سی ڈی اے سے کرپشن‘ رشوت ،بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نئے سیکٹروں کیلئے زمین کا حصول قیمت کی ادائیگی کی بجائے لینڈ شیئرنگ فارمولے کے تحت کرنے کی پالیسی بنائی گئی ہے ،

عملدرآمد سے ماضی میں رشوت اور بدعنوانی کی نظر آنیوالی کہانیوں کا خاتمہ ہوگا، ڈاکٹر طارق فضل چودھری وفاقی دارالحکومت کی پہلی خواتین یونیورسٹی کے قیام کیلئے پیشرفت جاری ہے‘ موجودہ دور میں ایف سیون ٹو کالج برائے خواتین کو اپ گریڈ کرکے یونیورسٹی کا درجہ دے دیا جائیگا، قومی اسمبلی کو آگاہی

جمعرات 1 مارچ 2018 21:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2018ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ سی ڈی اے سے کرپشن‘ رشوت اور بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نئے سیکٹروں کیلئے زمین کا حصول قیمت کی ادائیگی کی بجائے لینڈ شیئرنگ فارمولے کے تحت کرنے کی پالیسی بنائی گئی ہے ، پالیسی پر عملدرآمد سے ماضی میں رشوت اور بدعنوانی کی نظر آنے والی کہانیوں کا خاتمہ ہوگا،وفاقی دارالحکومت کی پہلی خواتین یونیورسٹی کے قیام کیلئے پیشرفت جاری ہے‘ موجودہ دور میں ایف سیون ٹو کالج برائے خواتین کو اپ گریڈ کرکے یونیورسٹی کا درجہ دے دیا جائیگا۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے مختلف اراکین کے توجہ مبذول کرائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی جانب سے سب سے زیادہ ہجرت اسلام آباد کی جانب کی گئی ہے اس ضرورت کو مدنظر رکھ کر نئے سیکٹر مکمل کئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ای 12‘ پارک انکلیو‘ ون ٹو اور سی 15 کے ترقیاتی کام کی رفتار تیز کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کے ماسٹر پلان کے تحت اسلام آباد کی توسیع میں بڑی گنجائش موجود ہے۔ وہ سیکٹر جن کیلئے رقبہ حاصل کرلیا گیا ہے توقع ہے موجودہ دور میں ہی ان کا بھی آغاز ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کی پالیسی تبدیل ہو چکی ہے۔ لینڈ شیئرنگ کے فارمولے کے تحت رقبہ حاصل کیا جارہا ہے۔ اس عمل کو زیادہ سے زیادہ شفاف بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زمین کے حصول کے حوالے سے سی ڈی اے کی پالیسی ماضی میں شفاف نہیں تھی۔ مقامی لوگ عدالتوں میں چلے جاتے تھے۔ یہ مقدمات 15,15 سال چلتے تھے۔ ہم نے فارمولہ بنا دیا ہے کہ چار کنال زمین کے بدلے ایک کنال کا پلاٹ بنا کر دیا جائیگا۔ زمین کی قیمت نہیں دی جائیگی۔ اس سے کافی حد تک شفافیت آئے گی۔ ماضی میں رشوت اور بدعنوانی کی نظر آنے والی کہانیاں ختم ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ایف سیون ٹو کالج فار ویمن کو اپ گریڈ کرکے یونیورسٹی کا درجہ دینے کے لئے اقدامات جاری ہیں۔ ایف الیون میں خواتین کے لئے نیا ہوم اکنامکس کالج بھی اس یونیورسٹی کے تحت ہوگا۔توجہ مبذول نوٹس پر آسیہ ناز تنولی‘ نگہت پروین میر کے سوالات کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہی خواتین کے لئے یونیورسٹی قائم کردی جائے گی اور اس کے لئے رقم بھی فراہم کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ چالیس سالوں سے اسلام آباد کے تعلیمی ادارے اپ گریڈیشن سے محروم تھے۔ ہم نے تین ارب روپے ان کی اپ گریڈیشن پر خرچ کئے۔ یونیورسٹی کا اکلان جلد کیا جائے گا۔اجلاس میں شہریار آفریدی کی جانب سے فیصل سبحان کے حوالے سے نکتہ اعتراض اٹھانے کے معاملے پر وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا کہ فیصل سبحان نامی شخص کسی قسم کی تحقیقات میں کسی ادارے کو نہیں مل رہا۔

اس طرح کی بیان بازی سے عمران خان چین جیسے دوست ملک پر بھی اثر ڈال رہے ہیں۔ پہلے جاوید صادق کے حوالے سے جب نوٹس لیا گیا تو یہ عدالت آئے نہ انہوں نے معافی مانگی۔ بعد ازاں جب ان پر ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا تو یہ وہاں سے بھی بھاگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اگر فیصل سبحان نامی شخص نہیں مل رہا تو وہ کسی پیر سے استخارہ کروائیں۔ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور بعض دیگر اپوزیشن جماعتوں نے 1991ء کے سندھ طاس معاہدہ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔

نواب یوسف تالپور نے کہا کہ سندھ پاکستان کے زیریں حصے میں آتا ہے‘ ہمیں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے‘ پانی کی تقسیم 1991ء کے واٹر ایکاڈ کے تحت ہونی چاہیے۔ ہمارے اس پر شدید تحفظات ہیں۔ اس پر انہوں نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔قبل ازیں اجلاس میں پارلیمانی پریس گیلری سے سینیٹ الیکشن کی کوریج روکنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی ہدایات پر شدید احتجاج کرتے ہوئے صحافیوں نے واک آئوٹ کیا تو سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ہفتے کو ہونیوالے سینیٹ الیکشن کے موقع پر پارلیمانی پریس گیلری کو بھی بند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس پر انہوں نے سیکرٹری الیکشن کمیشن سے بات کی ہے‘ اب صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آئوٹ کیا ہے۔

انہوں نے ڈپٹی سپیکر کو ہدایت کی کہ وہ پریس گیلری جاکر صحافیوں کو منا کر گیلری میں واپس لائیں۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے پریس لائونج میں آکر پی آر اے کے منتخب نمائندوں اور ارکان سے بات کی۔ پی آر اے کے صدر قربان بلوچ اور دیگر سینئر صحافیوں نے ڈپٹی سپیکر کو اپنے موقف سے آگاہ کیا کہ آزادی صحافت ہمارا حق ہے۔ ہمیں یہ کسی سے مانگنے کی ضرورت نہیں۔

ملکی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ پارلیمانی پریس گیلری سینیٹ الیکشن کے موقع پر بند کردی جائے۔ ذرائع ابلاغ کی موجودگی میں تو مزید شفافیت آئیگی۔ معاملات تو بند کمروں میں بگڑتے ہیں۔ ان خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے صحافیوں کو یقین دلایا کہ وہ پریس گیلری میں واپس آجائیں‘ سیکرٹری الیکشن کمیشن سے بات کرکے اس مسئلے کا حل نکالا جائے گا۔بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔