سکردو ،جی بی ہوٹل ایسو سی ایشن نے گلگت بلتستان میں نافذ انکم ٹیکس کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنیکا فیصلہ

بدھ 4 اکتوبر 2017 22:02

سکردو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 اکتوبر2017ء) جی بی ہوٹل ایسو سی ایشن نے جی بی میں نافذ انکم ٹیکس کیخلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا،جب تک آئینی حیثیت واضح نہیں ہو تی ایک روپیہ ٹیکس دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔بروز بدھ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہنزہ ہوٹل ایسو سی ایشن کے صدر علی مدد نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت واضح ہونے تک ایک روپیہ بھی ٹیکس کی مد میں ادا کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2012میں پیپلزپارٹی کی حکومت نے قانون سازی کے ذریعے ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جس پر ہم نے کئی مرتبہ وزیر اعلیٰ اور سپیکر سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جس کے جواب میں پیپلزپارٹی کی حکومت نے ہمارے تحفظات دور کرنے اور ہوٹل مالکان کو درپیش بحران کے خاتمے کی بجائے ہمیں جواب دیا کہ آپ لوگوں نے پھر اتنے بڑے ہوٹل کیوں بنائے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو بھی ہم نے واضح کیا ہے کہ آج کی تاریخ تک کسی حکومت نے ہماری مشکلات کے تناظر میں علاقے میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہوٹل مالکان کی کبھی حوصلہ افزائی نہیں کی ہے اور ہماری مدد کرنے کی بجائے ان انکم ٹیکس نافذ کرنا چاہتی ہے جو ہمیں کسی صورت منظور نہیں ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ جی بی میں ہماری فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے لہذا ہم نے جی بی ہوٹل ایسو سی ایشن کے اجلاس میں فیصلہ کر لیا ہے کہ اب ہم سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرینگے اور اس ظالمانہ ٹیکس کیخلاف پٹیشن دائر کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت علاقے میں سیاحت کے پھیلائو کیلئے ہوٹل مالکان کو بغیر سود کے قرضے دینے کا پروپگنڈا کر تی ہے اور دوسری جانب ہوٹل مالکان سے انکم ٹیکس وصول کرنے کیلئے دبائو ڈال رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے مرحلے میں ٹھیکیداروں پر دبائو ڈال کر ٹیکس حاصل کیا دوسرے مرحلے میں ملازمین سے جبراً ٹیکس کاٹا جارہا ہے اب تیسرے مرحلے میں وہ ہوٹل مالکان سے ٹیکس وصول کرنے کے درپے ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام مزاحمت نہیں کی گئی تو یہ لوگ ہر دکان ،مکان ،زمینوں حتیٰ کہ پانی پینے پر بھی ٹیکس لے گی۔

متعلقہ عنوان :