برہان مظفر وانی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے بعد آزادی کشمیر کی جدوجہد نے ایک نئی جہت اختیار کر لی ہے‘ کشمیریوں کی نوجوان نسل پہلے سے بھی زیادہ پرعزم اور جوش و ولولے کے ساتھ اپنے بنیادی حق حق خود ارادیت کے لیے کوشاں ہیں‘ بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کی انتہا کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود وہ ان کا جذبہ نہیں دبا سکی‘ برہان وانی کی شہادت کے بعد سے لیکر اب تک بھارتی افواج 150سے زائد کشمیری نوجوانوں کو شہید جبکہ 20سے 25ہزار کو زخمی کر چکی ہیں‘ دو اڑھائی ہزار نوجوان ایسے بھی ہیں جن کی آنکھوں کی بینائی پیلٹ گنوں کے بے جا استعمال سے چھینی جا چکی ہے جو سرا سر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں آتا ہے

وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کی پی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

ہفتہ 8 جولائی 2017 23:14

برہان مظفر وانی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے بعد آزادی کشمیر کی جدوجہد ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جولائی2017ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ گزشتہ سال اسی روز بھارتی فوج نے حزب المجاہدین کے کمانڈر شہید برہان مظفر وانی کو ان کے 2ساتھیوں سمیت شہید کر دیا جس کے بعد آزادی کشمیر کی جدوجہد نے ایک نئی جہت اختیار کر لی ہے اور کشمیریوں کی نوجوان نسل پہلے سے بھی زیادہ پرعزم اور جوش و ولولے کے ساتھ اپنے بنیادی حق حق خود ارادیت کے لیے کوشاں ہیں‘ بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کی انتہا کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود وہ ان کا جذبہ نہیں دبا سکی‘ برہان وانی کی شہادت کے بعد سے لیکر اب تک بھارتی افواج 150سے زائد کشمیری نوجوانوں کو شہید جبکہ 20سے 25ہزار کو زخمی کر چکی ہیں اور ان زخمیوں میں سے دو اڑھائی ہزار نوجوان ایسے بھی ہیں جن کی آنکھوں کی بینائی پیلٹ گنوں کے بے جا استعمال سے چھینی جا چکی ہے جو سرا سر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ ایک نوجوان کی آنکھوں کا چھین لینا اسے مار دینے سے زیادہ بدتر ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو پی ٹی وی کے ایک پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کر رہا ہے اور انسانی حقوق کی سر عام خلاف ورزیاں کر رہا ہے جس کا اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو بھی نوٹس لینا چاہیئے اور مقبوضہ وادی میں نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی افواج کے مظالم کو رکوانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تمام کشمیری رہنمائوں کو نظر بند کیا جا چکا ہے لیکن اس کے باوجود ان کشمیری رہنمائوں نے متفقہ طور پر برہان مظفر وانی شہیدکی برسی کو پورے ایک ہفتے تک منانے کا اعلان کیا ہے جس دوران انہیں بھرپور خراج تحسین پیش کیا گیا اور بھرپور احتجاج بھی کیا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر کی نام نہاد حکومت نے اس احتجاج اور جدوجہد کو روکنے کے لیے انتہائی سخت انتظامات کیے ہیں اور 20ہزار مزید بھارتی فوج کو مقبوضہ وادی میں بلا لیا گیا ہے جبکہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سمیت تمام سروسز کو بند کر دیا گیا ہے۔

کرفیو بھی نافذ ہے اور کورال جو کہ شہید برہان وانی کا گائوں ہے سمیت تمام مین سڑکوں کو بھی آمدو رفت کے لیے بند کیا جا چکا ہے اور مقامی لوگوں سے ان کی سائیکلوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی ضبط کر لیا گیا ہے تا کہ یہ لوگ احتجاج میں شرکت نہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن ایک تاریخی دن ہے جو جدوجہد آزادی کشمیر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہید برھان وانی کا خاندان ایک پڑھا لکھا اور باعزت خاندان ہے، جن کے والد اپنے علاقے کے سکول کے ہیڈ ماسٹر بھی رہ چکے ہیں اور ان کی والدہ اپنے علاقے کے بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیتی رہی ہیں۔ شہید برہان وانی کے بے گناہ بھائی کی بھارتی افواج کے ہاتھوں بلاوجہ کی شہادت نے برہان وانی شہید کو اس طرف مائل کیا کہ بھارتی مظالم کاخاتمہ ہونا چاہیئے جس کے لیے شہید برہان وانی نے سوشل میڈیا کا راستہ اختیار کرتے ہوئے کشمیری نوجوانوں کے اندر ایک ایسا جوش اور جذبہ پیدا کر دیا کہ وہ کچھ ہی عرصے میں نوجوانوں کے ہیرو بن گئے۔

گزشتہ سال 8 جولائی کو بھارتی افواج نے دھوکے سے شہید برہان وانی اور ان کے 2دوستوں کو بلا کر شہید کر دیا جس کا مقصد کشمیری جدوجہد آزادی کو روکنا تھا لیکن شہید برہان وانی کی شہادت نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں جو کردار ادا کیا شاید وہ اپنی تمام زندگی میں بھی ایسا نہ کرسکتے کیونکہ ان کی شہادت نے جدوجہد آزادی میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شہید برہان وانی کی شہادت سے بھارتی پراپیگنڈہ بھی سامنے آ چکا ہے بلکہ دفن ہو چکا ہے جہاں بھارت یہ کہتا تھا کہ کشمیر تو کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں لیکن اب یہ پوری دنیا جان چکی ہے کہ کشمیری گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنے بنیادی حق حق خود ارادیت کے لیے اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں جس کا حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تو بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ اگر مقبوضہ کشمیر مین کوئی مسئلہ نہیں تو پھر بھارت کی 7لاکھ سے زائد فوج وہاں کیا کر رہی ہے اور اس کے علاوہ وہاں نوجوان نسل سمیت تمام لوگوں میں بھارت کے خلاف نفرت کیوں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سمیت او آئی سی اور عالمی میڈیا کو بھی مقبوضہ وادی میں جانے کی اجازت صرف اسی لیے نہیں دے رہا کیونکہ وہ کچھ چھپا رہا ہے اور جانتا ہے کہ اس کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو جائے گا لیکن وہ دن دور نہیں جب بھارت کا یہ مکروہ چہرہ لازمی بے نقاب ہو گا اور کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق حق خود ارادیت مل کے رہے گا۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اگر انگلینڈ اور اٹلی میں ریفرنڈم ہو سکتا ہے تو کشمیر میں کیوں نہیں ہو سکتا، بھارت کو چاہیئے کہ وہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دے تاکہ وہ اپنی مرضی سے اپنا یہ حق استعمال کر سکیں اور اپنی زندگی آزادی سے بسر کر سکیں جو ان کا بنیادی حق بھی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف ہر اہم و بین الاقوامی فورم پر مسئلہ کشمیر کو بھرپور اور موثر طریقے سے اٹھا رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ مسئلہ پوری دنیا میں اجاگر ہو چکا ہے اور دنیا یہ سمجھتی ہے کہ اس کا حل ناگزیر ہے۔