جنیوا میں پاکستان مخالف بینرز اور پوسٹرز کے حوالے سے سوئٹزرلینڈ حکومت سے احتجاج کیا ہے‘
اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کوئی کالعدم تنظیم دنیا میں کہیں بھی ایکٹویٹی نہیں کر سکتی‘ پاکستانی حکومت نے سوئٹزرلینڈ حکومت سے جواب بھی مانگا ہے‘ اس معاملے پر دشمن ملک ان کو رقوم فراہم کر رہے ہیں ‘ان میں بھارت سرفہرست ہے، بلوچ لبریشن آرمی کے گرد پاکستان میں گھیرا تنگ کر دیا گیا، علیحدگی پسندوں کی تعداد میں بھی گزشتہ 4سالوں میں کمی واقع ہوئی ہے‘ 18ویں ترمیم کے بعد بلوچستان کے مسائل حل کئے گئے ہیں وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ کاقومی اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس کا جواب
بدھ 20 ستمبر 2017 16:48
(جاری ہے)
قبل ازیں رکن اسمبلی نعیمہ کشور خان نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنیوا میں بلوچستان مخالف پوسٹر کے حوالے سے تھا جس پر وزیرسیفران عبدالقادر بلوچ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے علیحدگی پسند وہاں موجود ہیں اور وہ جنیوا میں بینرز اور پوسٹرز لگاتے ہیں اور ملک میں اس تنظیم پر پابندی لگائی گئی ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ایسی کسی تنظیم کو ایسی ایکٹویٹی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
نعیمہ کشور خان نے کہا کہ وہاں پر ٹیکسی اور چوک چوراہے پر پاکستان مخالف بینرز آویزاں ہیں، ٹرمپ پالیسی میں ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہماری سر زمین استعمال ہورہی ہے مگر کسی اور سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے۔ وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ کی حکومت کا موقف ہے کہ ہمارے ملک میں آزادی اظہار ہے، پاکستانی حکومت نے ان سے جواب مانگا گیا ہے، اس پر فنڈنگ کی اطلاع ہے اور دشمن ملکوں نے فنڈنگ کی ہے اور بھارت اس میں سرفہرست ہے۔ انجینئر محمد عثمان بادینی نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ بلوچستان میں امن قائم ہو جائے، بھارت کے پشت پناہی سے لوگ پاکستان کے خلاف کام کرتے ہیں، اس پر پارلیمنٹ میں متفقہ قرار داد آنی چاہیے۔ رکن اسمبلی کمال بنگلزئی نے کہا کہ اس پر پاکستان حکومت کو سخت احتجاج کرنا چاہیے۔ عبدالقادر بلوچ نے جواب دیا کہ وہاں پر چند عناصر موجود ہیں اور پورے لوگ اس میں ملوث نہیں ہیں، وہاں کے لوگ آئین کے مطابق چل رہے ہیں اور انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، علیحدگی پسندوں کو زیادہ اہمیت اور وقعت نہیں دینی چاہیے۔ بی ایل اے کی کارروائیاں میں کمی واقع ہوئی ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، حکومت ان کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ خالد حسین مگسی نے کہا کہ بلوچستان کے لوکل لوگوں کے ساتھ جو معاملات ہو رہے ہیں ان کی حالات زندگی میں بھی بہتری کے اقدامات کئے جائیں۔ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے مسائل حل کئے جا رہے ہیں اور گورننس کا ایشو ہے مگر پچھلے چار سالوں میں حالات بہتر ہورہے ہیں۔مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم شہباز شریف کے وزرات فوڈ سیکورٹی کا انچارج وزیر ہوتے ہوئے ملک میں6لاکھ ٹن گندم درآمد کیئے جانے کا انکشاف
-
اسرائیل سے الجزیرہ نیوز چینل پر پابندی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ
-
جنگ ہو یا امن دائیاں خدمات سرانجام دیتی رہتی ہیں
-
سوڈان: یو این اداروں کو ڈارفر میں قحط برپا ہونے کا خدشہ
-
پی آئی اے کی آمدنی اچانک بڑھ گئی، آمدن سے 99 کروڑ روپے زیادہ کمالیے
-
غریب کو روٹی سستی ملی، گندم بیرون ملک سے منگوانے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی، انوارالحق کاکڑ
-
کئی ماہ بعد شاہدرہ سٹیشن سے میٹروبس سروس دوبارہ چل پڑی
-
سعودی سرمایہ کاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا
-
حماس کا مطالبہ تسلیم کرنا، اسرائیل کی بدترین شکست ہو گی، نیتن یاہو
-
فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
-
گندم خریداری میں تاخیر، کسان اتحاد کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
-
خاموشی – ڈاکٹر مبارک علی کی تحریر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.