حکومت ملکی توانائی کی ضروریات پورا کرنے کیلئے ہر ماہ 500 ملین مکعب فٹ یومیہ ایل این جی درآمد کر رہی ہے،

اب تک ملک میں مجموعی طور پر 4.5 ملین ٹن سالانہ ایل این جی درآمد کی گئی ہے ،درآمد شدہ گیس سے انڈسٹریز،سی این جی سٹیشنز،گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس اور فرٹیلائزر سیکٹر کی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے ، پٹرولیم ڈویژن وزارت توانائی کی ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت

جمعہ 22 ستمبر 2017 17:47

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2017ء) حکومت ملکی توانائی کی ضروریات پورا کرنے کیلئے ہر ماہ 500 ملین مکعب فٹ یومیہ (ایم ایم سی ایف ڈی) ایل این جی درآمد کر رہی ہے۔ یہ بات پٹرولیم ڈویژن وزارت توانائی کے ذرائع نے جمعہ کو ’’اے پی پی‘‘ کو بتائی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک لاکھ 40 ہزار مکعب میٹر ایل این جی صلاحیت کے پانچ کارگو بحری جہاز ماہانہ بنیادوں پر قطر سے درآمد کئے جا چکے ہیں۔

اس کا مجموعی حجم تقریباً 3.75 ملین ٹن سالانہ کے قریب ہے جبکہ مزید0.75 ملین ٹن سالانہ ٹینڈر انتظامات کے ذریعے درآمد کی گئی ہے۔ اس طرح اب تک ملک میں مجموعی طور پر 4.5 ملین ٹن سالانہ ایل این جی درآمد کی گئی ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹیٹ آئل نے قطر کیساتھ فروری 2016ء میں 15سال کا معاہدہ کیا تھا اور اب تک قطر سے مجموعی طور پر 76 ایل این جی کارگو بحری جہاز درآمد کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ درآمد شدہ گیس سے انڈسٹریز،سی این جی سٹیشنز،گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس اور فرٹیلائزر سیکٹر کی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے جس سے ملکی اقتصادی ترقی می بھی پیشرفت ہوئی ہے۔ ذرائع نے کہا کہ حکومت کے پاس گیس درآمد کرنے کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں تھا چاہے یہ ایل این جی ہو یا ایران پاکستان اور تاپی گیس پائپ لائن کے ذریعے ہو، کیونکہ ملک میں موجودہ گیس کے ذخائر میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔

ذرائع نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایل این جی کی امپورٹ پاکستان کیلئے گیم چینجر ثابت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اب ایل این جی پر منتقل ہو رہی ہے اور چین، کوریا، جاپان، بھارت، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، یورپی یونین اور برازیل جیسی ابھرتی ہوئی معیشتیں بھی اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ایل این جی ان کی توانائی کا حصہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ جاپان 80ملین ٹن سالانہ جبکہ بھارت 15 ملین ٹن سالانہ ایل این جی درآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گیس کی چلب اور رسد میں خلا تقریباً چار ارب مکعب فٹ یومیہ تک پہنچ چکا ہے۔

متعلقہ عنوان :