طلباء یونین بحالی کا ضابطہ اخلاق ، چارٹر آف ڈیمانڈ ، لائن آف ایکشن ، حکومت کے حوالے کرنے کیلئے ڈیڈ لائن دینی چاہیے ،ْ شوکت جاوید میر

عالمی انسانی حقوق کا دن منانا عالمی سطح کا ایک نمائشی ، فرضی ، بوگس ، ایجنڈا ہے ،ْ پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی سیکرٹری ریکارڈ شوکت جاوید میر کی گفتگو

اتوار 10 دسمبر 2017 16:20

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی سیکرٹری ریکارڈ شوکت جاوید میر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم راجا فاروق حیدر خان طلباء یونین پر عائد پابندی ختم کرنے ، جماعتی بنیادوں پر پرانے نظام کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے انعقاد ، جملہ سرکاری محکموں میں این ٹی ایس کے نفاذ اور فنڈز کی فرضی کاروائیوں سے بندر بانٹ روک کر آنے والی نسلوں کے لئے کرشماتی ، طلمساتی ، انداز حکمرانی کے ذریعے اپنے آپ کو تاریخ میں امر کر سکتے ہیں لہذا قومی امور پر اتفاق رائے اور پاکستان میں مادر پدر آزاد سیاسی بے ہودگی کو روکنے کے لئے آزاد کشمیر میں قومی سیاسی قائدین ، حریت کانفرنس ، دانش وروں ،الیکٹرانک پرنٹ میڈیا کے درمیان باہمی مشاورت ، تال میل کے لئے کانفرنسز ، سمینارز منعقد کرنے کے لئے باقاعدہ مختلف محکموں سے باصلاحیت افراد کا چنائو کر کے ایک ادارہ قائم کیا جائے جو قومی یکجہتی ،اخلاقی ، سیاسی ، جمہوری روایات کے کلچر کو فروغ دے کر نئی نسل کی علمی فکری رہنمائی کے ذریعے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ، معمار پاکستان قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے طرز زندگی کے مطابق قوم پرستی ، ملکی تشخص ، قومی وقار ، عوامی مفاد ، قانون کی حکمرانی ، دولت کی منصفانہ تقسیم ، لسانی تضادات ، صوبائی تعصب ، مذہبی جھگڑوں کے سامنے فلک بوس عمارت کی تعمیر ممکن ہو سکے ۔

(جاری ہے)

پاکستان ترقی یافتہ ممالک کا لیڈنگ سٹار اور کشمیر بھارت کے قبضہ سے آزاد ہو کر دنیا کے نقشے پر آزادی کی نعمت حاصل کر سکے ۔وہ گزشتہ روز یہا ں ادبی تنظیم ’’راہبر‘‘ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے ۔جس کی صدارت صغیر اختر نے کی ۔اس موقع پر شوکت جاوید میر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی طلباء یونین کی بحالی کے لئے اپنا ضابطہ اخلاق ، چارٹر آف ڈیمانڈ ، لائن آف ایکشن ، حکومت کے حوالے کرنے کے لئے ڈیڈ لائن دے دینی چاہیے اور آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں اور نئے پرانے نظام پر اتفاق رائے کے لئے اپنے اپنے پارٹی فلیٹ فارم سے ترجیحات کا اعلان کریں ۔

دریں اثنا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت جاوید میر نے کہا کہ عالمی انسانی حقوق کا دن منانا عالمی سطح کا ایک نمائشی ، فرضی ، بوگس ، ایجنڈا ہے کیونکہ جنگلی حیات کے تحفظ کے قوانین موجود ہیں اور ان پر عمل بھی ہوتا ہے شکار پر پابندی ہائد ہو تو رائفلیں ضبط اور شکاریوں کو پس زنداں ڈال دیا جاتا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے مرد خواتین ، شیر خوار بچوں سمیت کئی اسلامی ممالک کی سرزمین کو قتل گاہیں بنانے کے لئے سارے قوانین پائوں تلے روندنے والوں کو کوئی پوچھنے کے لئے تیار نہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں آٹھ لاکھ قابض افواج کو آزادی مانگنے والے بے سر و سامان مظلوم لوگوں کو قتل کرنے کے لئے سرکاری اسلحہ دے کر قتل عام کا لائنسنس دے دیا گیا ہے جو بھارتی فوجی افسر زیادہ کشمیری عوام کو قتل کرتا ہے یا خواتین کی آبرو ریزی کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سر سے پائوں تک خون میں لت پت ہوتا ہے اسے اتنی ہی جلدی ترقی دی جاتی ہے ۔

پاکستان اور آزاد کشمیر میں انسانی حقوق کی وزارتیں قومی خزانے پر بوجھ ہیں ان کو فوری تحلیل کر کے باوقار انداز میں قومی مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے از سر نو تشکیل دیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :