قابض بھارتی افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کروائی جائیں-پاکستان کا عالمی برادری سے مطالبہ

پاکستان سے طالبان اور دہشت گردی کے دیگر تمام نیٹ ورکس کا خاتمہ کردیا گیا ہے کالعدم حقانی گروپ افغانستان سے چلایا جارہا ہے۔ترجمان دفترخارجہ کی پریس بریفنگ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 6 جولائی 2017 13:37

قابض بھارتی افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 جولائی۔2017ء) پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ قابض بھارتی افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کروائی جائیں- ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ہمانو اور کاکپورہ میں بھارتی فورسز کے تباہ کیے گئے گھروں سے ملنے والی کشمیری نوجوانوں کی لاشیں اتنی بری طرح جلی ہوئی تھیں کہ ان کی شناخت ممکن نہیں رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ بین الاقوامی قوانین اور کیمیکل ہتھیاروں کے کنونشن کی خلاف ورزی ہوگی ۔ بھارت کی اشتعال انگیزی پر تنقید کرتے ہوئے نفیس ذکریا نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائکس کے جھوٹے دعوﺅں سے بھارت کی غیر سنجیدگی عیاں ہے، کیونکہ ایسے دعوے خطے میں قیام امن اور استحکام کے لیے نقصان دہ ہیں۔

(جاری ہے)

مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے آیت اللہ خامنہ ای کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری امت مسلمہ کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے۔نفیس ذکریا نے کہا کہ بھارت کو ٹیکنالوجی کی فراہمی پر پاکستان کو شدید خدشات ہیں اور پاکستان اپنے خدشات سے عالمی برادری کو آگاہ کرتا رہے گا۔ملک میں حقانی نیٹ ورک کی موجودگی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان سے طالبان اور دہشت گردوں کے دیگر نیٹ ورکس کا خاتمہ کیا جاچکا ہے جبکہ حقانی نیٹ ورک افغانستان میں موجود ہے اور وہیں سے کارروائیاں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کے خاتمے کے بعد بچے کچھے طالبان افغانستان فرار ہوگئے تھے اور حقانی نیٹ ورک بھی پاکستان نہیں بلکہ افغانستان میں موجود ہے۔افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کی موجودگی کو واضح کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حقانی گروپ کے کئی رہنما افغانستان میں ہی مارے گئے ہیں۔ نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان سے طالبان اور دہشت گردی کے دیگر تمام نیٹ ورکس کا خاتمہ کردیا گیا ہے کالعدم حقانی گروپ افغانستان سے چلایا جارہا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں حریت راہنماﺅں کو نماز عید کی ادائیگی سے بھی روک دیا گیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو روکنے کے لئے کیمیائی ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا جارہا ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، پاکستان ان تمام مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ پوری امت مسلمہ کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے جب کہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے بھی مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کی مذمت کی ہے امریکا کی جانب سے کشمیری راہنماﺅں کو دہشت گردقرار دینا بلاجواز ہے۔