پانی کی عدم دستیابی کے باعث پنجاب حکومت نے گندم کی پیداوارمیں غیر معمولی حد تک کمی کا عندیہ دیدیا

پیر 2 اپریل 2018 20:26

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 اپریل2018ء) پنجاب کے محکمہ زراعت نے خبردار کیا ہے کہ متعدد منفی اشاریوں کے باعث پنجاب سے رواں برس گندم کی پیداوار 1 کروڑ 90 لاکھ ٹن سے زائد نہیں ہو سکے گی۔پیر کو میڈیا رپورٹس کے مطابق فارمر ایسوسی ایٹ پاکستان (ایف اے پی) کے رکن آباد خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مطلوبہ طلب سے کم پانی کی فراہمی کے نتیجے میں گندم کی فصل کو غیر معمولی نقصان پہنچا،گزشتہ برس کے مقابلے میں صوبے بھر میں فصل کا قد بھی چھوٹا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فضل کے ابتدائی 6 ہفتوں میں 80 فیصد کھاد درکار ہوتی ہے لیکن کسانوں کو اکتوبرسے دسمبر میں کھاد کی عدم دستیابی کی شکایت رہتی ہے اور پھر جنوری میں 39 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔آباد خان نے موقف اختیار کیا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت مذکورہ نقصان کو محسوس کرنے سے قاصر ہے لیکن کسانوں کو 50 ارب روپے کا مالی خسارہ ہوسکتا ہے جو کہ کسان برداری کے لیے بے چینی کا باعث بن رہا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب محکمہ موسمیات حکام کا کہنا ہے کہ امسال ربیع میں 30 فیصد بارش کم ہوئی اور مارچ میں اوسطاً درجہ حرارت کے مقابلے میں 2 سے 3 ڈگری سیلسیس کا اضافے دیکھنے میں آیا۔پانی اور بارش میں کمی سمیت درجہ حرارت میں اضافے سے فصلوں کا نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ دوسری جانب غیر معیاری کھاد نے خسارے میں مزید اضافہ کردیا۔ایک کروڑ 64 ہزار ایکڑ زرعی زمین پر ایک کروڑ 25 ہزار ایکٹر پر فصل لگائی گی لیکن باقی زرعی زمین پر 20 نومبر کے اواخر میں فصل کی بیجائی کی گئی۔

مذکورہ اعداد وشمار اور منفی اشاریوں کے پیش نظر کسانوں کا خیال ہے کہ پنجاب میں 10 لاکھ ٹن اور سندھ میں 5 لاکھ ٹن کم پیداوار ہوگی اس طرح قومی سطح پر متعین پیداواری ہدف 2 کروڑ 64 لاکھ 40 ہزار ٹن سے کم ہو کر 2 کروڑ 50 لاکھ تک محدود ہو جائی گی۔

متعلقہ عنوان :