پاکستان نے دہشتگردی و انتہاء پسندی کا توقع سے بڑھ کر مقابلہ کیا، احسن اقبال

دہشتگردی و انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے پولیس اور جامعات کے مابین علمی راوبط کی ضرورت ہے،وفاقی وزیر داخلہ ملک کا مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے،پولیس کے جوانوں نے دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن کردار ادا کیا جن کی قربانیوں پر پوری قوم کو فخر ہے، امن اور ترقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے، وہی ملک ترقی کرتا ہے جس میں امن ہو،جس ملک کی فضا غیر یقینی ہو وہ پیچھے رہ جا تا ہے، اسلام آباد میں تقریب سے خطاب

بدھ 14 مارچ 2018 16:05

پاکستان نے دہشتگردی و انتہاء پسندی کا توقع سے بڑھ کر مقابلہ کیا، احسن ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2018ء) وفاقی و زیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور انتہا ء پسندی کے خاتمے کیلئیپاکستان نے استعداد اورعالمی توقع سے بڑھ کر کردار ادا کیا ہے، پاکستان کو جس حد تک دہشتگردی و انتہاء پسندی کے چیلنجز کا سامنا ہے اس حد تک کسی ملک کو نہیں،دہشتگردی کے خلاف پولیس کا فرنٹ لائن کردار ہے، پولیس کے جوانوں نے اپنے جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر شہریوں کی جان و مال کی تحفظ کو یقینی بنایا،قوم کو ان عظیم جوانوں پر فخر ہے، ترقی اورامن کا چولی دامن کا ساتھ ہے،جس ملک میں امن ہوتا ہے وہی ترقی کرتا ہے اور جس ملک کی امن و امان صورتحال ابتر ہو وہ پیچھے رہ جاتا ہے۔

بدھ کو کنونشن سینیٹر اسلام آباد میں ’’ نیشنل پولیس سمٹ اور انوویشن ایکسپو2018 ‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے جرائم کی نوعیت میں بھی تبدیلی آچکی ہے جس سے نمٹنے کیلئے پولیس نظام کو بھی جدیدبنانے کی ضرورت ہے،معاشرے میں تیزی سے سراعیت ہونے والی ٹیکنالوجی کی وجہ سے پولیس کی چیلنجز میں اضافہ ہو گیا ہے،دہشتگردی ،انتہاء پسندی اور جرائم کے خاتمے کیلئے پولیس کے افسران واہلکاروں کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے آشنا کرنا ضروری ہے،آج سے دس سال پہلے یہ سوچنا بھی ممکن نہ تھا کہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے آج جرائم کی نوعیت اس حد تک بدل جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے، نوجوانوں کو نئی ٹیکنالوجی کے صحیح استعمال کے بارے میں آگاہی فراہم کر کے دہشتگردی ، انتہا پسندی اور جرائم کا خاتمہ ممکن ہے، اس کیلئے پولیس اور جامعات کے درمیان مضبوط علمی روابط کا ہونا ضروری ہے، جامعات کے اساتذہ اور طلباء پولیس کے ساتھ مل کر جرائم کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کر کے پاکستان مکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے،پولیس کو جامعات میں کی گئی تحقیق سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے ، اس تعلق کی بنیاد پر انتہا پسندی کے مائنڈ سیٹ کا خاتمہ کیا سکتا ہے، نوجوانوںکو نہ صرف انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے راغب کریں بلکہ ٹریفک قوانین وددیگر سوک سنس کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کرنے پر راغب کیا جا سکتا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوںکے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے،ٹریفک پولیس ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹیں کیونکہ ہر سال ٹریفک حادثات میں ہزاروں شہری اپنے جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، شہریوں کی جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح ہے جس پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا، پولیس اورکمیونٹی کا گہرا تعلق ہونا چاہیے تاکہ معمولی نوعیت کے جرائم کو نچلے سطح پر حال کیا جا سکے،کمیونٹی پولیسنگ کے بغیر شہریوں کا پولیس پر اعتماد بحال نہیں ہوسکتا، انہوں نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نیشنل سمٹ اور ایکسپو کے انعقاد پر نیشنل پولیس اور ایچ ای سی کے حکام کو مبارکباد دی اور کہا کہ آج چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے پولیس کی کارکردگی کو ایک ساتھ دیکھنے کا موقع پا کر خوشی محسوس کررہا ہوں، یہ کاوش پہلا قدم ہے آخری نہیں، اگلے سال دوست ممالک کی پولیس اس ایکسپو میں شریک ہوں گی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ نے بٹن دبا کر اسلام آباد کی ای پولیسنگ کا باقاعدہ افتتاح کیا،نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء و طالبات میں انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔تقریب میں کوآرڈینیٹر نیکٹا، نیشنل پولیس بیورو کے سربراہ شوکت حیات، چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، آئی جی اسلام آباد، آئی جی موٹروے پولیس، چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے آئی جی پیز نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :