ضیاء الحق سرحدی کاایرانی قونصلیٹ کادورہ، قونصل جنرل سے ملاقات

جمعرات 1 مارچ 2018 23:40

پشاور۔یکم مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مارچ2018ء)پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ڈائریکٹر‘ فرنٹیئر کسٹمز ایجنٹس گروپ خیبر پختونخوا کے صدر‘اباسین کالم رائیٹرز ایسوسی ایشن کے صدر اور ممتاز کالم نگار ضیاء الحق سرحدی نے پشاور میںایرانی قونصلیٹ کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر پشاور میں تعینات ایرانی قونصل جنرل محمد باقر بیگی موجود تھے ۔

قونصل جنرل کی معاونت ترجمان آسیہ علوی اور محمد علی شیربندنے کی۔ضیاء الحق سرحدی نے پشاور میں تعینات ایرانی قونصل جنرل محمد باقر بیگی کو ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ بحیثیت قونصل جنرل خیبر پختونخواکی بزنس کمیونٹی کے ساتھ قریبی روابط کو فروغ دے رہے ہیں اورخاص طور پر پاکستان اور ایران کی بزنس کمیونٹی کو ایک دوسرے کے قریب لانے کیلئے قابل ستائش اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستان اورایران کے درمیان رسمی و غیر رسمی باہمی تجارت کے فروغ اور تجارتی حجم بڑھانے سمیت تجارتی وفود کے تبادلے اور دونوں جانب کی بزنس کمیونٹی کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ممالک ہیں اور دونوں اسلامی ممالک ثقافتی ،ْ سماجی اور تہذیبی رشتوں میں جڑے ہیں اور دونوں برادر اسلامی ممالک کے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں اور ان ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ سے دونوں ملکوں کی معیشت کو استحکام مل سکتا ہے ۔

ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور اس ناطے سے خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی ایران کے ساتھ باہمی تجارت کے فروغ کی خواہش مند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم 5ارب ڈالر تک لے جانے کی گنجائش موجود ہے۔ ایرانی قونصل جنرل باقر بیگی نے ممتاز کالم نگار ضیاء الحق سرحدی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں، انہوں نے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ اور وفود کے تبادلے سمیت تجارتی حجم کو بڑھانے کے حوالے سے ضیاء الحق سرحدی کی تجاویز اور سفارشات سے اتفاق کیا اور کہاکہ ایران پاکستان کے ساتھ تجارتی روابط کو بڑ ی اہمیت دیتا ہے اور کہا کہ ایران سے اقتصادی پابندیاں اٹھنے کے بعد پاکستان اور ایران کے مابین باہمی تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں اور ایران اس سلسلے میں عملی اقدامات بھی اٹھا رہا ہے ۔

انہوں نے روایتی اور غیر روایتی شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا اور کہاکہ پرائیویٹ سیکٹر اس سلسلے میں اپنا موثر کردار ادا کرسکتا ہے ۔