وزارت قانون راولپنڈی احتساب عدالتوں کے جج تعینات کرنے میں ناکام

متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے ججوں کے نام مانگنے کیلئے سمری بھی تیار نہ ہوسکی‘ نواز شریف کے مقدمات کی سماعت التواء کا شکار ہونے کا امکان

اتوار 13 اگست 2017 19:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اگست2017ء) احتساب عدالتوں میں ججوں کی تعیناتی کیلئے وزارت قانون و انصاف نے متعلقہ ہائی کورٹس سے ججوں کے نام مانگنے کیلئے سمری تیار ہی نہیں کی ہے۔ راولپنڈی اسلام آبادمیں دو احتساب عدالتوں میں جج موجود ہی نہیں ہیں جس کے باعث ان عدالتوں میں کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے ۔ راولپنڈی اسلام آباد دو احتساب عدالتوں کے جج سات اور دس اکتوبر کو اپین عہدوں سے ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔

عدالتوں میں نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد میں مریم نواز ‘ حسن نواز ‘ حسین نواز‘ کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف اربوں روپے کی ناجائز طریقہ سے اثاثے بنانے بارے مقدمات کی سماعت ہوگی۔ یہ ذمہ داری وزارت قانون و انصاف کی ہے کہ عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کیلئے ججوں کی فہرست متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے منگوائے تاکہ عدالتوں میں بروقت جج تعینات ہوسکیں۔

(جاری ہے)

وزارت قانون و انصاف کی صوابدید پر ہے کہ من پسند ججز کو تعینات کرنے کیلئے ناموں کے ساتھ سمری صدر مملکت کو ارسال کرتے ۔ صدر مملکت اس سمری کو منظور کرتے ہی ججز عدالتوں میں تعینات ہوجائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ کئی ماہ سے دو احتساب عدالتیں ججوں کے بغیر بند پڑی ہیں لیکن وزارت قانون و انصاف نے متعلقہ ہائی کورٹس سے ججوں کے نام بارے سمری بھجوانے کی زحمت گوارا ہی نہیں کی جس کااب مقصد نواز شریف کے خلاف کرپشن مقدمات کو التواء میں ڈالنے کے مترادف ہے وزارت قانون کے انچارج وزیر زاہد حامد سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے اس اہم ایشو پر وضاحت ہی نہیں دی۔