وفاقی پولیس تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کی روک تھام کیلئے بھرپور کارروائیوں کے باوجود پس پشت بااثر مافیا تک پہنچے میں ناکام

آئے روز گرفتار منشیات فروشوں کے انکشافات سے بھی کوئی سرا ہاتھ نہ آسکا

ہفتہ 11 نومبر 2017 18:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 نومبر2017ء) وفاقی پولیس اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کی روک تھام کیلئے بھرپور کارروائیوں کے باوجود پس پشت بااثر مافیا تک پہنچے میں ناکام ہو کر رہ گئی ہے۔آئے روز گرفتار منشیات فروشوں کے انکشافات سے بھی کوئی سرا ہاتھ نہ آسکا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات فروشوں کا دھنداکئی برس پرانا ہے، جس کے خلاف وفاقی پولیس اپنی بھرپور کارروائیاں کر رہی ہے تاہم منشیات فروشوں کے پیچھے بااثر مافیا تک ابھی تک رسائی حاصل نہیں کی جا سکی۔

گذشتہ تین برس میں وفاقی پولیس اور اینٹی نار کاٹیکس فورس نے تعلیمی اداروں میں متعدد منشیات فروشوں کو گرفتار کیاہے جن سے بھاری مقدار میں منشیات بھی برآمد ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

چند روز قبل بھی اسلام آباد پولیس کے ہاتھ 4منشیات فروش آئے جو سکولوں اور کالجوں میں منشیات سپلائی کرتے تھے اور نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو اس کا عادی بناتے تھے۔ پولیس کی تفتیش میں جنہوں نے انکشاف کیا کہ وہ سکول کالج کی کینٹین کے سامان اور عملے کے ذریعے وہاں تک منشیات پہنچاتے ہیں۔

بڑی عمر کے طلباء جو منشیات کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں ان کے ذریعے نئے طلباء کو اس کا عادی بنایا جاتاہے ۔ ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں میٹرک سے لے کر انٹر اور گریجویشن تک کے طلبہ و طالبات کو منشیات فراہم کرتے تھے، پہلے طالب علموں کو نشے کا عادی بنایا جاتا تھا اور پھر انھیں بلیک میل کرکے نشہ آور اشیاء بیچنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔

اتنے انکشافات کے باوجود بھی وفاقی پولیس بااثرمافیا تک نہیں پہنچ پائی ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی آن انٹیریئر اینڈ نارکوٹیکس کنٹرول میں ایک رپورٹ پر بحث مباحثہ ہوا جس میں بتایاگیاکہ اسلام آباد میں پرائیویٹ اسکولوں کی44 فی صد سے لے کر 53 فی صد طلباء تک مختلف قسم کی منشیات کے عادی ہوچکے ہیں۔ رپورٹ کا مزید خطرناک پہلو یہ تھا کہ طلبہ کو منشیات کلاس فیلوز اور اساتذہ کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :