دریائے سوات کے کنارے سبز سونے کی کھوج، مقامی افراد کے روزگار کا ذریعہ بن گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 5 جنوری 2018 13:58

دریائے سوات کے کنارے سبز سونے کی کھوج، مقامی افراد کے روزگار کا ذریعہ ..
سوات (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 جنوری 2018ء) : پاکستان کے کئی شہریوں میں معدنیات کی کثرت پائی جاتی ہے، معدنیات کی کثرت والے علاقہ جات میں مقامی افراد کا ذریعہ معاش معدنیات نکالنے سے وابستہ ہو جاتا ہے ۔ ایسے ہی وادی سوات کے رہائشی لوگ بھی دریائے سوات کے کنارے بیٹھے سبز سونا نکالنے میں مصروف ہیں جو مارکیٹ میں بیش قیمتی گردانا جاتا ہے۔

مقامی افراد دریائے سوات کے کنارے بیٹھ کر پتھروں کو دھوتے اور ان سے سبز پتھر نکالتے ہیں۔ ایک چھوٹا سا پتھر مل جانے پر بھی ان کی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔ سوات کا بڑا ٹھیکیدار پہاڑوں سے زمرد نکالتا جبکہ کان کے ملبے سے غریبوں کے گھر کا چولہا جلتا ہے۔ سوات کے رہائشی 70 سالہ عبد الحمید ملبے کی ایک بوری پانچ سو روپے میں خریدتے ہیں۔

(جاری ہے)

جس کے بعد دریائے سوات کے کنارے اس ملبے کو دھونے کا کام شروع ہوتا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق سبز پتھر کا چھوٹا سا ذرہ بھی پانچ ہزار روپے کا فروخت کیا جاتا ہے۔ خریداروں کا کہنا ہے کہ جب بھی ہم آتے ہیں سب لوگوں سے پتھر اکٹھا کر کے لے جاتے ہیں ،یوں کبھی یہ پتھر بیس ہزار ، کبھی چالیس ہزار اور کبھی پچاس ہزار کا بن جاتا ہے۔ یہی پتھر مقامی افراد کا ذریعہ معاش ہے۔ ملک میں کٹائی نہ ہونے کی وجہ سے اس پتھر کو بنکاک بھیجا جاتا ہے جس کے بعد عالمی مارکیٹ میں یہ پتھر ایک لاکھ روپے تک کا فروخت کیا جاتا ہے۔اس پتھر کی ہئیت اور اس کو نکالنے کا طریقہ آپ بھی ملاحظہ کیجئیے:

متعلقہ عنوان :