پاکستان میں موجود دنیا کی بلند چوٹیاں دنیا بھر کے کوہ پیمائوں کی توجہ کا مرکز ہیں ،ْطارق فضل چوہدری

پاکستان کوہ پیمائوں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کر رہا ہے ،ْ نیپالی سفارتخانے کے تعاون سے منعقدہ تقریب سے خطاب

پیر 29 مئی 2017 20:35

پاکستان میں موجود دنیا کی بلند چوٹیاں دنیا بھر کے کوہ پیمائوں کی توجہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2017ء) وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود دنیا کی بلند چوٹیاں دنیا بھر کے کوہ پیمائوں کی توجہ کا مرکز ہیں ،ْپاکستان کوہ پیمائوں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔وہ پاکستان میں نیپالی سفارتخانے کے تعاون سے منعقد کئے گئے ’مائونٹ ایورسٹ ڈے‘ میں بطور مہمان خصوصی اپنی گفتگو کررہے تھے ۔

تقریب میں پاکستان کی طرف سے مائو نٹ ایورسٹ کو پہلی مرتبہ سر کرنے والے نذیر صابر نے شرکت کی ۔ وزیر مملکت نے نذیر صابر کی پاکستان کیلئے خدمات کو مد نظر رکھتے ہوتے انھیں اعزازی شیلڈ پیش کی۔نذیر صابر نے 17مئی 2000کو دنیا کی بلند ترین چوٹی مائونٹ ایورسٹ سر کی تھی۔ان کے بعد حسن سدپارہ اور ثمینہ بیگ بھی پاکستان کی طرف سے دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرنے کا اعزا زحاصل کر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

تقریب کے دوران خطاب میں وزیر مملکت نے کہا کہ کو ہ پیمائی ایک صحت مند کھیل ہے ،ْ اس کی بدولت پہاڑی علاقوں میں بسے والی آبادیوں کے مسائل بھی اجاگر ہوتے ہیں۔ پاکستان میں بھی دنیا کی بلند چوٹیاں موجود ہیں جو دنیا بھر کے کوہ پیمائوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ پاکستان کوہ پیمائوں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کر رہا ہے ۔نذیر صابر نے حاضرین سے مائونٹ ایورسٹ سر کرنے کے دلچسپ اور پر خطر واقعات بھی بیان کئے ۔

انھوں نے کہا کہ ان کا تعلق قراقرم ہائی وے پر گلگت بلتستان میں واقع ایک خوب صور ت وادی ہنزہ سے ہے۔جہاں جوانوں کو بچپن ہی سے فلک بوس پہاڑوں سے محبت ہوتی ہے۔ان کے نزدیک کوہ پیمائی کھیل سے بڑھ کر ایک روحانی تجربہ ہے ،جو انھیں خالق حقیقی سے قریب تر کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان، نیپال اور بھوٹان کی پہاڑی آبادیاں ایک مشترک احساس سے جڑی ہوئی ہیںاور نیپال ان کیلئے دوسرے گھر کی طرح ہے جہاں وہ متعدد مرتبہ جا چکے ہیں۔مائونٹ ایورسٹ ڈے 2014سے منایا جا رہا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں دنیا کی بلند ترین چوٹی کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے ۔ تقریب میں نیپال کی سفیر سیوا لمسال ادھیکاری، کوہ پیمائوں اور متعلقہ این جی اوز نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :