کراچی، عدالت نے میڈیا ہاس پر حملے سے متعلق ضمنی چالان جمع کرانے مہلت دیتے ہوئے سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کردی

اگست کے بعد ہم نے لندن سے اظہار لا تعلقی کر دیا۔ حقائق سامنے انے کے بعد ہمارے بے گناہ کارکنان بھی رہا کردینا چاہئے،ڈاکٹرفاروق ستار کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 12 اکتوبر 2017 17:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2017ء) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان مخالف نعروں، میڈیا ہاس پر حملے سے متعلق ضمنی چالان جمع کرانے مہلت دیتے ہوئے سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت کے روبرو پاکستان مخالف نعروب اور میڈیا ہاسز پر حملہ کرنے کے دو مقدمات کی سماعت ہوئی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار، سینئر ڈپٹی کنوینئر عامر خان، قمر منصور اور شاہد پاشا سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

تفتیشی افسر نے ضمنی چالان پیش کرنے کیلئے مہلت طلب کرلی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ 9 سوالات پر مشتمل سوال نامہ فاروق ستار اور عامر خان کو دیا گیا تھا۔ سوالات کے جوابات گزشتہ رات دس بجے ملے۔ چالان مکمل کرنے کے لیئے وقت دیا جائے۔

(جاری ہے)

عدالت نے تفتیشی افسر کو مہلت سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ سماعت کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 22 اگست کے بعد ہم نے لندن سے اظہار لا تعلقی کر دیا۔

حقائق سامنے انے کے بعد ہمارے بے گناہ کارکنان بھی رہا کردینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں مقدمات اگے بڑھیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ گلستان جوہر میں چھلاوے کے باعث لوگ کشمکش کا شکار ہیں۔ کراچی کی لاکھوں فیملیز اضطراب میں مبتلا ہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے ملزم کو پکڑنے کے لیئے ٹھوس اقدامات نہیں کئے جارہے۔

اب بہت ہو گیا آخر معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے پیچھے کون ہے۔ ان کا کہنا تھا اگر سندھ حکومت سے کام نہیں ہو رہا تو مئیر کو کہیں۔ محلوں کی سطح پر چوکیداری نظام قائم کرنے کی اجازت دی جائے۔ اگر حکومت اس معاملے میں ناکام ہو گئی ہے تو کم از کم اپنی ناکامی کا اعتراف کرے۔ فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے 150 سو سے زائد کارکنان لاپتہ ہیں۔ اور اس میں بہت سارے لوگوں کا تعلق فقہ جعفریہ سے ہے۔

ہم 22 اگست کے کیس کے بعد تمام لاپتہ لوگوں کو منظر عام پر لانا چاہئے۔ انکا تعلق کسی بھی مکتب فکر سے ہو ہم اواز بلند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سب کے ساتھ سلوک برابری کا ہونا چاہیے۔ فاروقستارنے کہا کہ وزیر اعظم کے ساتھ اس ہفتے ملاقات تھی جو منسوخ ہوگئی۔ گورنر سندھ کراچی کی بہتری کے لئے کام کر رہے ہین وہ اچھے انسان ہیں۔ انہوب نے کہا کء ہم نے صرف کراچی پیکج نہیں سندھ کے سارے شہروں کے لئے پیکج مانگا ہے۔

فاروق ستار نے کہا کء جہانگیر روڈ اور مارٹن کواٹر میں رہنے والے مکینون کو انکا حق دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کوٹہ سسٹم کی مدت ختم ہوگئی ہے پھر بھی اسے کراچی کے شہریوں کو مسلط کیا ہوا ہے۔ چاہے کالج کے داخلے سرکاری نوکری ہر جگہ کوٹہ سسٹم نافظ ہے۔ ہم نے اس معاملے میں آرمی چیف کو بھی پیغام پہنچایا ہے کہ ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے قرارداد میں پی ٹی ائی اور پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے تھے۔

وزیر اعظم ملک کے سب سے قابل احترام ادارے کی طرف سے ڈس کولیفائی ہوئے ہیں۔ ہم ان کے حق میں کیسے ووٹ دیتے۔نااہل کا لفظ ہم استعمال نہیں کررہے ڈس کولیفائی کہہ رہے ہیں ہوسکتا ہے ان کو نااہل کا لفظ برا لگتا ہو۔ فاروق ستار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جے آئی ٹیز پر سب سے پہلے ایم کیو ایم نے آواز اٹھائی۔ پیپلز پارٹی کے رہنماں کے خلاف خردبرد کے مقدمات ہیں ان کی مکمل جانچ ہونی چاہئے۔ پی ٹی ائی کو بار بار سپریم کورت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹانا چاہیے۔ نیب کو خود ایکشن لینا ہوگا۔ محصورین نے پاکستان کے لئے قربانیاں دین ہیں۔ ہمارے بنگالیوں بھائیوں کے لئے ہم نے اواز بلند کی ہے۔ بنگالیوں کو شناختی کارڈ بنا کر دینا چاہیے انکے پاسپورٹ جاری کرنے چاہیے۔

متعلقہ عنوان :