داعش القاعدہ ،ٹی ٹی پی کا سی پیک ماہرین کو اغوا کرنے اور حملوں کا منصوبہ

افعانستان سے 4دہشتگردپاکستان داخل ،350دہشتگردپاکستان آنے کا خطرہ ،نائن الیون کی تقریبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں

اتوار 10 ستمبر 2017 12:06

داعش القاعدہ ،ٹی ٹی پی کا سی پیک ماہرین کو اغوا کرنے اور حملوں کا منصوبہ
لاہور(اردوپوائنٹ تاز ترین اخبار ۔ 10ستمبر2017ء) : حساس اداروں نے خبردار کیا ہے کہ کالعدم تنظیموں داعش ،ٹی ٹی پی ،القاعدہ اور ٹی ٹی ایس کے دہشتگردوں نے پاکستان میں ہونے والی نائن الیون کی تقریبات کو دہشتگردی کا نشانہ اور سی پیک کے منصوبے پر کام کرنے والے ماہرین کو تاوان کے لئے اغوا کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے ۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق حساس اداروں کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے چار دہشت گرد افغانستان کے صوبوں کنار اور کنہڑا اور نورستان کے راستے پاکستان کی حدود میں داخل ہو چکے ہیں ، کالعدم القاعدہ اور داعش کے دہشتگردوں نے پاکستان میں ہونے والی نائن الیون کی تقریبات کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کے لئے دہشت گردوں کو ٹارگٹ دے دیا ہے ۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق کہ جولائی کے آخر میں افغان صوبے کنار میں کالعدم ایم ایف بگٹی فراری گروپ اور سجنا گروپ کے درمیان میٹنگ ہوئی تھی جس میں طے پایا کہ سجنا گروپ بلوچستان میں فراریوں کو 150دہشت گر د فراہم کرے گا ۔ مراسلے کے مطابق 350دہشت گردوں کے افغانستان سے پاکستان آنے کا خطرہ ہے ۔ سجنا گروپ 100سے 150دہشت گرد بلوچستان لبریشن آرمی بگٹی فراری گروپ کے ساتھ ملکر سی پیک منصوبوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنائیں گے اور اس منصوبے پر کام کرنے والے ماہرین کو تاوان کے لئے بھی اغوا کیا جائے گا ،بگٹی فراری گروپ کے دہشت گرد سجنا گروپ کے دہشتگردوں کو رہائش فراہم کریں گے ۔

میڈیا ذرائع کے مطابق یکم ستمبر کو جدید اسلحہ سے لیس کالعدم تنظیم تحریک طالبان 300سے 350دہشتگرد افغانستان کے صوبے کنار اور نورستان کے راستے پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کا منصوبہ بنایا گیا تھا ،اور پاکستان کے کسی بھی علاقے میں تخریب کاری کی کارروائیاں کر سکتے ہیں ۔ حساس اداروں کی جانب سے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس حکام کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ سکیورٹی انتظامات کو سخت سے سخت کریں ،تمام داخلی اور خارجی راستوں کی چیکنگ کے نظام کو مزید سخت کیا جائے تا کہ کوئی بھی دہشتگرد کسی بھی جگہ سے پاکستان کی حدود میں داخل نہ ہو سکے ۔

متعلقہ عنوان :