بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی ٹائم لائنز بارے تبادلہ خیال کیلئے عالمی عدالت انصاف کے صدر رونی ابراہیم اور پاکستانی وبھارتی وفد کے مابین اجلاس

اجلاس کا مقصد صرف تحریری یادداشتیں بھیجنے کی ٹائم لائنز سمیت مقدمہ کی سماعت کے طریقہ کار بارے تبادلہ خیال کرنا تھا

جمعرات 8 جون 2017 23:43

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی ٹائم لائنز بارے تبادلہ خیال کیلئے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جون2017ء) بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی ٹائم لائنز بارے تبادلہ خیال کیلئے عالمی عدالت انصاف کے صدر رونی ابراہیم اور پاکستانی وبھارتی وفد کے مابین اجلاس ہوا۔ اجلاس میں عدالت کے رجسٹرار اور دیگر عدالتی حکام بھی موجود تھے۔ یہ مقدمہ کی سماعت نہیں تھی اور نہ ہی کیس کے میرٹ یا دیئے گئے مواد بارے کوئی معاملہ زیربحث لایا گیا۔

اس اجلاس کا مقصد صرف تحریری یادداشتیں بھیجنے کی ٹائم لائنز سمیت مقدمہ کی سماعت کے طریقہ کار بارے تبادلہ خیال کرنا تھا تاکہ مقدمہ کو قابل سماعت بنایا جاسکے۔ جمعرات کو اٹارنی جنرل آف پاکستان آفس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پاکستانی وفد کی قیادت اٹارنی جنرل اشتراوصاف علی نے کی ۔

(جاری ہے)

وفد کے دیگر اراکین میں وزارت خارجہ میں جنوبی ایشیائی امور کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد فیصل ،اٹارنی جنرل کے دفتر میں بین الاقوامی تنازعات کے شعبہ کے سربراہ احمد عرفان اسلم اور پاکستان کے وکیل خاور قریشی شامل تھے۔

عالمی عدالت کے صدر نے تحریری دلائل اور معاون ثبوت جمع کرانے کے لئے درکار وقت کے بارے میں فریقین سے استفسار کیا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت پر زور دیا کہ وہ جلد ازجلد سماعت کیلئے تیز تراوقات کار اختیار کرے ۔عدالت جلد ٹائم ٹیبل کا اعلان کرے گی۔ اٹارنی جنرل نے عالمی عدالت انصاف کو بتایا کہ پاکستان ایڈہاک جج کی تقرری چاہتا ہے جو کہ اس مقدمہ کی کارروائی اور سماعت کرنے والے بنچ میں بھی بیٹھے گا۔

بھارتی درخواست میں ملزم کلبھوشن یادیو چوہان کی رہائی یا بریت کی درخواست کی گئی ۔ تاہم پاکستان کے وکیل خاور قریشی نے 15 مئی 2017ء کو واضح کردیا تھا کہ بھارت عالمی عدالت انصاف سے اس طرح کی بریت یا رہائی کبھی بھی حاصل نہیں کرسکتا ۔ جیسا کہ گزشتہ وضاحت میں بھی کہا گیا تھا کہ عدالت نے 18 مئی کو طریقہ کار کا حکم جاری کیا تھا تاکہ اس مقدمہ کی سماعت کی جاسکے اس عدالت نے اس مقدمہ کے میرٹ یا دائرہ اختیاریا اس کی کسی سماعت پر پہنچنے کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا عدالت مقدمہ کی مکمل سماعت کے دوران پاکستان کی طرف سے عدالت کے دائرہ اختیار اور مقدمہ کی میرٹ بارے دیئے گئے دلائل کا بھی جائزہ لے گی۔

جنہیں 18 مئی 2017 ء کے عدالتی حکم کے پیراگراف 60 سے بھی دیکھا جاسکتا ہے جس میں عدالت نے کہا ہے کہ عدالت نے مقدمہ کے میرٹ ،قبولیت یا دائرہ اختیار کے بارے میں کسی بھی طرح کا کوئی بھی پہلے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ حکومت پاکستان کو پورا یقین ہے کہ بھارت محض اپنی درخواست کی بنیاد پر عالمی عدالت انصاف سے یادیو کو کسی صورت بھی رہا کروانے میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔

متعلقہ عنوان :