Live Updates

مسلم لیگ نون کے وکلاء‘وزراءاور کارکنوں کی ہنگامہ آرائی‘نیب ریفرنسز میں نواز شریف، مریم صفدر اور کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد نہ کی جاسکی‘ سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی ‘ملزمان حسن نوازاور حسین نوازکو احتساب عدالت اشتہاری قرار دے چکی ہے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 13 اکتوبر 2017 09:31

مسلم لیگ نون کے وکلاء‘وزراءاور کارکنوں کی ہنگامہ آرائی‘نیب ریفرنسز ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اکتوبر۔2017ء) مسلم لیگ نون کے وکلاء‘وزراءاور کارکنوں کی ہنگامہ آرائی کے باعث نیب ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی اور سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔سابق وزیراعظم نوازشریف کی بیٹی مریم صفدر اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے نمائندے ظافر خان پیش ہوئے۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر ان کے ہمراہ آصف کرمانی، دانیال عزیز اور عابد شیر علی سمیت (ن) لیگ کے متعدد راہنما بھی موجود تھے۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے وکلاءکی ایک ٹیم نے عدالت میں جانے کی کوشش کی، تاہم سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے روکے جانے پر انہوں نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی۔

(جاری ہے)

وکلاءکے احتجاج اور دھکم پیل کے دوران ایک خاتون ڈپٹی اٹارنی جنرل زخمی بھی ہوگئیں۔

جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے برہمی کا اظہار کیا اور مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو عدالت سے جانے کی اجازت دیتے ہوئے بغیر کسی کارروائی کے سماعت 19 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔ جھڑپوں میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔نیب ریفرنسز میں نوازشریف، مریم صفدراور کیپٹن صفدر کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی تاہم ہلڑ بازی کی وجہ سے آج ملزمان پر فردجرم عائد نہیں کی جاسکی اور سماعت ملتوی کردی گئی۔

نون لیگ کے وکلاءنے کمرہ عدالت میں احتجاج، شور شرابا اور شدید نعرہ بازی کی جس پر احتساب عدالت کے جج سماعت چھوڑ کر اندر چلے گئے وکلاءنے پولیس پر تشدد کا الزام لگایا۔پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے گرد سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے جب کہ پولیس، اسپیشل برانچ، ٹریفک پولیس اور ایف سی کے 1100 جوان تعینات کیے گئے۔ احتساب عدالت کو جانیوالی دونوں سروس روڈ عام ٹریفک کیلئے بند رہیں۔

احتساب عدالت کے جج نے اپنے چیمبرسے اگلی تاریخ مقررکرتے ہوئے سماعت 19 اکتوبر جمعرات تک ملتوی کردی ہے۔واضح رہے کہ 2 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران پیش نہ ہونے پر نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ جبکہ مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور 9 اکتوبر کو کیپٹن (ر) محمد صفدر اپنی اہلیہ کے ہمراہ قطر ایئرویز کی پرواز کے ذریعے جب لندن سے اسلام آباد پہنچے تو نیب حکام نے انہیں ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا تھا۔

گذشتہ روز کیپٹن (ر) صفدر نے نیب ریفرنس کے سلسلے میں احتساب عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرنے کے حکم نامے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جسے ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردیا گیا تھا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف لندن فلیٹس، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز کی سماعت کرنا تھی۔

قبل ازیں نواز شریف کی صاحبزادی مریم صفدر احتساب عدالت کے لیے اپنے سمدھی میاں منیر کے گھر سے روانہ ہوئیں تو ان کے ہمراہ مریم اورنگزیب، پرویز رشید اور دیگر مسلم لیگی رہنما بھی تھے۔عدالت نے گزشتہ سماعت پر لندن میں رہائش پذیر حسن نواز اور حسین نواز کو مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کر دیا تھا جب کہ دونوں ملزمان کو بذریعہ اشتہار پیش ہونے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ملزمان کی لاہور میں رہائش گاہ اور احاطہ عدالت میں چسپاں کیے گئے اشتہار میں لکھا ہے کہ دونوں ایک ماہ کے اندر عدالت کے سامنے پیش نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری ملزم قرار دے دیا جائے گا، اس اشتہار کی اشاعت کے بعد کسی بھی مرحلے پر جائیداد ضبطی کی کارروائی بھی شروع کی جا سکتی ہے۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات