خواتین کے کردار کو اجاگر کرنے کیلئے’’ ویمن نیشنل بزنس ایجنڈا‘‘ کے عنوان سے خصوصی اجلاس

بد قسمتی سے پاکستان میں خواتین کے لئے کاروبار کا ماحول اتنا سازگار نہیں ہے جتنا ہونا چاہئے ، اس پلیٹ فارم سے بلند ہونے والی آواز کو خواتین متعلق اقتصادی اصلاحات میں شامل کیا جانا چاہئے،کاروباری ماہرین کا اجلاس سے خطاب

بدھ 13 ستمبر 2017 22:28

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 ستمبر2017ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر زآف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور سنٹر فار انٹرنیشنل پرائیوٹ انٹرپرائز(سی آئی پی ای)کے باہمی اشتراک سے اقتصادی اصلاحات سے متعلقہ پالیسیوں میں خواتین کے کردار کو اجاگر کرنے کیلئے’’ ویمن نیشنل بزنس ایجنڈا‘‘ کے عنوان سے خصوصی اجلاس ایف پی سی سی آئی لاہور آفس میں منعقد کیا گیا۔

اس موقع پر نائب صدر ایف پی سی سی آئی معصومہ سبطین نے ا جلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بد قسمتی سے پاکستان میں خواتین کے لئے کاروبار کا ماحول اتنا سازگار نہیں ہے جتنا ہونا چاہئے ، اس پلیٹ فارم سے بلند ہونے والی آواز کو خواتین متعلق اقتصادی اصلاحات میں شامل کیا جانا چاہئے۔

(جاری ہے)

وقت کی اہم ضرورت ہے کہ خواتین کے لیے کاروبار کا سازگار ماحول پیدا کیا جائے تاکہ نہ صرف وہ ملکی معاشی ترقی میں کردار ادا کر سکیں بلکہ خود مختا ر بھی بن سکیں ۔

اجلاس میں مختلف کاروباری شعبہ سے تعلق رکھنے والی خواتین کے علاوہ ٹی ڈیپ، سمیڈا، اپوا، ایس ای سی پی،پی سی ایس ڈبلیو، پی بی آئی ٹی اور لاہور چیمبر سے تعلق رکھنے والی خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور اپنی تجاویز پیش کیں۔نائب صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک نے کاروباری خواتین کو سراہا اور کہا کہ اس ضمن میں سیمڈا کو آگے آنا چاہئے اور خواتین متعلق مثبت اقتصادی اصلاحات کرنی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ویر ہاؤس کے تصور کو متعارف کروا کر مزید خواتین کو کاروبار ی سرگرمیوں کی طرف لایا جا سکتا ہے اور اس کی حمایت بھی کی جانی چاہئے کیونکہ دنیا کے بیشتر ملک یہ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کاروباری خواتین کو ہر طرح کی رہنمائی فراہم کرنے کی یقین دہائی کروائی اور کہا کہ ان کی صنعت میں 3000 سے زائد خواتین کام کر رہی ہیںاور بزنس کمیونٹی کے لیڈر ہونے کی حیثیت سے وہ کاروباری خواتین کی ہر طرح سے مدد کریںگے۔

ریجنل چیئرمین و نائب صدر ایف پی سی سی آئی منظورالحق ملک نے نائب صدر معصومہ سبطین کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ وہ بہت بہترین پروجیکٹ پر کام کر رہی ہیں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کاروباری خواتین سے متعلق معاشی پالیسیوں میں بہتری کے علاوہ نئی پالیسیاں بھی بنائی جائیں اگر ہم خواتین کو با اختیار بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں ان کی تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرنا ہو گی۔

اس موقع پر کنٹری ہیڈ سنٹر فار انٹرنیشنل پرائیوٹ انٹرپرائز(سی آئی پی ای) حماد صدیقی نے کہا کہ خواتین کی بہتر رہنمائی کے لیے سی آئی پی ای کی جانب سے ایف پی سی سی آئی لاہور آفس میں ایک تربیتی ورکشاپ منعقد کی جائے گی جس میں انہیں بین الاقوامی معیار کے حوالے سے بھی اگاہی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں کو مثبت پالیسیاں مرتب کر کے خواتین کو با اختیار بنانا چاہئے اور اداروں کو اس حوالے سے جوابدہ ہونا چاہئی

متعلقہ عنوان :