ڈرون حملے پا کستان کے لیئے چیلنج اور عالمی ادروں کے اصولوں کے منہ پر طمانچہ ہے،حکومت پارلیمان میں ڈرون گرانے کی قراردادوں پر عمل کرے، افغانستان‘ امریکہ اور عالمی اداروں کو بھی مہاجرین کی واپسی کیلئے سازگار حالات پیدا کرنے چاہئیے

سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی وفد سے گفتگو

اتوار 28 جنوری 2018 15:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جنوری2018ء) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے ڈرون حملوں کو پا کستان کے لیئے چیلنج قرار دیا ہے اورکہا کہ ایک بار پھر ڈرون حملے عالمی ادروں کے اصولوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔حکومت پارلیمان میں ڈرون گرانے کی قراردادوں پر عمل کرے، ڈرون حملے پاکستان کیلئے ناقابل برداشت ہیں۔

ایک بار پھر ڈرون حملے کے ذریعے بین الاقوا می اصولوں اور ضابطوں کی دھجیاں اڑائی گئی ہے،مشکلات میں گھرے وطن کو مزید مشکلات کی طرف دھکیلا جا رہاہے اور یہی عالمی ایجنڈا محسوس ہو تا ہے،ڈرون حملے ملک کی سلامتی پر حملے ہیں،ملک میں بد امنی پھیلانے کے لیئے بین الاقوامی ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کو آپس کے اختلافات کو ختم کر کے ملک وقوم کے مفاد میں مل کر بیٹھ کر فیصلے کر نے ہوں گے ۔

(جاری ہے)

مرکزی دفتر راوی روڈ میں علماء کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ساجد میر کا کہنا تھا کہ امریکہ کے جارحانہ رویوں کے تسلسل سے پاک امریکہ تعلقات خراب ہوئے۔ امریکہ کو چاہیے کہ وہ اپنی پالیسیوں میں زمینی حقائق سے روگردانی نہ کرے کیونکہ ایسا کرنا خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ پاکستان نے بارہا امریکہ اور اسکے حلیفوں کو باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ وہ مسئلے کا حصہ نہیں‘ بلکہ مسئلے کے حل کا حصہ ہے۔

لہٰذا امریکہ کی عسکری قیادت کو اب یہ بات سمجھ آجانی چاہیے کہ پاکستان کے تعاون کے بغیر نہ صرف یہ کہ افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پاکستان نے کم و بیش 35 سال مہاجرین کی میزبانی کی‘ اب مزید میزبانی پاکستان کی سالمیت پر سوالیہ نشان بن چکی ہے۔ بہتر ہے یہ لوگ پاکستان کو باعزت طریقے سے اپنی رخصتی کا موقع دیں۔ افغانستان‘ امریکہ اور عالمی اداروں کو بھی مہاجرین کی واپسی کیلئے سازگار حالات پیدا کرنے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :