اب عدلیہ کو سرے محل کا کیس بھی کھولنا چاہیے اور سوئس بنکوں میں پڑے ہوئے ساٹھ ملین ڈالرز اور لاکرز میں پڑے ہوئے زیورات بھی واپس لانے کے اقدامات ہونے چاہئیں ملک میں جمہوری عمل اس وقت مضبوط ہوگا جب سیاسی جماعتیں اپنے اندر جمہوریت لائیں گی کیس بھی سیاسی جماعت کی قیادت نے اپنی متبادل قیادت تیار نہیں کی شہباز شریف کو مسلم لیگ (ن) کا قلعہ نہیں چھوڑنا چاہیے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کمزور ہوئی تو وفاق میں بھی حکومت نہیں بنا سکے گی اگلے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو پہلے سے ذیادہ ووٹ ملیں گے ملک اس وقت بہت سنگین مسائل میں گھرا ہوا ہے سیاسی جماعتوں‘ پارلیمنٹ اور فوج سب کو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر ملک کو مسائل سے باہر نکالنا چاہیے عائشہ گللائی کو الزام لگانے کے بعد اب پی ٹی آئی کی اسمبلی نشست چھوڑ دینی چاہیے وہ جس طرح احتجاج کر رہی ہیں یہ قانون اور آئین کے بھی متصادم ہے انہیں پارٹی قیادت پر الزام لگانے کے بعد اب اپنی نشست چھوڑ نی چاہیے

پاکستان مسلم لیگ (ضیائ) کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمد اعجاز الحق کی صحافیوں سے گفتگو

اتوار 6 اگست 2017 21:06

اب عدلیہ کو سرے محل کا کیس بھی کھولنا چاہیے اور سوئس بنکوں میں پڑے ہوئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اگست2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ضیائ) کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمد اعجاز الحق نے کہا ہے کہ اب عدلیہ کو سرے محل کا کیس بھی کھولنا چاہیے اور سوئس بنکوں میں پڑے ہوئے ساٹھ ملین ڈالرز اور لاکرز میں پڑے ہوئے زیورات بھی واپس لانے کے اقدامات ہونے چاہئیں ملک میں جمہوری عمل اس وقت مضبوط ہوگا جب سیاسی جماعتیں اپنے اندر جمہوریت لائیں گی کیس بھی سیاسی جماعت کی قیادت نے اپنی متبادل قیادت تیار نہیں کی شہباز شریف کو مسلم لیگ (ن) کا قلعہ نہیں چھوڑنا چاہیے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کمزور ہوئی تو وفاق میں بھی حکومت نہیں بنا سکے گی اگلے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو پہلے سے ذیادہ ووٹ ملیں گے ملک اس وقت بہت سنگین مسائل میں گھرا ہوا ہے سیاسی جماعتوں‘ پارلیمنٹ اور فوج سب کو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر ملک کو مسائل سے باہر نکالنا چاہیے عائشہ گللائی کو الزام لگانے کے بعد اب پی ٹی آئی کی اسمبلی نشست چھوڑ دینی چاہیے وہ جس طرح احتجاج کر رہی ہیں یہ قانون اور آئین کے بھی متصادم ہے انہیں پارٹی قیادت پر الزام لگانے کے بعد اب اپنی نشست چھوڑ نی چاہیے گزشتہ روز اپنے دفتر میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں شخصیات کے گرد گھومتی ہیں مسلم لیگ(ن) میں نواز شریف کا کوئی متبادل نہیں ہے سیاسی جماعتوں میں جمہوریت نہ ہونا ہی ہمارے جمہوری نطام کی کمزوری ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آاباد میں حکومت سازی کا راستہ پنجاب سے ہوکر آتا ہے مسلم لیگ (ن) کو پنجاب کا قلعہ نہیں چھوڑنا چاہیے اور اگلے عام انتخابات میں پہلے سے ذیادہ بہتر نتائج کے لیے پنجاب پر توجہ دی جائے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں جمہووریت چلنی چاہیے ہمارے ملک کی حیثیت بہت ہی حساس جیو پولٹیکل ہے اور اس وقت ہندوستان کی جانب سے ہمیں چلیجنز ہیں‘ ہمارا ایٹمی پروگرام دشمن کی نظر میں کھٹک رہا ہے‘ سی پیک کے منصوے اور ضرب عضب اور گوادر کی وجہ سے ہمیں ہمارے دوست اور دشمن دونوں غیر مستحکم کرنے میں لگے ہوئے ہیں امریکہ نئی پالیسیاں لارہا ہے اور افغستان میں مذید فوج بھیج رہا ہے اسی لیے ہمارے ملک کے جمہوری اداروں اور تمام اداروں کو اپنے اپنے قومی فرائض کی انجام دہی کے لیے پوری توجہ سے ان مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے اور فعال ہونا چاہیے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام مضبوط ہونا چاہیے اور عدلیہ کو چاہیے کہ وہ این آر او کے تحت ختم ہونے والی کیس دوبارہ سنے کیونکہ این آر او کاالعدم ہوچکا تھا اور اسی قانون کے تحت سرے محل‘ سوئس بنکوں میں پڑے ہوئے ساٹھ ملین ڈالرز اور زیورات واپس لائے جانے چاہیے اور ان کی بھی منی ٹریل سامنے لائی جائے جب سرے محل کا کیس چل رہا تھا تو آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ اس کے ساتھ ان کاکوئی تعلق نہیں لیکب جب اسے قومی ملکیت میں لینے کی بات ہوئی تو اسے اپنی جائداد تسلیم کرلی انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عدلیہ کے ذریعے قانون کے مطابق اب حل ہونا چاہیے کیونکہ ان مقدمات پر سیف الرحمن نے لاکھوں ڈالرز خرچ کیے تھے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو پارلیمنٹ میں اب اپوزیشن کے بھی ووٹ ملے ہیں اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن منظم نہیں ہے اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹ بھی سنبھال نہیں سکیں حتی کہ عمران خان اپنے ہی نمازد کردہ امیدوار کو ووٹ دینے اسمبلی میں نہیں آئے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہ پارلیمانی سیاسی طرز عمل سے واقف نہیں ہیں دھرنے کے دوران پی ٹی آئی نے استعفی دے دیا تھا ان کے استعفی منظور کیے جانے چاہیے تھے عمران خان اسمبلی میں بیٹھنے کو اپنی توہین سمجھتے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ عائشہ گللائی کو الزام لگانے کے بعد اب پی ٹی آئی کی اسمبلی نشست چھوڑ دینی چاہیے وہ جس طرح احتجاج کر رہی ہیں یہ قانون اور آئین کے بھی متصادم ہے انہیں پارٹی قیادت پر الزام لگانے کے بعد اب اپنی نشست چھوڑ نی چاہیے۔