ملکی معیشت بہت بہتر ہے، عوامی ریلیف کے لئے جی ڈی پی کی شرح نمو میں تیزی لانے کے ساتھ ساتھ مہنگائی کم رکھنے کی پالیسی برقرار رہے گی،

شرح نمو رواں مالی سال کے اختتام تک 6 فیصد ہو جائے گی،مہنگائی کی شرح 4 فیصد سے کم رہے گی، وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل کی صحافیوں سے بات چیت

جمعہ 16 مارچ 2018 16:37

ملکی معیشت بہت بہتر ہے، عوامی ریلیف کے لئے جی ڈی پی کی شرح نمو میں تیزی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مارچ2018ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ملکی معیشت بہت بہتر ہے، جی ڈی پی کی شرح نمو میں تیزی لانے کے ساتھ ساتھ مہنگائی کم رکھنے کی پالیسی برقرار رہے گی جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ وہ جمعہ کو یہاں صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کر رہے تھے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آج معیشت کی حالت بہت بہتر ہے، جی ڈی پی کی شرح نمو رواں مالی سال کے اختتام تک 6 فیصد ہو جائے گی جبکہ مہنگائی کی شرح 4 فیصد سے کم رہے گی جو معاشی ترقی کو ظاہر کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 6 فیصد کی شرح نمو پچھلے 10 سال کی بلند ترین شرح ہو گی، ایف بی آر کے ریونیو کی وصولی بھی ہدف کے مطابق ہو رہی ہے اس لئے ہمیں آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ بنانے میں کوئی مشکل درپیش نہیں ہو گی۔

(جاری ہے)

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ کا مسئلہ ہے تاہم یہ سی پیک اور توانائی کے دیگر منصوبوں کے لئے مشینری کی اضافی درآمد کی وجہ سے بڑھا ہے، ماہ فروری میں برآمدات میں 15 فیصد اضافہ اور درآمدات میں 8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو اس ضمن میں حالات کی بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔

ان منصوبوں کی پیدوار سے جی ڈی پی کی شرح نمو بڑھنے کے ساتھ ساتھ برآمدات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ مسلسل خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری ضروری ہے، ان کی وجہ سے 400 ارب تک کا نقصان ہو رہا ہے جنہیں نجی شعبہ میں دے کر یہ رقم تعلیم اور صحت جیسے شعبوں پر خرچ کی جا سکتی ہے۔ پاکستان سٹیل ملز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 200 کروڑ خرچ کر کے 85 کروڑ کی پیداوار کیا معنی رکھتی ہے، ملز کے ذمے گیس کی مد میں واجبات 35 ارب روپے تک بڑھ جانے کے باعث اسے گیس کی سپلائی روکی گئی جبکہ کے الیکٹرک ساتھ ساتھ واجبات کی ادائیگی کر رہی ہے اس لئے اسے گیس فراہم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو ایک روپے میں سٹیل ملز خریدنے کی پیشکش کی تھی لیکن انہوں نے قبول نہیں کی۔ بجٹ خسارے اور قرض کی شرح کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہماری حکمت عملی جی ڈی پی کی شرح نمو میں تیزی لانا ہے، اس سے برآمدات اور براہ رست سرمایہ کاری بھی بڑھے گی جس کے نتیجے میں قرضوں کی شرح خود بخود کم ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اب آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل نہیں ہیں اس لئے اس سے کسی اتفاق کی ضرورت نہیں۔ بجلی کے نرخوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صارفین کو سبسڈی کے لئے 115 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ای سی سی نے گردشی قرضے کے معاملے کو حل کرنے کے پلان کی منظوری دی ہے، آئندہ پیر سے اس پر عمل شروع ہو گا۔ گردشی قرضوں میں سے آئی پی پیز کے 162 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہیں، ان کی ادائیگی کے حوالے سے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے مشیرخزانہ نے کہا کہ 27 اپریل کو وفاقی بجٹ پیش کیا جائے گا، جی ڈی پی کی شرح نمو میں تیزی اور مہنگائی میں کمی سے عوام کو ریلیف ملے گا۔

متعلقہ عنوان :