر سرگے کسلی ایک کے ساتھ بات چیت کے دوران امریکی صدر نے کچھ ایسی معلومات کا تبادلہ کیا جن کے نتیجے میں ان کا ماخذ ظاہر ہو سکتا ہے۔

یہ گفتگو دولت اسلامیہ کے ایک منصوبے کے بارے میں ہو رہی تھی جس کے دوران امریکی صدر اپنے مسودے سے ہٹ گئے۔ یہ خفیہ معلومات ایک امریکی اتحادی کی جانب سے آئی تھیں اور اس قدر حساس تھیں کہ انھیں دوسرے امریکی اتحادیوں کو بھی نہیں بتایا جا سکتا تھا۔وہاں موجود دوسرے لوگوں کو اس غلطی کا اندازہ ہو گیا اور انھوں نے اس کا ازالہ کرنے کے لیے سی آئی اے اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی کو مطلع کر دیا۔

یہ ملاقات اس کے ایک روز بعد ہوئی جب صدر ٹرمپ نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو برطرف کیا تھا۔ اس پر ایک تنازع اٹھ کھڑا ہوا تھا کہ اس برطرفی کی اصل وجہ یہ تھی کہ کومی امریکی صدر کے روس کے ساتھ تعلقات کی تفتیش کر رہے تھے۔اس ملاقات کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ اس میں روسی فوٹوگرافر موجود تھے تاہم امریکی میڈیا کو اس کی رپورٹنگ کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

سینیٹ میں دوسرے سب سے اعلیٰ عہدے دار ڈک ڈبرن نے کہا کہ ٹرمپ کے اقدامات خطرناک اور اندھا دھند ہیں۔سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے رپبلکن سربراہ باب کورکر نے کہا کہ اگر یہ خبر درست ہے تو انتہائی تشویش ناک ہے۔امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی ایک بیان میں کہا کہ اس ملاقات میں درپیش خطرات کی نوعیت پر بات ہوئی، نہ کہ ذرائع، طریقہ کار یا فوجی آپریشن کے بارے میں۔تاہم واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں کے بیانات سے اس کی خبر کی تردید نہیں ہوتی۔

متعلقہ عنوان :