وزیر اعلی سندھ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ،

گنے کی قیمت اور آبادگاروں اور شوگر مل مالکان کے درمیان قیمت کے مسئلے پر غور محکمہ زراعت کو اجازت دی جائے وہ اسٹیک ہولڈرز کیلئے قابلِ عمل حل کی تلاش کیلئے مزید کوشش کرے، اجلاس میں فیصلہ

بدھ 24 جنوری 2018 22:17

وزیر اعلی سندھ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ،
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2018ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت آج سندھ کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں گنے کی قیمت اور آبادگاروں اور شوگر مل مالکان کے درمیان قیمت کے مسئلے پر غور کیا گیا اور فیصلہ کیاگیا کہ محکمہ زراعت کو اجازت دی جائے کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کے لیے قابلِ عمل حل کی تلاش کے لیے مزید کوشش کرے۔

کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر زراعت و داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ شوگر کین کنٹرول بورڈ کی روشنی میں گنے کی قیمت 182روپے فی 40 کلوگرام مقرر کی گئی تھی جسے مل مالکان نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ عدالت نے محکمہ زراعت کو ہدایت کی ہے کہ وہ آبادگاروں اور مل مالکان کے مابین تصفیے کے حل کے لیے کوشش کرے اور انہیں کسی حل کی جانب لایاجائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انہوں نے آبادگاروں اور مل مالکان کے ساتھ متعدد اجلاس منعقد کیے۔آبادگاروں کا مطالبہ216روپے فی 40 کلوگرام کا تھا جبکہ مل مالکان 132روپے فی 40کلوگرام پر کھڑے تھے۔محکمہ زراعت نے کم سے کم قیمت 142 روپے فی40کلوگرام تجویز کی مگر دونوں پارٹیوں نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ دوبارہ ایک اور اجلاس منعقد ہوا جس میں پاسما(پی اے ایس ایم ای) نے 153روپے فی 40 کلوگرام تجویز کیا۔

اس مرحلے پر آبادگاروں نے کہا کہ کم از کم قیمت 160 روپے فی 40کلوگرام مقرر کی جائے اور سندھ حکومت 12روپے فی 40 کلوگرام سبسڈی دے اور اس طرح سے قیمت 172 روپے فی 40 کلوگرام ہوجائے گی جیسا کہ 15-2014 میں تھی۔کابینہ نے اس معاملے کا بغور جائزہ لیا اور بالآخر کہا کہ صوبائی حکومت سبسڈی کی اجازت نہیں دے سکتی۔محکمہ زراعت کو ہدایت کی گئی کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک اور اجلاس منعقد کریں اور عدالت کے مشورے کے تحت مسئلے کا قابلِ عمل حل تلاش کرنے کی کوشش کریں ۔

کابینہ کے دوسرے ایجنڈے جس پر غور کیاگیا اور سندھ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2010 میں ترمیم کی منظوری دی گئی۔ وزیر اعلی سندھ نے کابینہ کو بتایا کہ سندھ حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے درخواست کی ہے کہ وہ سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارنٹر شپ کو بہتر کریں اور اسے توسیع دیں ۔ پاکستان میں ان ہانسنگ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (ای پی پی پی) (صوبائی تعاون) منصوبے کے تحت اے ڈی بی سندھ حکومت کے ساتھ تعاون کرے گی اور پی پی پی پروجیکٹ پورٹفولیو میں مزیدمالی تعاون کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی منصوبے کی لاگت 184.13ملین ڈالرز ہے جس میں اے ڈی بی کا حصہ 100 ملین ڈالر اور سندھ حکومت کا حصہ64.90ملین ڈالر ہے اور ڈی ایف آئی ڈی کا حصہ بطور گرانٹ 19.23ملین ڈالر ہے، منصوبے کی نیشنل اکنامک کونسل( ایکنک) کی ایگزیکٹیو کمیٹی منظوری دے چکی ہے اور قرضے اور پروجیکٹ کے معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کو دیکھتے ہوئے سندھ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2010 میں متعدد ترامیم کی ضرورت تھی تاکہ سندھ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2010 کے تحت منصوبوں کا آغاز ان کی نگرانی ، دیکھ بھال اور فنانس کے لیے پروجیکٹ سپورٹ کی سہولت فراہم کی جاسکے اور اس کی بطور ترمیم یا وقتا فوقتا متبادل اور قواعد ، پالیسیز اور آرڈیننس کے ساتھ ساتھ ۔

کابینہ نے ترمیم کی منظوری دے دی۔

متعلقہ عنوان :