تحریک انصاف نے توانائی شعبے میں حقائق نامہ جاری کر دیا

حکومت نے زبانی جمع خرچ سے کام لیا، لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا‘ میاں محمود الر شید نندی پور، قائداعظم سولر پارک اور نیلم جہلم سمیت بجلی کا ہر منصوبہ ناکام ہوا، نندی پور پاور پراجیکٹ23ارب سے شروع ہوا ،120ارب تک جا پہنچا قادرپور کول پراجیکٹ فلاپ ،چیچوں کی ملیاں پاور پلانٹ 3ارب لگنے کے بعد بند ہو گیا،سی پیک کا منصوبہ ہونے کے باوجود ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب پر 8کروڑ خرچ کر دیا گیا‘اپوزیشن لیڈر پنجاب

اتوار 2 جولائی 2017 21:00

تحریک انصاف نے توانائی شعبے میں حقائق نامہ جاری کر دیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2017ء) تحریک انصاف نے توانائی شعبے میں حقائق نامہ جاری کر دیا، اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں اقوزیشن لیڈر میاں محمود الر شید نے کہا کہ حکومت نے زبانی جمع خرچ سے کام لیا اور ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا، یہی وجہ ہے 2013 بجلی کا شارٹ فال 5000 میگاواٹ 2017 بجلی کا شارٹ فال 7000 میگاواٹ تک جاپہنچا، نہ صرف 2000 میگاواٹ کا شارٹ فال بڑھا ہے بلکہ 2013 میں بجلی کا بحران دور کرنے کے لیے 500 ارب روپے کی خطیر لاگت سے جن منصوبوں پر کام جاری تھا وہ بھی ایک ایک کر کے ناکام ہوگئے۔

ان میں نندی پور، قائداعظم سولر پارک اور نیلم جہلم جیسے جن منصوبے شامل ہیں اور قوم کے 500 ارب ڈوب گئے۔

(جاری ہے)

دیامیربھاشا ڈیم کے لیے ہر سال 30 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان ہوتا ہے لیکن پھر وہ رقم کہیں اور ایڈجسٹ کر لی جاتی ہے۔ نتیجے میں دیا میر بھاشا کی تعمیر کا آغاز تو دور کی بات اب تک اس کے لیے جگہ بھی متعین نہیں کی جا سکی ہی! نواز شریف کو یہ اعزاز حاصل رہے گا کہ اس کے دور میں پہلی بار گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کی وجہ سے صرف کراچی میں سیکڑوں لوگ مر گئے۔

جبکہ تھرپاکر میں بھی غذائی قلت سے سالانہ سینکڑوں بچے مررہے ہیں۔ توانئی منصوبوں پر بات کرتے ہوئے میاں محمود الر شید نے کہا کہ نندی پور پاور پراجیکٹ23ارب سے شروع ہوا اور120ارب تک جا پہنچا اور صرف تین دن چل سکا اور اب اسے نجی شعبے کے حوالے کیا جا رہا ہے، کرپشن کہانی الگ ہے اور جب ذمہ داروں کو تحقیقات کا خدشہ لاحق ہوا تو ’’ نا معلوم افراد ‘‘ نے اس کا ریکارڈ پھاڑ دیا۔

اس شعبہ میں نہ صرف پنجاب بلکہ وفاقی حکومت بھی ناکام رہی۔ قادرپور کول پراجیکٹ بھی فلاپ رہا، ماہرین پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ یہ پراجیکٹ چل ہی نہیں سکتا،چیچوں کی ملیاں پاور پلانٹ تین ارب لگنے کے بعد بند ہو گیا،گڈانی پاور پراجیکٹ بھی فلاپ رہا جبکہ ستم یہ بھی ہے کہ اس کی صرف فزیبلٹی رپورٹ اور افتتاح پر کروڑوں روپے لگائے گئے اور پھر اسے بند کر دیا گیا، ساہیوال اور قائداعظم سولر پارک کی افتتاحی تقریب پر بھی 15کروڑ ، قادر آباد پاور پلانٹ کی افتتاحی تقریب پر 4کروڑ32لاکھ روپے خرچ کر دیئے گئے، قائداعظم سولر پارک بھی فلاپ منصوبہ رہا،100 میگاواٹ کا پراجیکٹ صرف 30 میگاواٹ بجلی دیتا ہے او ر وہ بھی 27 روپے فی یونٹ میں بجلی پیدا کرتا ہے۔

میاں محمود الر شید نے کہا کہ پنجاب میں انرجی ڈویلپمنٹ کیلئے گزشتہ مالی سال 2016-17 کیلئے 9ارب رکھا گیا اور خرچ صرف اسکا37فیصد یعنی3ارب36کروڑ روپے کیا گیا اور امسال2016-17 کیلئے انرجی ڈویلپمنٹ کیلئے گزشتہ سال کی نسبت ڈیڑھ ارب کم یعنی7ارب75کروڑ رکھا گیا ہے یہ ہے وہ خادم اعلیٰ پنجاب جو 6ماہ میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا دعویٰ کرتے رہے اور چار سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود لوڈشیڈنگ کا اونٹ کسی کروٹ نہ بیٹھا سکے۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الر شید نے کہا کہ آج کل توبجلی کی طلب کم ہے تو لوڈشیڈنگ میں بھی کمی ہے لیکن موسم بدلتے ہی پہلے کی طرح ملک پر اندھیرے چھا جائیں گے، کسان اپنے کھیت سیراب کرنے سے بیٹھے ہیں، انڈسٹریاں بتدریج کم ہو رہی ہیں اور’’ فنکارہ اعلیٰ‘‘ شعبدہ بازی، دعؤں اور نعروں کے ذریعے یہ ثابت کرنی کی کوشش کر رہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر لیا، افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ حکومت ہائیڈل پاور جنریشن میںسنجیدہ نہیں، حکومت وقت نے پاور سیکٹرز کو درآمدی ذرائع پر منتقل کر دیا ہے، یعنی کوئلہ، گیس اور آئل وغیرہ۔

اگر کسی وقت کوئی ہنگامی صورتحال ہوئی اور ان اشیا کی درآمد نہ ہو سکی تو پورا ملک مفلوج ہو کر رہ جائیگا۔ پوری دنیا میں مختلف معیشتیں60فیصد ہائیڈرو پاور ہیں اور40فیصد کا انحصار تیل، گیس اور کوئلے پر ہے لیکن ہمارے ہاں 75فیصد انحصار تھرمل اور25فیصد ہائیڈرل پر ہے۔میاں محمود الرشید نے کہا کہ بھبھکی پاور پلانٹ کو جلد بازی میں مکمل تو کر لیا گیا لیکن ابھی تک کروڑوں روپے لگنے کے بعد کبھی چلتا ہے تو کبھی نہیں جبکہ ساہیوال پاور پراجیکٹ کا پنجاب سے کوئی لینا دینا نہیں یہ سی پیک کامنصوبہ ہے اور اسے چین نے مکمل کیا لیکن غیر قانونی طور پر اسکی تشہیر پر پنجاب حکومت نے کروڑوں کے اشتہارات چلا کر قوم کو چکر دیا۔

خان پور نہر (شیخو پورہ)ر4.5میگا واٹ کا پاور پلانٹ لگایا گیا جس پر2ارب لاگت آئی اس میں آزمائشی بنیادوں پر پانی چھوڑا گیا تو قوم کا2ارب زمین بوس ہو گیا۔ تکلیف دہ حقیقت یہ بھی ہے کہ حکومت کی پانی کو دخیرہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں اس کے نہ ہونے سے سالانہ35بلین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہو جاتا ہے۔