ملک بھر میں یوم عاشور محرم الحرام انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا، دن بھر علم تعزیے اور ذوالجناح کے جلوس سکیورٹی کے سخت حصار میںبرآمد ہوئے ، اختتام پرمرکزی امام بارگاہوں میں شام غریباں کی مجالس کا اہتمام اور نواسہ رسولؐحضرت امام حسین ؓ اور دیگر شہدائے کربلا کو پرسہ پیش کیا گیا

اتوار 1 اکتوبر 2017 20:40

اسلام آباد۔یکم اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2017ء) ملک کے چاروں صوبوں بشمول آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں یوم عاشور محرم الحرام انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا،دن بھر علم تعزیے اور ذوالجناح کے جلوس سکیورٹی کے سخت حصار میںبرآمد ہوئے اوراختتام پرمرکزی امام بارگاہوں میں شام غریباں کی مجالس کا اہتمام کیا گیا اور نواسہ رسولؐحضرت امام حسین ؓ اور دیگر شہدائے کربلا کو پرسہ پیش کیا گیا۔

پولیس رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور جلوس اور مجالس کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لئے فول پروف سکیورٹی اقدامات کئے گئے تھے حساس قرار دیئے گئے علاقوں میں موبائل فون سروس بھی معطل رکھی گئی اور جلوسوں کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔

(جاری ہے)

ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں اتوار کو عاشورہ محرم الحرام کو نواسہ رسولؐحضرت امام حسین ؓ اور دیگر شہدائے کربلا کو پرسہ پیش کرنے کیلئے الم ، ذوالجناح اور تعزیے کے جلوس برآمد ہوئے اور اپنے مخصوص راستوں سے ہوتے ہوئے پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگئے، پولیس ، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جلوس کی سکیورٹی کیلئے فول پروف انتظامات کئے تھے۔

راولپنڈی ،کوئٹہ، کراچی، پشاور، ملتان، حیدرآباد،سکھر،گھوٹکی، ڈیرہ غازی خان، سرگودھا، میانوالی، گوجرانوالہ، لاہور اور گجرات سمیت ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں عاشورہ محرم الحرام کے جلوسوں کے شرکاء نے شہدائے کربلا کو نظرانہ عقیدت پیش کیا اور سینہ کوبی،زنجیر زنی ،ماتم بھی کیا۔ جلوسوں کی جانب آنے والے تمام مخصوص راستوں کو سیل کیا گیا تھا اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو جلوس کی جانب جانے کی اجازت نہیں تھی۔

ریسکیو 1122، فائر فائٹرز اور دیگر متعلقہ اداروں کے اہلکار بھی جلوس کے ہمراہ تعینات رہے اور ہسپتالوں میں کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے خصوصی ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔ ماہ محرم الحرام کے آغاز سے ہی امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے تیاریاں کی جارہی تھیں اور امن کمیٹیوں کو بھی فعال بنایا گیا تھا تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آسکے۔

سرچ آپریشن کرکے غیر قانونی اسلحہ بھی ضبط کیا گیا اور مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ محرم الحرام کے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے بھی اقدامات کئے گئے جس پر تمام مکاتب کے علمائے کرام نے اتفاق رائے کر رکھا تھا۔ عقیدت مندوں نے جلوسوں کے شرکاء کی سہولت کے پیش نظر جگہ جگہ دودھ، مشروبات اور کھانے کی سبیلیں لگا رکھی تھیں جبکہ جان نثاران اہل بیت کو پرسہ پیش کرنے کیلئے نوحہ کنائی بھی کی جاتی رہی اور نوحہ کنائی کی سی ڈیز اور مختلف کتابوں کے سٹال بھی مختلف تنظیموں کی طرف سے لگائے گئے تھے۔ ظہرین اور مغربین کی نمازیں راستے میں ادا کی گئیںاور مقام آغاز پر اختتام پذیر ہوگیا۔۔

متعلقہ عنوان :